کرناٹک ہائی کورٹ نے کلبرگی کے ’سی ای این‘ پولیس اسٹیشن میں درج نفرت انگیز تقریر کیس میں بی جےپی صدر جے پی نڈیا اور پارٹی کے آئی ٹی سیل کے سربراہ امیت مالویہ کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت دیدی ہے۔
EPAPER
Updated: June 22, 2024, 12:46 PM IST | Agency | New Delhi
کرناٹک ہائی کورٹ نے کلبرگی کے ’سی ای این‘ پولیس اسٹیشن میں درج نفرت انگیز تقریر کیس میں بی جےپی صدر جے پی نڈیا اور پارٹی کے آئی ٹی سیل کے سربراہ امیت مالویہ کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت دیدی ہے۔
کرناٹک ہائی کورٹ نے کلبرگی کے ’سی ای این‘ پولیس اسٹیشن میں درج نفرت انگیز تقریر کیس میں بی جےپی صدر جے پی نڈیا اور پارٹی کے آئی ٹی سیل کے سربراہ امیت مالویہ کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت دیدی ہے۔ جسٹس کرشنا ایس دکشت نے اپنے عبوری حکم میں جہاں بی جےپی کے دونوں سینئر لیڈروں کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت دی وہیں انہیں جانچ ایجنسی کے سامنے بنفس نفیس حاضر ہونے سے استثنیٰ بھی دے دیا۔ یا درہے کہ بی جےپی نے اپنی پارلیمانی انتخابی مہم کے دوران اس مفروضہ کو تقویت دینے کی کوشش کی تھی کہ اگر کانگریس اقتدار میں آگئی تو وہ او بی سی کا ریزرویشن چھین کر مسلمانوں کو دیدے گی۔اس کیلئے کرناٹک میں پارٹی نے ’’اب کی بار ۴۰۰؍ پار‘‘ نعرہ کے تحت ایک ویڈیو جاری کیاتھا جس کے ذریعہ او بی سی سماج کو مسلمانوں سے متنفر کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔اس ویڈیو کے خلاف ۵؍ مئی کو پروین کمار پاٹل نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی جس پر کرناٹک ہائی کورٹ نے جمعہ کو پیش رفت کی اجازت دیدی ہے۔ پولیس نے دفعہ ۱۵۳(اے)، ۱۷۱(سی)، ۱۷۱(ایف)، ۱۷۱ (جی)، ۵۰۴؍ اور ۵۰۵ ؍ نیز عوامی نمائندگی قانون کے سیکشن ۱۲۵؍ کے تحت کیس درج کیا ہے۔ جے پی نڈا اور امیت مالویہ نے اس معاملے میں خود کو بے قصور ٹھہراتے ہوئے کورٹ میں دلیل دی تھی کہ انہیں صرف بی جےپی میں ان کی پوزیشن اور عہدہ کی وجہ سے اس کیس میں ملزم بنایا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پارٹی کا سربراہ اور آئی ٹی سیل کا سربراہ ہی مذکورہ ویڈیو کیلئے جوابدہ ہوسکتاہے۔