• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

امریکہ: تشہیری مہم ختم، آج ووٹنگ، وہائٹ ہاؤس آہنی قلعہ میں تبدیل

Updated: November 05, 2024, 10:06 AM IST | Washington

عہدہ صدارت کیلئے ر پبلکن امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹس امیدوار کملا ہیریس کی قسمت کا فیصلہ آج ووٹرز کے ہاتھوں  میں ہوگا۔ پولنگ مکمل ہوتے ہی ووٹوں کی گنتی کا عمل بھی شروع ہوجائے گا۔

Voters can be seen lining up to vote at a polling station in Michigan. Photo: INN.
مشی گن میں  قائم ایک پولنگ مرکز پر رائے دہندگان، ووٹ دینے کیلئے قطار میں دیکھے جاسکتے ہیں۔ تصویر: آئی این این۔

امریکی صدارتی انتخاب کی تشہیری مہم کے آخری دن (پیر کو بھی )کافی گہماگہمی رہی۔ ڈونالڈ ٹرمپ اور کملا ہیریس نے مہم کے آخری دن تک رائے دہندگان کی توجہ پانے کیلئے بھرپور کوشش کی اور ریلی و جلسوں  سے خطاب کیا۔ اس دوران دونوں  ہی امیدواروں  نے بلندبانگ دعوؤں کیساتھ اپنی تشہیری مہم ختم کی ہے۔ آج (منگل) کو امریکہ بھر میں  پولنگ کا عمل منعقد ہوگا۔ 
۷؍کروڑ۸۰؍لاکھ ووٹرز نے قبل از وقت پولنگ میں حصہ لیا
رپورٹ کے مطابق صدارتی انتخابات میں ۷؍کروڑ۸۰؍ لاکھ سے زیادہ لوگوں نے ووٹ ڈالے ہیں۔ یونیورسٹی آف فلوریڈا کی الیکشن لیب نے یہ اطلاع دی۔ الیکشن لیب کے مطابق، تقریباً۷۰؍ ملین امریکی پہلے ہی انتخابات میں ووٹ ڈال چکے ہیں، جن میں ۳۶ء۵؍ ملین امریکی جنہوں نے ذاتی طور پر ووٹ دیا اور۳۲ء۵؍ملین جنہوں نے بذریعہ ڈاک ووٹ دیا۔ 
وہائٹ ہاؤس کی سیکوریٹی سخت کردی گئی
انتخابات کے نتائج کے روز کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے وہائٹ ہاؤس کو لوہے کے قلعے میں تبدیل کر دیا گیاہے۔ وہائٹ ہاؤس کی سیکوریٹی کے حوالے سے خدشات اسلئے بھی ہیں کہ۶؍ جنوری کو جو واقعہ ہوا اس کو مد نظر رکھتے ہوئے خصوصی حفاظتی انتطامات کیے گئے ہیں تاکہ دوبارہ کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہو۔ یہاں مظاہروں کے زیادہ خطرات ہیں، واشنگٹن ڈی سی میں پرتشدد مظاہرے ہوسکتے ہیں، اس کے علاوہ ان حفاظتی اقدامات کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ یہاں ایک بہت بڑا اسٹیج بھی تیار کیا جارہا ہے۔ انتخابات میں کامیابی کے بعد وائٹ ہاؤس کا جو بھی نیا مکین آئے گا اس کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب کا انعقاد کیا جاتا ہے، اس وقت وہائٹ ہاؤس کے باہر شہریوں کی بڑی تعداد موجود ہے جو اپنے امیدوار کے حق میں پلے کارڈز لیے کھڑے ہیں۔ 
انتخابی مہم کے آخری روز، پنسلوینیا انتخابی میدان جنگ بن گیا
امریکی صدارتی انتخاب کی مہم آخری روز میں داخل ہوتے ہی معلق ریاست پنسلوینیا انتخابی میدان جنگ بن گئی ہے جسے جیتنے کے لیے دونوں صدارتی امیدوار ایڑی چوٹی کا زور لگارہے ہیں۔ دونوں صدارتی امیدوار ٹرمپ اور کملا ہیرس نے اپنے اختتامی جلسوں میں ووٹرز کو راغب کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ دونوں امیدواروں  نے کئی سوئنگ ریاستوں کا دورہ کیا۔ تشہیری مہم کے آخری مرحلے کی مہم کے دوران ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ نے مشرقی ساحل کی ۳؍بڑی سوئنگ ریاستوں میں ریلیاں کیں اور رائے دہندگان کو اپنی جانب مائل کرنے کے لیے نئے وعدے بھی کیے۔ جبہ ٹرمپ کی حریف ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار اور نائب صدر کملا ہیرس نے اتوار کا دن سخت مقابلے والی ریاست مشی گن میں گزارا۔ کملا ہیرس نے ایسٹ لانسنگ میں مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی میں اپنی ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’غزہ میں جنگ کے خاتمے کیلئے میرے پاس جو بھی قوت ہو گی، اس سے ہر ممکن کوشش کروں گی۔ ‘‘ واضح رہے کہ ریاست مشیگن امریکہ کی عرب امریکی آبادی کا سب سے بڑا مسکن ہے اور کملا ہیرس نے دانستہ طور پر یہ پیغام دیا ہے، تاکہ عرب امریکی انہیں ووٹ دیں۔ عرب امریکی روایتی طور پر ڈیموکریٹک پارٹی کو ووٹ دیتے رہے ہیں، تاہم غزہ جنگ کی وجہ سے وہ کافی نالاں ہیں اور اس سے قبل مشیگن کے عرب امریکیوں نے غزہ جنگ کے ختم نہ ہونے کی صورت میں ووٹ نہ ڈالنے کی بھی دھمکی دی تھی۔ اس سے قبل انہوں نے اپنے دن کی مہم کا آغاز ایک تاریخی بلیک چرچ سے کیا اور کہا، ’’صرف دو دنوں میں ہمارے پاس آنے والی نسلوں کے لیے اپنی قوم کی تقدیر کا فیصلہ کرنے کی طاقت ہے۔ ‘‘ان کا مزید کہنا تھا، ’’ہمیں عمل کرنا چاہیے۔ صرف دعا کرنا کافی نہیں ہے؛ صرف باتیں کرنا کافی نہیں ہے۔ کملا نے کہا کہ منگل کے انتخابات نے ووٹروں کو ’’افراتفری، خوف اور نفرت‘‘ کو مسترد کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ پنسلوینیا میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ’’ڈیموکریٹک پارٹی کہلانے والی کرپٹ مشین کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر انتخابات میں کامیاب ہوا تو یہ ملک کیلئے ایک ’’نئے سنہری دور‘‘ کا آغاز ہو گا۔ 
سروے میں ٹرمپ تمام ریاستوں میں ہیرس سے آگے
انتخابی سروے میں ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ سروے میں ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کملا ہیرس سے۱ء۸؍ فیصد ووٹوں سے آگے ہیں۔ ایٹلس انٹیل ریسرچ کمپنی نے اپنے سروے کے بعد یہ اطلاع دی۔ کمپنی نے ایکس (ٹویٹر) پر کہاکہ ’’ٹرمپ تمام ریاستوں میں، خاص طور پر ایریزونا اور نیواڈا میں نمایاں مارجن سے آگے ہیں۔ رسٹ بیلٹ کی کلیدی ریاستوں (مشی گن، وسکونسن، پنسلوانیا) میں مقابلہ سخت ہے۔ ‘‘ سروے سے پتہ چلتا ہے کہ ٹرمپ ہر ریاست میں کم از کم ایک فیصد ووٹ لے کر ہیرس سے آگے ہیں۔ سروے میں پتہ چلا کہ ریپبلکن امیدوار کے حق میں ۶ء۸؍ فیصد پوائنٹس کا سب سے زیادہ ووٹ مارجن ایریزونا اور نیواڈا(۵ء۵؍فیصد پوائنٹس) میں دیکھا گیا جبکہ سب سے کم مارجن وسکونسن، مشی گن اور پنسلوانیا میں دیکھا گیا جہاں ٹرمپ کی قیادت۱ء۳، ۱ء۵؍ رہی اور بالترتیب۱ء۷؍ فیصد ووٹوں سے آگے ہے۔ ہیرس جارجیا میں ۱ء۸؍ فیصد ووٹوں اور شمالی کیرولینا میں ۳ء۶؍ فیصد ووٹوں سے ٹرمپ سے پیچھے ہیں۔ ایک اور سروے کے نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ۴۹؍ فیصد امریکی ووٹرز ٹرمپ کو اور۴۷ء۲؍ فیصد کملا ہیرس کو ووٹ دیں گے۔ یہ سروے یکم اور۲؍نومبر کے کے درمیان کرایا گیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK