آزادمیدان میںسہ روزہ سنّی اجتماع کے پہلے دن علماء اورمبلغین نے خواتین سے خطاب کیا ۔ بے راہ روی پرنسلِ نو کومتنبہ کیا اورخواتین کو نئی نسل کے تئیں ان کی ذمہ داری سمجھائی
EPAPER
Updated: November 29, 2024, 11:02 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
آزادمیدان میںسہ روزہ سنّی اجتماع کے پہلے دن علماء اورمبلغین نے خواتین سے خطاب کیا ۔ بے راہ روی پرنسلِ نو کومتنبہ کیا اورخواتین کو نئی نسل کے تئیں ان کی ذمہ داری سمجھائی
آزاد میدان (وادیٔ نور) میں سنی دعوتِ اسلامی کے ۳۲؍ویں سالانہ اجتماع میں پہلے دن علماء اورمبلغین نے خواتین کے جم غفیر سے خطاب کیا۔انہیںاپنی زندگیوں کو آقائے دوعالم ؐ کی مبارک سنّتوں، آپؐ کے اخلاق کریمانہ اور تعلیماتِ نبویؐ سے آراستہ کرنے کی تلقین کی ۔
نسلِ نو کاتحفظ خواتین پر
بزرگ عالم دین مولانا قمرالزماں اعظمی (ورلڈ اسلامک مشن لندن ) نے اپنے خطاب میںانتباہ دیتے ہوئے کہاکہ ’’ہمارے معاشرے بلکہ ہمارے گھروں میں خاموش الحاد داخل ہو چکا ہے ۔ اگرہم نے اس کے تدارک کی تدابیرنہ کیں تو ہماری نسلیں ہاتھ سے نکل جائینگی۔‘‘مولانا نے افسوس ظاہر کرتے ہوئےکہاکہ ’’ہمارے پاس نہ ہی اس کے ازالے کاکوئی منصوبہ ہے اور حقیقت یہ ہے کہ نہ ہی ہمیں اس کااحساس ہے ۔ان حالات میں خواتین کی ذمہ داریوں میں اضافہ ہوجاتاہے ۔ اگر آپ نے اپنی اس عظیم ذمہ داری کو محسوس نہ کیا تو یقین کیجئے ہم اور بھی بدترین حالات کا شکار ہو جائینگے۔‘‘ مولانا اعظمی نے مزید کہاکہ ’’مغرب کا ایک مشہورمقولہ ہے کہ’’ ہرمرد کی کامیابی کے پیچھے ایک عورت کاہاتھ ہوتاہے مگرواقعہ یہ ہے کہ ہرولی کے پیچھے اور نسلوں کی تعمیرمیں عورت کاہاتھ ہوتا ہے ۔آپ یہ بات گرہ میں باندھ لیجئے کہ مستقبل آپ کے ہاتھوں میں ہے۔یقین جانئے ، ہماراماضی آپ کی وجہ سے روشن تھااور ہمارامستقبل بھی آپ ہی کی وجہ سے روشن رہےگا۔‘‘
عشق ِ رسولؐ کاچراغ اپنے سینوں میںجلائیے
’اسلام میں خواتین کا مقام ‘عنوان پرامیر سنّی دعوتِ اسلامی مولانامحمدشاکرعلی نوری نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ’’نیک خواتین ہی اچھامعاشرہ تشکیل دے سکتی ہیں اورنیک بننے کیلئے دل میںخوفِ خدااور عشقِ مصطفےٰؐ کاہوناضروری ہے ۔‘‘
انہوں نے اسلام کی عظیم خواتین حضرت اسماءبنت ابوبکرؓ،اُم سلیمؓ،اُم عمارہ ؓاوررابعہ عدویہؓ وغیرہ کاحوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ’’ان جیسی خواتین عشق ِمصطفیٰ ؐسے سرشار تھیں۔ان کےکردارکی خوشبوسے صدیوں تک پوری دنیائے انسانیت معطر رہی۔‘‘ اخیر میں انہوں نے یہ پیغام دیا کہ ’’۲۰۲۵ ءمیں عیدمیلادالنبیؐ کوپندرہ سوسال مکمل ہوجائیں گے ۔اس عظیم اورمبارک موقع پرمحبت رسول کاچراغ اپنے سینوںمیں فروزاں کیجئے اور اسے اپنی نسلوں میں منتقل کیجئے۔‘‘
نسلِ نو کہاں جارہی ہے
مولانا سیدامین القادری نے ’خشیت ربانی‘ کے عنوان پرخطاب کیا اوربتایا کہ ’’نسلِ نوآزاد روی، فحاشی ،بے حیائی اورجنسی بے راہ روی میں ملوث ہورہی ہے ، یہ انتہائی خطرناک ہے۔‘‘
سوشل میڈیاکے طوفان سے اپنی دنیا و آخرت بربادکرنے والی لڑکیوں اور لڑکوں کو انہوں نے متنبہ کیاکہ ’’تم میں آزاد روی اس لئے ہے کہ تمہارے اندراللہ کاخوف نہیں ہے۔ معاشرے میں پھیلی برائیوں کاحل یہ ہے کہ لوگوں میں اللہ کا خوف پیدا کیا جائے ، اس کے بغیرمعاشرے کی اصلاح ممکن نہیں ۔ خشیتِ الہٰی سے روح کو تازگی ملتی ہے ، گناہ زائل ہوتے ہیں اور اعمالِ صالحہ کی توفیق ِربّانی نصیب ہوتی ہے ۔‘‘
اہم شرعی مسائل کے جوابات
پہلے دن خواتین کے اجتماع کا آغاز مولانا سیدمعین الدین اشرف عرف معین میاں کے افتتاحی کلمات اور قاری رضوان خان کے درس قرآن سےہوا ۔مفتی محمدنظام الدین رضوی (شیخ الحدیث جامعہ اشرفیہ مبارکپور)نےبعد نماز عصر خصوصی نشست میں شرعی مسائل کے جوابات دیئے ۔ انہوں نے چلتی ٹرین میں نمازپڑھنے کے مسائل سمجھائے، اسی طرح بتایا کہ ناپاکی اورحیض کی حالت میں عورت اگرچہ نماز نہیں پڑھ سکتی مگر نمازکے اوقات میں وہ خالی نہ رہے بلکہ وضو بناکر مصلیٰ بچھائے اوراوراد وظائف کرے۔اسی طرح ایک سوال یہ بھی کیا گیا کہ ایک لڑکی کسی ایسے لڑکے سے شادی کرناچاہتی ہے جو اس کی برادری کانہیں ہے تو شرعاً کیا حکم ہے ۔اس پر انہوں نے بتایا کہ برادری کی وجہ سے اسلام میں شادی کیلئے رکاوٹ نہیں ہے۔ہاں،اس طرح کے معاملات میں والدین کو لڑکی کی مرضی معلوم کرلینی چاہئے ۔‘‘