• Fri, 15 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

امریکہ کا دہرا معیار، رفح پر فوج کشی کی مخالفت بھی، اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی بھی

Updated: March 31, 2024, 3:53 PM IST | Agency | Washington

وہائٹ ہاؤس کے ذمہ داران نے تل ابیب کو ڈھائی بلین ڈالر کے بم اور جنگجو طیارے فراہم کرنے کی منظوری دیدی، ۱۸۰۰؍ سے ۲؍ہزار پاؤنڈ کے بم شامل جو ۳۰۰؍ میٹر تک تباہی مچاسکتے ہیں۔

After the attack on a camp in the past few days, Palestinian citizens can be seen examining their destroyed nest. Photo: Agency
گزشتہ دنوں ایک کیمپ پر حملے کے بعد فلسطینی شہری اپنے تباہ حال آشیانے کا جائزہ لیتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔ تصویر : ایجنسی

امریکہ ایک طرف عوامی سطح پر اسرائیل کو رفح  پر فوج کشی سے باز رکھنے کی کوشش کررہاہے اور دوسری جانب اس نے تل ابیب کو ڈھائی بلین ڈالر کامزید اسلحہ اور جنگجو طیارے فراہم کرنے کو منظوری دیدی ہے۔ اس کی اطلاع واشنگٹن پوسٹ نے دی ہے۔ جو اسلحہ اسرائیل کو فراہم کیا جانے والا ہے اس میں  ۱۸۰۰؍ اور ۲؍ ہزار پونڈ وزنی بم شامل ہیں  جو ۳۰۰؍ میٹر تک کے احاطہ میں  تباہی مچانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ واضح  رہے کہ امریکہ ہر سال اسرائیل کو ۳ء۸؍ بلین ڈالر کی فوجی مدد کرتا ہے۔ 
 رپورٹس کے مطابق یہ فیصلہ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کی اسرائیلی وزیر دفاع سے حالیہ ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ نئے ہتھیاروں کے پیکیج میں ایک ہزار ۸۰۰؍ ایم کے ۸۴ء۲؍ہزار پاؤنڈ بم اور ۵۰۰؍ایم کے ۸۲ء۵۰۰؍ پاؤنڈ بارود شامل ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کیلئے اسلحہ فراہم کرنا امریکی قانون کے خلاف ہے: اینیل شیلین

 بائیڈن سرکار پر سینیٹرس کی تنقید
امریکہ اسرائیل کو فضائی دفاع اور جنگی سازوسامان پہنچا رہا ہے، لیکن کچھ ڈیموکریٹس اور عرب امریکی گروپوں نے بائیڈن انتظامیہ کی اسرائیل کی حمایت پر تنقید کی ہے۔ برنی سینڈرس نے انتہائی بھونڈی حرکت قراردیاہے۔ 
انہوں نے بائیڈن حکومت کے دوہرے معیار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایکس پوسٹ کیا ہے کہ ’’ایسا نہیں  ہوسکتا کہ ایک دن امریکہ اسرائیل سے کہے کہ شہریوں  پر بمباری بند کیجئے اور دوسرے دن اسے ۲؍ ہز ار پاؤنڈ کے بمب بھی فراہم کرے۔ ‘‘ انہوں  نے مطالبہ کیا کہ ’’ہمیں  یہ دہرا معیار بند کرنا ہوگا۔ اسرائیل کو مزید بم فراہم نہیں  کئے جانے چاہئیں۔ ‘‘
 وہائٹ ہاؤس کی پُر اسرار خاموشی
وہائٹ ہاؤس نے اسرائیل کو ہتھیار اور لڑاکا طیاروں کی فراہمی کو منظوری پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے جبکہ واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانہ بھی اس سلسلے میں فوری جواب دینے سے گریز کیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا کہ اسرائیلی فوج حزب اللہ کے خلاف اپنی مہم کو وسیع کریں گے، تنظیم جہاں بھی کام کرتی ہو چاہے وہ بیروت دمشق یا کسی اور جگہ، ہم وہاں پہنچ کر انہیں ختم کریں گے۔ فلسطین ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی غزہ پر جنگ کے آغاز سے اب تک اس کے ۲۶؍ عملہ کو شہید ہوگئے ہیں جن میں ٹیم کے ۱۵؍ ارکان بھی شامل ہیں جنہیں طبی فرائض سرانجام دیتے ہوئے اسرائیلی فوج نے نشانہ بنایا تھا۔ 
 اسرائیل کا جنگ کو توسیع دینے کا اعلان
  اس بیچ اسرائیل کے دفاعی سربراہ نے دھمکی دی ہے کہ وہ اس جنگ کو مزید دور دراز علاقوں  تک پھیلائیں گے۔ سمجھا جارہاہے کہ غزہ میں  قتل و غارت گری کے ساتھ ہی تل ابیب اب حزب اللہ کے خلاف اپنے حملوں  میں  شدت پیدا کرےگا جس کا آغاز اس نے شام میں  حملے سے کردیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK