انجینئر اتل سبھاش کی خودکشی پر جاری بحث کے درمیان ایک مقدمہ کی سماعت میںعدالت نے گزارہ بھتے کے معیارات طے کئے۔
EPAPER
Updated: December 13, 2024, 3:30 PM IST | Agency | Bengaluru
انجینئر اتل سبھاش کی خودکشی پر جاری بحث کے درمیان ایک مقدمہ کی سماعت میںعدالت نے گزارہ بھتے کے معیارات طے کئے۔
سسرال والوں کے استحصال سے تنگ آکر خود کشی کرنے والے اے آئی انجینئر اتل سبھاش کامعاملہ موضوع بحث ہے۔اتل نے ڈیڑھ گھنٹے کے اپنے دردناک ویڈیو میں خودکشی کی وجہ بتاتے ہوئے اس کیلئے اپنی اہلیہ اور اس کے خاندان والوں کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا جواتل سے گزارہ بھتے کے طورپر لاکھوںروپے مانگتے تھےاورلاکھوں وصول کرچکے تھے۔ اتل کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سے ہی ایک بار پھر جہیز تشدد، گھریلو تشدد، اور طلاق جیسے معاملوں میں بنے قانون کا جائزہ لینے کی مانگ اٹھنے لگی ہے۔ اس درمیان سپریم کورٹ نے ایک معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے شوہر سے گزارہ بھتہ لینے کے رہنما اصول طے کر دیے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے `’جیو اور جینے دو‘ کا سبق بھی پڑھایا ہے۔
جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس پرسنا ورالے کی بینچ نےایک جوڑے کے مقدمہ کی سماعت کے دوران کہا کہ گزارہ بھتہ شوہر کو سزا دینے کیلئے نہیں ہونا چاہئے بلکہ اس کا مقصد یہ رہے کہ بیوی اچھی طرح سے زندگی گزار سکے۔ یہی نہیں بینچ نے ملک بھر کی عدالتوں کو صلاح بھی دی کہ وہ گزارہ بھتہ یا الیمنی طے کرتے وقت کچھ ضابطوں پر عمل کریں۔ من مانے طریقے سے گزارہ بھتہ کی رقم طے نہیں کی جا سکتی۔ اس سے شوہر اور اس کے خاندان والوں پر غیر ضروری بوجھ بڑھتا ہے۔
عدالت نےمجموعی طورپر۸؍ طریقے بتائے ہیں جن کی بنیاد پر گزارہ بھتہ طے کیا جانا چاہئے : (۱) شوہر اور بیوی کی سماجی سطح(۲) بیوی اور بچوں کے مستقبل کی ضروریات(۳) اہلیت اور دونوں فریقوں کا روزگار(۴) آمدنی کے وسائل اور کُل جائیداد(۵) سسرال میں رہنے کے دوران بیوی کا معیار زندگی(۶) کیا اس نے کنبہ کی دیکھ بھال کیلئے نوکری چھوڑی تھی؟(۷) مقدمے میں کتنی رقم خرچ ہو رہی ہے؟ اگر خاتون کے پاس روزگار نہیں ہے۔(۸) شوہر کی اقتصادی حالت۔ کمائی اور قرضہ جات کا جائزہ۔عدالت نے اس طرح واضح کیا کہ مستقل گزارہ بھتہ طے کرنے کیلئے ان معیارات کا جائزہ لینا چاہئے۔ بینچ نے کہا کہ یہ طے کرنا ضروری ہے کہ گزارہ بھتہ ایسا نہ ہو کہ شوہر کو سزا لگے بلکہ اسے اتنا ہونا چاہئے کہ خاتون عزت کے ساتھ اپنی زندگی گزار سکے۔