ٹرمپ نے صدارتی الیکشن میں فتح کے ذریعے اپنے خلاف اس کیس کو ختم کروانے کی کوشش کی تھی، ان کے وکلا ء نے جج کے فیصلے پر تنقید کی تھی۔
EPAPER
Updated: January 05, 2025, 1:20 PM IST | Agency | Washington
ٹرمپ نے صدارتی الیکشن میں فتح کے ذریعے اپنے خلاف اس کیس کو ختم کروانے کی کوشش کی تھی، ان کے وکلا ء نے جج کے فیصلے پر تنقید کی تھی۔
ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف نیو یارک میں’ہش منی کیس‘ (رقم لے کر خاموش رہنے کےکیس) میں جج کا کہنا ہے کہ نومنتخب امریکی صدر کو۱۰؍ جنوری کو سزا سنائی جائے گی۔ خیال رہے کہ اس کے۱۰؍ روز بعد ٹرمپ امریکی صدر کے عہدے کا حلف لیں گے۔ بی بی سی کے مطابق نیو یارک کے جج یوان مرشان نے عندیہ دیا ہے کہ وہ ٹرمپ کو قید کی سزا، پروبیشن یا جرمانے کی سزا نہیں سنائیں گے بلکہ انہیںغیر مشروط طور پر رہا کر دیں گے۔
انہوں نے اپنے حکم نامے میں لکھا کہ نو منتخب صدر یا ورچوئل حیثیت میں اس سماعت کا حصہ بن سکتے ہیں۔ٹرمپ نے صدارتی الیکشن میں فتح کے ذریعے اپنے خلاف اس کیس کو ختم کروانے کی کوشش کی تھی۔ کیس کو سزا کے مرحلے تک لے جانے پر ان کے وکلا ء نے جج کے فیصلے پر تنقید کی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ اسے فوراً ختم کر دیا جائے۔اس کیس میں سابقہ پورن اسٹار اسٹورمی ڈینیئلز کا دعویٰ تھا کہ۲۰۱۶ء میں جب ٹرمپ صدارتی امیدوار تھے تو انہوں نے اپنے وکیل مائیکل کوہن کے ذریعے ایک لاکھ۳۰؍ ہزار ڈالر اس شرط پر ادا کئے کہ وہ ٹرمپ سے جنسی تعلق کو ظاہر نہیں کریں گی۔
نیو یارک کی عدالت میں اس دیوانی مقدمے میں جیوری نے تمام۳۴؍ الزامات میں ٹرمپ کو قصوروار ٹھہرایا تھا۔ ٹرمپ کو۲۶؍ نومبر کو سزا سنانی تھی مگر اسے موخر کیا گیا۔قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ چونکہ ٹرمپ کو پہلی بار اس نوعیت کے جرائم میں قصوروار پایا گیا اور وہ معمر ہیں لہٰذا اس بات کے کم امکان ہیں کہ انہیں جیل جانا پڑے۔
ٹرمپ کے وکیل اس کیس میں اپیل دائر کر سکتے ہیں اور وہ یہ دلیل دے سکتے ہیں کہ جیل جانے سے ان کی سرکاری خدمات میں خلل آئے گالہٰذا وہ اپیل پر کارروائی تک آزاد رہیں گے۔ اپیل کا عمل کئی برس تک چل سکتا ہے۔