بلڈر کے مطابق مسجد ’روڈ کٹنگ‘ میں جا رہی ہے اس لئے کہیں اور منتقل کی جائے گی جبکہ متعلقہ محکمے نے ایسی کوئی اطلاع نہیں دی ہے
EPAPER
Updated: August 16, 2022, 9:00 AM IST | Kazim Shaikh | Mumbai
بلڈر کے مطابق مسجد ’روڈ کٹنگ‘ میں جا رہی ہے اس لئے کہیں اور منتقل کی جائے گی جبکہ متعلقہ محکمے نے ایسی کوئی اطلاع نہیں دی ہے
یہاں ایسٹرن ایکسپریس ہائی وے پر واقع تھانے اور سائن کے درمیان شاید لب سڑک یہ واحدمسجد ہے، جس میں ہائی وے سے گزرنے والے افرادنماز کے اوقات میں گاڑی پارک کرکے نماز ادا کرنے کے ساتھ ہی رمضان میں افطار وغیرہ کا بھی اہتمام کرلیتے ہیں ۔اب اسی علاقے میں ایس آراے اسکیم کے تحت ڈیولپمنٹ کے بہانےوہاں سے ہٹاکر پروجیکٹ کے باہر کھاڑی میں مسجد کو منتقل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ مسجد کے ذمہ داروں میں بے چینی پائی جارہی ہے اور وہ قانونی چارہ جوئی کے ساتھ ہی آس پاس کے علاقوں میں واقع مساجد میں جاکر عوام سے مسجد کو بچانے کی ہر ممکن مدد کرنے کی درخواست کررہے ہیں۔
گھاٹ کوپر کے مشرقی جانب ایسٹرن ایکسپریس( نیشنل ہائی وے) پر واقع کامراج نگر میں لب سڑک مدرسہ انورالاسلام محمد ی مسجد کو علاقے کے لوگوں نے ۳؍ گالے خرید کر ۱۹۹۸ء میں مدرسہ ومسجد تعمیر کیا تھا ۔ اس وقت سے اس مسجد میں نماز پنجوقتہ کے علاوہ جمعہ اور عیدین کی نمازیں ادا کی جاتی ہیں اور ماشاءاللہ مسجد ۲۳؍ بائی ۵۰؍ اسکوائر فٹ پر گراؤنڈ پلس ٹو قائم ہے ۔مدرسہ انورالاسلام میں روزانہ تقریباً ۲۰۰؍ بچے قرآن پاک اور دینیات کی تعلیم حاصل کرتے ہیں ۔
گھاٹ کوپر کامراج نگر میں واقع مدرسہ ومسجد انوارلاسلام کے صدر جوہر علی عظمت خان نے نمائندہ ٔ انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تھانے اور سائن کے درمیان یہ ایک ایسی مسجد ہے ۔ جہاں سفر کے دوران نماز کے اوقات میں مسافر گاڑی روک کر نماز وغیرہ ادا کرتے ہیں اور مسجد کے آس پاس گاڑیوں کی پارکنگ کیلئےکوئی دشواری نہیں ہوتی ۔ یہی وجہ ہے کہ مدرسہ و مسجد انوارالاسلام میں کئی مسافر باجماعت نماز ادا کرلیتے ہیں ۔
انھوں نے بتایا کہ مسجد کی جگہ خریدنے کے دوران مسلمان سے صرف ایک ہی گالہ مل سکا تھا جبکہ ایک غیر مسلم بھائی نے مسجد تعمیر کرنے کیلئے ۲؍ گالے فروخت کئے تھے ۔ اس کے بعدمسجد کی تعمیر کرکے یہاں پر اسی وقت سے پنجوقتہ نماز ادا کی جارہی ہے ۔ اس کے بعد ۲۰۰۶ء میں یہاں پر آریہ مان نامی ایک بلڈرنے کامراج نگر علاقے کو ڈیولپمنٹ کرنے کا دعویٰ کیا۔اس کے بعد بلڈر نے متعدد سوسائٹیوں کے ذریعہ مکانات خالی کرائے ۔ کئی مکینوں کو کرایہ وغیرہ ملتا رہا اور کئی مکینوں میں عارضی طور پردوسری جگہ پر منتقل کردیا گیا ہے لیکن اتنے برس گزرجانے کے باوجود مکان سے مکین محروم ہیں۔
مدرسہ انوارالاسلام کے خزانچی اللہ بخش پٹھان نے کہا کہ ایک طرف مذکورہ مدرسہ ومسجد کو منتقل کرنے کی الگ الگ بہانے سے کوشش کی جا رہی ہے ۔ بلڈر کےذریعہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ مسجد روڈ کٹنگ میں جارہی ہے۔ اس لئے مسجد کو وہ منتقل کرنا چاہتا ہے لیکن میرا کہنا ہے کہ مسجد کی جگہ سڑک توسیع میں جارہی ہے تو اس کا لیٹر متعلقہ محکموں کے ذریعہ دیا جانا چاہئے بلڈر کے ذریعہ یہ ساری چیزیں بتانے کی کیا ضرورت ہے ۔روڈ کٹنگ میں جانے کے بعد بھی جو جگہ بچے گی ہم اس جگہ پر اکتفا کرکے نماز اور تعلیم وغیرہ کا اہتمام جاری رکھیں گے ۔ البتہ ہم نے ایس آراے محکمہ اور بلڈر سے صاف لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ ڈیولپمنٹ کرنے میں اگر مسجد کسی طرح سے حائل ہوگی تو مسجد کے آس پاس کے علاقے میںمسجد کے رقبے کے حساب سے مستقل طور پر تمام قانونی دستاویز کے ساتھ مسجدتعمیر کرکے ٹرسٹیان کے حوالے کی جائے گی تو ہم مسجد کے ذمہ داران اس کیلئے تیار ہیں ۔ اس سلسلے میں انھوں نے ممبئی کے مسلمانوں سے مدد کرنے اور ساتھ مل کر آگے کی کارروائی میں حصہ لینے کی بھی درخواست کی ہے ۔
اس سلسلے میں نمائندہ نے بلڈر آریہ مان اور ایس آراےاسکیم کے متعلقہ افسران سے بھی گفتگو کرنے کی کوشش کی لیکن رابطہ نہیں ہوسکا ۔