صدارتی انتخاب کی پولنگ میں اب پانچ ہی دن رہ گئے۔ اسی باعث دونوں امیدوارانتخابی مہم کے آخری پڑاؤ میں زورشور سے مصروف ہیں ۔ کملا ہیریس نے واشنگٹن میں اور ٹرمپ نے پینسلوینیا میں ریلی کی۔
EPAPER
Updated: October 31, 2024, 9:56 AM IST | Washington
صدارتی انتخاب کی پولنگ میں اب پانچ ہی دن رہ گئے۔ اسی باعث دونوں امیدوارانتخابی مہم کے آخری پڑاؤ میں زورشور سے مصروف ہیں ۔ کملا ہیریس نے واشنگٹن میں اور ٹرمپ نے پینسلوینیا میں ریلی کی۔
جیسے جیسے ۵؍نومبر (پولنگ) کی تاریخ قریب آرہی ہے، ویسے ویسے امریکی صدارتی انتخاب کی جنگ شدید تر ہوتی جارہی ہے۔ انتخابی مہم کے آخری پڑاؤ میں دونوں ہی صدارتی امیدوار رائے دہندگان کا اعتماد جیتنے کیلئے سخت محنت کررہے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ مختلف انتخابی سروے کا اندازہ ہے کہ ٹرمپ اور کملا میں مقابلہ ٹکر کا ہے۔
کملا اور ٹرمپ کی مقبولیت تقریباً برابر
تازہ پول جائزےمیں دعویٰ کیا گیا ہے کہ صدارتی انتخابات میں کملا ہیرس اور ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان برابری کا مقابلہ چل رہاہے۔ اب انتخابات میں صرف ۶؍ دن رہ گئے ہیں اور دونوں ہی امیدوار، ووٹرز کو اپنی جانب راغب کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ انتخابی مہم تقریباً آخری مرحلے میں پہنچ چکی ہے۔ ڈیموکریٹ پارٹی کی صدارتی امیدوار کملا ہیرس اور ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ زور شور سے انتخابی جلسوں اور ریلیوں سے خطاب کررہے ہیں۔
کملا ہیرس نے واشنگٹن میں ریلی کی
کملا ہیرس نے منگل کی شام کو واشنگٹن ڈی سی میں ریلی کی، یہاں ہزاروں افراد سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ ٹرمپ صدر کے طور پر بے لگام اقتدار کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’ہمیں معلوم ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ کون ہیں۔ سابق صدر نے۲۰۲۰ء کے انتخابات کے نتائج کو الٹنے اور اپنے حق میں کرنے کی کوشش کیلئے امریکی کیپیٹل ہل میں مسلح ہجوم کو بھیج دیا تھا۔ ‘‘ واضح رہے کہ کملا ہیرس کی ریلی وہائٹ ہاؤس کے پاس اسی مقام پر ہو رہی تھی، جہاں ٹرمپ نے ۶؍جنوری کے روز اپنے حامیوں سے خطاب کیا تھا اور پھر ان کے خطاب کے بعد ہی کیپٹل ہل پر دھاوا بول دیا گیا تھا۔ ہیرس نے اپنے خطاب میں کہا، ’’اس شخص کو انتقام لینے کا جنون ہے، شکایات میں ہی مبتلا رہتا ہے۔ ٹرمپ نے امریکی عوام کو منقسم کرنے اور ایک دوسرے سے خوفزدہ رکھنے کی کوشش میں ایک دہائی کا وقت صرف کیا ہے، لیکن امریکہ: آج رات میں یہ کہنے کے لیے حاضر ہوئی ہوں کہ یہ وہ ہے نہیں، جو ہم ہیں۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ میں وعدہ کرتی ہوں کہ ملک کو پارٹی اور خود سے اوپر رکھوں گی۔ ‘‘ منتظمین کے مطابق، الیکشن سے صرف ایک ہفتہ قبل ہونے والی اس ریلی میں ۷۵؍ہزار افراد شامل ہوئے۔
ڈونالڈ ٹرمپ پینسلوینیا میں سرگرم
کملا ہیرس نے دارالحکومت واشنگٹن میں بڑی ریلی کی تو ڈونالڈ ٹرمپ نے اسی سے متصل ریاست پینسلوینیا میں انتخابی مہم چلائی۔ ٹرمپ کی انتخابی مہم کی ترجمان کیرولین لیویٹ کے مطابق، ’’کملا ہیرس جھوٹ بول رہی ہیں، وہ بے جا الفاظ کا استعمال کر رہی ہیں اور سچ کو تسلیم کرنے سے بچنے کیلئے ماضی سے چمٹی ہوئی ہیں۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ تارکین وطن کے جرائم کا بحران، آسمان تک پہنچنے والی مہنگائی اور عالمی جنگیں نائب صدر کملا ہیرس کی خوفناک پالیسیوں کا نتیجہ ہیں۔
یورپ ٹیرف کی بڑی قیمت ادا کرے گا: ٹرمپ کاانتباہ
ٹرمپ نے پینسلوینیا میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ صدر منتخب ہوئے تو یورپی یونین کو کافی تعداد میں امریکی مصنوعات برآمد نہ کرنے کی ’’بڑی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ ‘‘انہوں نے باہمی تجارتی ایکٹ منظور کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا، ’’میں آپ کو کیا بتاؤں، یورپی یونین بہت اچھی اور بہت پیاری لگتی ہے، ٹھیک ہے نا؟ وہ ہماری کاریں نہیں خریدتے ہیں۔ وہ ہماری مصنوعات نہیں لیتے ہیں۔ وہ امریکہ میں اپنی لاکھوں کاریں فروخت کرتے ہیں۔ نہیں، نہیں، نہیں، انہیں اب اس کی بہت بڑی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ ‘‘ ٹرمپ نے تمام ممالک سے درآمدات پر۱۰؍ فیصد اور چین سے درآمدات پر۶۰؍ فیصد ٹیرف لگانے کا عزم کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ تمام جائزے کملا ہیرس اور ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان تاریخی طور پر ایک سخت مقابلے کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔ تاہم سیاست دانوں اور مبصرین کا کہنا ہے کہ واحد پول جو اہمیت رکھتا ہے وہ انتخابات کے دن کا ووٹ ہے۔ تازہ پول سے پتہ چلتا ہے کہ کملا ہیرس ٹرمپ کے مقابلے میں تقریباًدو فیصد کی برتری حاصل کر رہی ہیں، لیکن یہ بھی سچ ہے کہ صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کبھی بھی اپنی ڈیموکریٹک حریف سے اتنے زیادہ قریب تک نہیں پہنچے تھے۔