سرمائی اجلاس کے دوران۱۷۲؍ بلوں کو بحث کے ساتھ منظور کیا گیا۔
EPAPER
Updated: December 25, 2023, 10:08 AM IST | Agency | New Delhi
سرمائی اجلاس کے دوران۱۷۲؍ بلوں کو بحث کے ساتھ منظور کیا گیا۔
پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس ہنگامہ خیز رہا ۔ اس دوران سیکوریٹی میں سنگین لا پروائی کے معاملے پر احتجاج کرنے والے ۱۴۰؍ سے زائد اراکین کو معطل کیاگیا جس کے بعدپارلیمنٹ میں اپوزیشن بچا ہی نہیں تھا ۔ اس درمیان کچھ حیرت انگیز اعداد و شمار سامنے آئے ہیں ۔پی آر ایس لیجسلیٹو ریسرچ کے ڈیٹا کے مطابق ۱۷؍ویں لوک سبھا کے ذریعہ اب تک پاس کئے گئے تقریباً نصف بلوں کو۲؍ گھنٹے سے بھی کم بحث کے بعد منظوری دے دی گئی۔ ان میں صرف۱۶؍ فیصد بل کو ہاؤس کمیٹیوں کے پاس بھیجا گیا۔جمعرات کو ختم ہوئے سرمائی اجلاس کے دوران۱۷۲؍ بلوں پر بحث ہوئی اور انھیں پاس کیا گیا۔ ان میں سے۸۶؍ بل(۴۸؍ فیصد) لوک سبھا کے ذریعہ اور۱۰۳؍ بل(۶۰؍ فیصد) راجیہ سبھا کے ذریعہ پاس کیے گئے۔ ڈیٹا کے مطابق لوک سبھا نے۳۴؍(۲۰؍فیصد) بلوں کو۲؍ سے ۳؍ گھنٹے کی بحث کے ساتھ پاس کیا جبکہ ۲۸؍ (۱۶؍فیصد) کو۳؍ سے۴؍ گھنٹے کی بحث اور ۲۴؍ (۱۴؍ فیصد)کو۴؍ گھنٹے سے زیادہ کی بحث کے بعد پاس کیا گیا ۔ راجیہ سبھا نے ۳۰؍ (۱۷؍ فیصد)بلوں کو۲؍ سے۳؍ گھنٹے کی بحث کے سا تھ ،۲۲؍(۱۳؍ فیصد)بلوں کو۳؍ سے۴؍ گھنٹے کی بحث کے ساتھ اور۱۷؍(۱۰؍ فیصد) بلوں کو ۴؍گھنٹے سے زیادہ بحث کے ساتھ پاس کئے۔اس کے علاوہ ان ۱۷۲؍ بلوں میں سے لوک سبھا میں ۱۶؍ اور راجیہ سبھا میں ۱۱؍ بلوں پر ہوئی بحث میں ۳۰؍ سے زیادہ اراکین نے حصہ لیا۔
پی آر ایس کے ذریعے دی گئی اطلاعات کے مطابق کمیٹیوں کو بھیجے گئے بل کا تناسب ۱۵؍ویں لوک سبھا کے دوران۷۱؍ فیصد سے گھٹ کر۱۷؍ ویں لوک سبھا کے دوران۱۶؍ فیصد ہو گیا۔ اس سرمائی اجلاس میں کوئی بھی بل ایوان کمیٹیوں کو نہیں بھیجا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ سرمائی اجلاس کو۲۱؍ دسمبر کو ختم ہونا تھا لیکن اسے ایک دن پہلے ہی ملتوی کر دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق تین کریمنل لاء بلوں پر لوک سبھا میں ۹؍ گھنٹے۲۸؍ منٹ اور راجیہ سبھا میں ۶؍ گھنٹے۸؍ منٹ تک بحث ہوئی۔ تین کریمنل لاء بلوں پر۳۴؍ اراکین نے لوک سبھا میں بحث میں حصہ لیا جن میں سے۲۵؍ بی جے پی کے تھے۔ علاوہ ازیں راجیہ سبھا میں ۴۰؍ اراکین نے حصہ لیا جن میں سے۳۰؍ بی جے پی کے تھے۔اس کے علاوہ لوک سبھا سے ۱۰۰؍ اورراجیہ سبھا سے ۴۶؍ اراکین کو معطل کیاگیا۔ واضح رہےکہ ۱۷؍ ویں لوک سبھا میں اب تک نائب اسپیکر کا ا نتخاب بھی نہیں ہوا ہےاور اس لحاظ سے یہ پہلی لوک سبھا بننے کی راہ پر ہے جس میں نائب اسپیکر نہ ہوجبکہ آئین میں اس لازم کیاگیا ہے کہ انتخابات کے بعد جتنی جلد ممکن ہونائب اسپیکرکا انتخاب کرلیاجائے۔