’دھاراوی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ پرائیویٹ لمیٹڈ‘ نے دھاراوی واسیوں کو رجھانے کیلئے ’دھاراوی سوشل مشن‘ شروع کیا ہے، دیوالی پر ممبئی ایئر پورٹ اور اڈانی کمپنی
کیلئے کمبھار واڑہ میں ۱۰؍ لاکھ چراغ بنانے کا کام دیا گیا ۔ دھاراوی بچائو آندولن سے وابستہ لوگ مکینوں سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ ان کے بہکاوے میں نہ آئیں
دھاراوی کے کمبھارواڑہ کے مکینوں کو دیوالی کے موقع پر ۱۰؍لاکھ ’دیپک‘ بنانے کا آرڈر دیا گیا تھا
ایشیاء کی سب سے بڑی جھوپڑ پٹی دھاراوی کے ’ری ڈیولپمنٹ‘ کیلئے تشکیل دی گئی ’دھاراوی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ پرائیویٹ لمیٹڈ‘ (ڈی آر پی پی ایل) کو اس پروجیکٹ میں مقامی افراد سے کافی مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے لیکن اس دوران اس کمپنی نے دھاراوی واسیوں کو رجھانے کیلئے ’دھاراوی سوشل مشن‘ (ڈی ایس ایم) شروع کیا ہے جس کے تحت لگاتار ان کیلئے فلاحی اور سماجی کام کئے جارہے ہیں۔ اسی کے تحت حال ہی میں دھاراوی کے کمہاروں کو ۱۰؍ لاکھ دیوالی کے چراغ بنانے کا آرڈر دیا گیا تھا۔ حالانکہ بہت سے مقامی افراد اور’ دھاراوی بچائو آندولن‘ سے وابستہ لوگ سوال اٹھا رہے ہیں کہ دھاراوی واسیوں کیلئے اس طرح کے فلاحی کام پہلے کیوں نہیں کئے گئے اور لوگوں سے اپیل کی جارہی ہے کہ وہ ان بہکاوے میں نہ آئیں۔
دھاراوی بچائو آندولن کی فعال رکن سامیا کورڈے نے اس موضوع پر انقلاب سے گفتگو کے دوران کہا کہ اس طرح کے پروگرام اور سوشل ورک کرکے یہ لوگ مکینوں کا دھیان بھٹکانا چاہ رہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر انہیں سوشل ورک کرنا ہی تھا تو پہلے کیوں نہیں کیا؟ سامیا کورڈے نے مزید کہا کہ ایک طرف تو دھاراوی واسیوں کی فلاح کی فکر کے نام پر مختلف پروگرام کئے جارہے ہیں دوسری طرف انہیں ماسٹر پلان کی تفصیل سے محروم رکھا جارہا ہے۔ یہاں کے عوام کے دل و دماغ میں بازآباد کاری کے تعلق سے جو سوالات ہیں ان کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی جارہی ہے۔ وہ ان کاموں کے ذریعہ لوگوں کو بہکا رہے ہیں اور ہماری عوام سے گزارش ہے کہ وہ اس طرح کے بہکاوے میں نہ آئیں۔
سی پی آئی سے وابستہ نور الحق نے کہا کہ دھاراوی کے مقامی افراد سے انہیں ڈی آر پی پی ایل کو جو مخالفت کا سامنا ہے اسی مخالفت کو ختم کرنے کیلئے یہ سارے پروگرام کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ چند مقامی افراد کو لالچ اور پیسے دے کر اس کام پر لگا دیا گیا ہے کہ وہ پروجیکٹ کی مخالفت کرنے والوں کو منائیں لیکن لوگوں پر عارضی نفع کی لالچ کے مقابلے اپنا گھر اور کاروبار کھو دینے کا خوف غالب ہے۔
انہوں نے مثال دی کہ جس دن اسمبلی الیکشن کیلئے پرچہ نامزدگی بھرنے کا آخری دن تھا اس دن بھی کچھ لوگ ایم جی روڈ سوشل نگر میں سروے کرنے آئے تھے لیکن مقامی افراد نے انہیں سروے نہیں کرنے دیا اور اس کی خبر ملنے پر وہ بھی اس جگہ پہنچ گئے اور پمفلٹ وغیرہ تقسیم کرنے والوں کو سمجھانے لگے کہ کس طرح یہ پروجیکٹ دھاراوی واسیوں کے حق میں بہتر نہیں ہے۔ اُس وقت تو سروے کرنے والے وہاں سے چلے گئے لیکن کچھ وقفہ بعد دیگر مقامی لوگوں کو ساتھ لے کر آگئے جو اس پروجیکٹ کے حق میں بات کررہے تھے لیکن لوگوں نے ان کی بات بھی نہیں سنی۔ نور الحق کے مطابق مقامی افراد متذکرہ پروگراموں سے فائدہ تو اٹھا رہے ہیں لیکن وہ اس سے اپنے فیصلے نہیں بدل رہےا لبتہ بہت کم تعداد میں لوگ ان پروگراموں سے متاثر ہوئے ہیں۔
ڈی آر پی پی ایل کے اب تک کے پروگرام
۲۵؍ اکتوبر کو ڈی آر پی پی ایل نے اطلاع دی تھی کہ دھاراوی کے کمبھار واڑہ میں گیلی مٹی سے برتن اور مختلف اشیاء بنانے والے کمہاروں کو دیوالی کیلئے ۱۰؍ لاکھ چراغ بنانے کا آرڈر دیا گیا ہے۔ ان کے ذریعہ بنائے گئے چراغوں کو ممبئی کے انٹر نیشنل ایئر پورٹ پر مسافروں کے لئے کئے جارہے مختلف پروگراموں اور تہواروں کے موقع پر اڈانی فائونڈیشن کی جانب سے منعقد کی جا رہی بیداری مہم میں استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ کمپنی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ چراغ بنانے کے اس آرڈر سے نسلوں سے اس پیشے سے وابستہ ۵۰۰؍ افراد اور ان کے پاس کام کرنے والوں کو فائدہ ہوگا۔
اس سے قبل اکتوبر کے درمیانی حصہ میں ’یووا سمواد‘ (نوجوانوں کی ہم آہنگی) کے عنوان سے پروگرام منعقد کیا تھا۔ڈی آر پی پی ایل کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس پروگرام کا مقصد دھاراوی کے نوجوانوںکو با اختیار بنانا ہے۔ یہ پروگرام ماٹنگا میں واقع کلیان بھون ہال میں منعقد کیا گیا تھا جس میں ۱۸؍ سے ۳۲؍ سال کی عمر کے مردوں کو مدعو کیا گیا تھا۔ اس پروگرام میں انہیں ایسے ہنر سے متعلق تفصیلات فراہم کی جانی تھی جنہیں سیکھنے سے روزگار کے مواقع ملتے ہیں۔ ملازمت کیلئے تیار کرنے والی تربیت دینا، معاشی، ڈیجیٹل دنیا کی معلومات اور تجارت جیسے موضوعات پر ورک شاپ، کریئر گائیڈنس کے ورک شاپ اور اپنے علاقوں کو صاف ستھرا رکھنے کے تعلق سے تربیت دینا جیسی باتیں اس پروگرام میں شامل تھیں۔
ستمبر میں دھاراوی واسیوں کیلئے ’دھاراوی پریمئر لیگ‘ (ڈی پی ایل) کا انعقاد کیا گیا تھا۔ یہ کرکٹ ٹورنامنٹ ڈسٹرکٹ اسپورٹس کلب، سائن (مغرب) میں منعقد کیا گیا تھا اور اس میں کئی ٹیموں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اس ٹورنامنٹ کو کامیاب بنایا تھا۔ ستمبر کی ابتداء میں ہی ڈی آر پی پی ایل کے ذریعہ ’ووکیشنل ٹریننگ‘ حاصل کرنے والوں کو سند سے نوازہ گیا تھا۔ اس سے قبل اگست میں یہاں کے نوجوانوں کیلئے روز گار میلہ کا انعقاد کیا گیا تھا۔جون میں بھی ’ٹی۔ ۱۰‘ دھاراوی پریمیر لیگ کا انعقاد کیا گیا تھا۔