• Fri, 15 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

امریکہ: فلسطین کی حمایت میں احتجاج پرمزید طلبہ گرفتار

Updated: April 26, 2024, 11:34 AM IST | Agency | Washington / New York / Tel Aviv

پرامن طریقے سے مظاہرہ کرنے والے طلبہ کوروکنے کیلئے پولیس نے طاقت کا استعمال کیا، ٹیکساس یونیورسٹی میں ایک مقامی صحافی کو بھی گرفتار کیا۔

Police escort a student to a van after arresting him at the University of Texas. Photo: INN
ٹیکساس یونیورسٹی سے ایک طالب علم کو گرفتارکرنے کے بعد پولیس اسے وین کی طرف لیجاتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

غزہ پر جاری اسرائیلی حملوں کیخلاف امریکہ کے تعلیمی اداروں میں زبردست مظاہرے ہورہے ہیں۔ گزشتہ کئی دنوں سے طلبہ کایہ احتجاج بدستور جاری ہے اور پولیس نے ریاست کیلی فورنیا اور ٹیکساس میں مزید طلبہ کو گرفتار کر لیا ہے۔ مظاہروں کے دوران طلبہ اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپوں کے واقعات بھی رونما ہوئے۔ ’اے پی‘کے مطابق یونیورسٹی آف سدرن کیلی فورنیا میں پولیس اور طلبہ کے درمیان بدھ کی صبح کشیدگی برقرار رہی اور مظاہرین نے کیمپس کے وسط میں بازومیں بازو ملائے ایک حلقہ بنا لیا تھا۔ لیکن سورج ڈھلتے ہی پولیس نےطلبہ کو حراست میں لینا شروع کیا۔ طلبہ کی گرفتاری کے عمل کے دوران فضا میں ہیلی کاپٹروں کے اڑنے کی آوازیں بھی سنائی دیں۔ 
اسی طرح ریاست ٹیکساس کی ایک یونیورسٹی میں پولیس نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مظاہرین کے درمیان تازہ ترین جھڑپوں میں درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ کولمبیا یونیورسٹی میں گزشتہ ہفتے۱۰۰؍ سے زائد طلبہ کی گرفتاری کے بعد سے شروع ہونے والا احتجاج امریکہ کے کئی تعلیمی اداروں تک پھیل گیا ہے۔ طلبہ کا مطالبہ ہے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی، اسرائیل کو امریکہ ہتھیاروں کی فراہمی کی روک تھام اور اسرائیل سے مالی تعلقات منقطع کیے جائیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: رفح پر زمینی حملہ کی تیاریاں مکمل، ۲؍ ریزرو بٹالین غزہ پہنچ گئیں

رپورٹ کے مطابقیونیورسٹی آف ٹیکساس میں طلبہ اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور اس دوران کوریج کیلئے موجود صحافی بھی زخمی ہوئے۔ پولیس نے فاکس سیون آسٹن سے وابستہ کیمرہ مین کو زمین پر پٹخنے کے بعد حراست میں لے لیا ہے۔ یونیورسٹی میں تیسرے سال کے طالب علم ڈین ارکوہارٹ نے پولیس کی موجودگی اور گرفتاریوں کو `حد سے زیادہ ردِعمل قرار دیا اور کہا کہ اگر پولیس طاقت کا مظاہرہ نہ کرتی تو طلبہ کا احتجاج پرامن رہتا۔ 
 کیلی فورنیا اسٹیٹ پولی ٹیکنک یونیورسٹی کے طلبہ کو ایک عمارت کے اندر تیسرے دن تک روکا گیا جب کہ انتظامیہ نے کیمپس بند کرتے ہوئے کلاسز آن لائن کر دی ہیں۔ ریاست میساچوسٹس میں ہارورڈ یونیورسٹی انتظامیہ کے انتباہ کے باوجود طلبہ نے ایک ریلی نکالتے ہوئے کیمپس میں مزید۱۴؍ خیمے لگا لیے ہیں۔ خیال رہے کہ رواں ہفتے ہی پولیس نے نیویارک یونیورسٹی میں ۱۳۳؍ مظاہرین کو حراست میں لیا تھا جبکہ پیر کو ییل یونیورسٹی کے ایک کیمپ سے۴۰؍ سے زیادہ مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔ 
اسرائیلی وزیراعظم طلبہ کے احتجاج پر بوکھلاگئے
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو امریکی طلبہ کے مظاہروں پر آپے سے باہر ہو گئے، نیتن یاہو نے امریکی طلبہ کے مظاہروں کو ’یہود دشمنی‘ کا نام دے دیا۔ دی گارجین کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم یاہو نے بدھ کے روز امریکہ کی یونیورسٹیوں میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہروں کو ’خوف ناک‘ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی، اور کہا کہ ان مظاہروں کو ’روکنا ہوگا‘ انہوں نے طلبہ کو ’یہود دشمن‘ بھی قرار دے دیا۔ نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا ’’امریکہ کے کالج کیمپسز میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ہولناک ہے۔ ‘‘

فلسطین حامی  طلبہ نے جیکسن ریڈ اسکول کیخلاف مقدمہ دائر کیا
واشنگٹن ڈی سی کے جیکسن ریڈ ہائی سکول کے کچھ طلباء نے بدھ کو کولمبیا ڈسٹرکٹ کورٹ میں اسکول کے خلاف ایک مقدمہ دائر کیا ہے۔ طلبہ نے الزام لگایا ہے کہ پبلک ہائی اسکول کے منتظمین نے فلسطین حامی پروگراموں پر پابندی لگا کر انہیں سینسر کیا۔ عرضداشت میں کہا گیا ہے کہ منتظمین نے ہائی اسکول کے ایک اسٹوڈنٹ کلب ’عرب اسٹوڈنٹ یونین‘ کی سرگرمیوں کو محدود کیا۔ ’’گزشتہ چار مہینوں سے یونین کے اراکین ہائی اسکول میں اظہارِ خیال کی سرگرمیوں میں شامل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مثلاً دستاویزی فلم دکھانا، پوسٹر لگانا، لٹریچر تقسیم کرنا، ثقافتی پروگرام پیش کرنا لیکن اسکول انتظامیہ کی طرف سے انہیں ہر موڑ پر روکا گیا۔ ‘‘ مقدمے میں کہا گیا۔ اسکول انتظامیہ نے تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ یہ مقدمہ امریکن سول لبرٹیز یونین آف ڈی سی نے کولمبیا ڈسٹرکٹ کورٹ میں دائر کیا۔ یہ شکایت جس کی واشنگٹن پوسٹ نے پہلے رپورٹ دی تھی، اس میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ اسکول سے کہا جائے کہ وہ طلباء کو ۷؍ جون سے پہلے اپنی سرگرمیوں میں مشغول ہونے کی اجازت دے جو سینئر طلباء کے لیے تعلیمی سال کا آخری دن ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK