• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ میں فلسطینیوں کو امداد کی ترسیل کیلئےبنایا گیا امریکی عارضی پل نا کافی

Updated: June 25, 2024, 12:41 PM IST | Cairo

ڈبلیو ایچ او کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ غزہ میں امریکہ کا تعمیر کردہ عارضی پل فلسطینیوں کو امداد پہنچانے کے لیے نا کافی ہے۔ اس کی بجائے زمینی راستوں سے امداد پہنچانے پر زور، جبکہ ایندھن اور ادویات کی کمی کے سبب غزہ میں متعدد بیماری پھیلنے کا خطرہ بڑھ رہاہے۔

Palestinian scenes of destruction. Photo: INN
فلسطینوں کی تباہی کے مناظر۔ تصویر: آئی این این

عالمی ادارہ صحت کے مشرقی بحیرہ روم کے علاقے کے سربراہ نے پیر کو کہا کہ غزہ کی پٹی کے ساحل پر  امریکہ کا بنایا ہوا عارضی پل فلسطینیوں کو ان کی ضرورت مطابق کہیں بھی امداد فراہم نہیں کر سکتا۔ ڈاکٹر حنان بلخی نے یہ ریمارکس امریکی فوج کی جانب سے تیرتے ہوئے عارضی پل کے ذریعے دوبارہ امداد کی ترسیل شروع کرنے کے بعد دیے، اس سے پہلے اسے سمندری لہروں کی وجہ سے ہٹا دیا گیا تھا۔بلخی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ، عارضی پل کچھ حد تک مدد گار ہوا ہے، لیکن یہ اس پیمانے پر نہیں ہے جس بڑے پیمانے پراس کی ضرورت ہے۔لہذا ہمیں کارکردگی کو یقینی بنانے کیلئےزمینی راستوں پر زور دینے کی ضرورت ہے۔‘‘تنظیم کا کہنا ہے کہ جب سے اسرائیل نے رفح میں اپنا زمینی حملہ شروع کیا ہے، امداد کی ترسیل میں ۶۷؍فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جس کے ساتھ ہی ڈبلیو ایچ او کے۵۰؍سے زیادہ ٹرک جنوبی شہر میں کراسنگ کے مصری حصے پر پھنس گئے ہیں۔ دریں اثنا،کریم شالوم کراسنگ کے ذریعے صرف تین ٹرکوں کو غزہ جانے کی اجازت دی گئی۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے سیکڑوں ٹرکوں کو کراسنگ کے ذریعے امداد پہنچانے کی اجازت دی ہے لیکن اس کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ اس میں ناکام رہی ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے محفوظ راہداری بنانے کے وعدوں کے باوجود، بے حد لاقانونیت کی وجہ سے ٹرکوں کا اس علاقے سے گزرنا بہت خطرناک ہے۔ حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ اب اپنے نویں مہینے میں داخل ہو چکی ہے،اسرائیل کو غزہ میں وسیع پیمانے پر تباہی اور عام شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر بڑھتی ہوئی بین الاقوامی تنقید کا سامنا ہے۔ جس نے اسرائیل پر زمینی سرحدی گزرگاہیں کھولنے کیلئے دباؤ ڈالا ہے جس سے بڑی تعداد میں امداد پہنچائی جاسکے۔
 شمالی غزہ کیلئےامداد میں کچھ اضافے کے باوجود، ماہرین کا کہنا ہے کہ خطے میں قحط کا خطرہ ہے۔ بھیڑ بھرےاسپتالوں میں ادویات کی قلت اورایندھن کی کمی کے بیچ اسے روشن رکھنے کی جدوجہد کی جا رہی ہے، جبکہ بہت سے بے گھر فلسطینیوں کو بھی پناہ دی گئی ہے۔غزہ کی دو اہم زمینی سرحدی گزرگاہوں کے ذریعے امداد پہنچانا خاص طور پر اس وقت مشکل ہو گیا جب اسرائیلی فوجیوں نے مئی میں حکمت عملی کے طور پررفح کراسنگ پر قبضہ کر لیا۔ ڈبلیو ایچ او نے بھی غزہ کے ۱۰۰۰۰؍مریضوں کو نکالنے کیلئے جدوجہد جاری رکھی ہے جنہیں فوری طور پر بیرون ملک علاج کی ضرورت ہے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ اسپتالوں کی سنگین حالت اور زندگی کے خراب حالات اور اہم غذائی قلت کے سبب متعدی بیماریوں کے پھیلاؤ کا خطرہ کافی بڑھ گیاہے۔ ہم بڑی تعداد میں بچوں، اور خارش والے مریضوں کے بارے میں بات کر رہے ہیں، جب بھی حفظان صحت کی کمی ہوتی ہے تو، پیتھوجینز کی وجہ سے متعدی بیماریاں پنپنے لگتی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK