پہلی مہا پنچایت ۱۱؍فروری کو راجستھان کے رتن پورہ میں، دوسری ۱۲؍ فروری کو پنجاب کے کھنوری میں اور تیسری ہریانہ کی سرحد سے قریب شمبھو بارڈر میں ہوگی۔
EPAPER
Updated: February 05, 2025, 11:06 AM IST | Agency | New Delhi
پہلی مہا پنچایت ۱۱؍فروری کو راجستھان کے رتن پورہ میں، دوسری ۱۲؍ فروری کو پنجاب کے کھنوری میں اور تیسری ہریانہ کی سرحد سے قریب شمبھو بارڈر میں ہوگی۔
مرکزی حکومت کی بے رخی اور بے توجہی سے پریشان کسانوں نے گزشتہ سال ۱۳؍ فروری کو دوسری مرتبہ غیر معینہ مدت کیلئے اپنی تحریک شروع کی تھی۔ اس دوران وہ دہلی سے متصل تین ریاستوں کے سرحد پر مظاہرہ شروع کیا تھا۔ اس تحریک کو ایک سال مکمل ہورہے ہیں۔ اس موقع پر کسانوں نے تینوں ہی مقامات پر مہاپنچایت کااعلان کیا ہے اور اس کیلئے تیاریاں بھی شروع کردی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق پہلی مہا پنچایت ۱۱؍فروری کو راجستھان کے رتن پورہ میں، دوسری مہاپنچایت ۱۲؍ فروری کو پنجاب کے کھنوری میں اور تیسری مہاپنچایت ہریانہ کی سرحد سے قریب شمبھو بارڈر میں ہوگی۔ اس کیلئے کسان تنظیموں نے ملک بھر کے کسانوں اور دیگر تنظیموں سے رابطہ مہم شروع کردی ہے۔
دریں اثناکسان لیڈر سرون سنگھ پنڈھیر نے مودی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شمبھو بارڈر پر اُٹھائی گئی دیوار پنجاب کے لوگوں کیلئے مرکزی حکومت کی طرف سے ایک اشارہ ہے کہ ملک کے دارالحکومت میں ان کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’وزیراعظم مودی اور مرکزی وزیر جو پہلے ہریانہ کے وزیراعلیٰ تھے، منوہر لال کھٹر کی طرف سے بنائی گئی دیوار نے پنجاب، ہریانہ اور شمالی ہندوستان کے تاجروں اور ٹرانسپورٹروں کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔ ایسی ہی ایک دیوار اس بار بجٹ پیش کرنے کے دوران مزدوروں اور کسانوں کیلئے بنا دی گئی کہ ہم آپ کو کچھ بھی دینے والے نہیں ہیں۔ یہ بجٹ صرف ملک کے کارپوریٹ گھرانوں کیلئے پیش کیا گیا ہے جس میں عام لوگوں کیلئے کچھ بھی نہیں ہے۔ ‘‘سرون سنگھ پنڈھیر نے مرکزی بجٹ میں زراعت کے شعبے کیلئے صرف۳ء۳۸؍ فیصد بجٹ مختص کئے جانے پر مایوسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو دوبارہ قرض کے جال میں دھکیلنے کیلئے حکومت نے کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) کی حد ۳؍ سے بڑھا کر ۵؍ لاکھ کر دی ہے۔
اسی کے ساتھ کسان لیڈرنے ملک بھر کے کسانوں اور مزدوروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’اسی لئے ہم ملک کے عوام اور کسانوں اور مزدوروں کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اس ملک میں کہا تو جا رہا ہے کہ یہاں جمہوریت ہے، آپ کو اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا حق ہے، لیکن ملک کے شمبھو بارڈر سے راجدھانی میں آپ کو جانے کی اجازت نہیں ہے۔ اسلئے ہم کہہ رہے ہیں کہ کسانوں اور مزدوروں کے پاس احتجاج کے سوا اب اور کوئی چارہ نہیں ہے۔ ایسے میں پنجاب اور ہریانہ کے تمام کسانوں کو مہا پنچایت میں ضرور پہنچنا چاہئے۔ ‘‘
۱۱؍ فروری کو ہونے والی پہلی مہاپنچایت میں پنجاب کی قیادت رتن پورہ سرحد کے پاس جائے گی۔ کسان لیڈروں نے کہا کہ جگجیت سنگھ ڈلیوال کی بھوک ہڑتال اور کسانوں کے اتحاد کی وجہ سے ہی مرکزی حکومت بات چیت کیلئے آگے آئی ہے۔ دوسری طرف منگل کو کسان لیڈر ڈلیوال کی طرف سے جاری بھوک ہڑتال کو ۷۱؍ دن ہوگئے ہیں۔