بی جے پی کے مقامی صدر نے الزام لگایا کہ۱۹؍ستمبر کو جلوس کے شرکاء نے اشتعال انگیز نعرے بازی کی، اسمارک پر جھنڈا لگایا اور نامعلوم نوجوان نے دیسی پستول سے ہوائی فائر کیا۔
EPAPER
Updated: September 23, 2024, 1:55 PM IST | Sharjeel Qureshi | Jalgaon
بی جے پی کے مقامی صدر نے الزام لگایا کہ۱۹؍ستمبر کو جلوس کے شرکاء نے اشتعال انگیز نعرے بازی کی، اسمارک پر جھنڈا لگایا اور نامعلوم نوجوان نے دیسی پستول سے ہوائی فائر کیا۔
املنیرمیں جمعرات( ۱۹؍ ستمبر ) کونکالے گئے جلوس عید میلاد النبی پر بھگوا خیمہ کی جانب سے ہنگامہ کھڑا کیا جارہا ہے۔ بی جے پی کے مقامی صدر کی جانب سے الزام لگایا گیا ہے کہ جلوس میں اشتعال انگیز نعرے لگائے گئے۔ یہ بھی الزا م لگایا گیا ہے کہ نامعلوم نوجوان نے دیسی پستول سے ہوائی فائرنگ بھی کی ہے۔ املنیر پولیس نے دگڑی دروازے پرسبزجھنڈا لگانے کے معاملے میں کم و بیش ۷؍ افراد کے خلاف مختلف دفعات کے کیس درج کیا ہے۔ ڈی وائے ایس پی سنیل نندوالکر نے شہریوں سے امن و امان کی فضاء قائم رکھنے کی اپیل کی ہے۔ پریس کانفرنس میں ڈی وائی ایس پی نے یہ بھی کہا کہ’’ پولیس دونوں ہی معاملوں کی مکمل جانچ کرے گی اور جلد ہی خاطیوں کو گرفتار کر لیا جائے گا‘‘تادم تحریرمذکورہ بالا معاملے میں کسی کی گرفتاری کی اطلاع نہیں مل ہے۔
اس معاملے کو جلگائوں حلقہ پارلیمان کی رُکن پارلیمان اسمیتا واگھ بھی ہوا دے رہی ہیں اور انہوں نے املنیر پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی ہے۔ حاصل کردہ تفصیلات کے مطابق یہ ایف آئی آر املنیر بی جے پی اکائی کے شہری صدر وجئے راجپوت کی شکایت پر درج کی گئی ہے۔ ایف آئی آر میں دعویٰ کیاگیا کہ جمعرات کو جلوس عیدمیلاد النبی جب دوپہر دو بجے کے قریب اکھاڑ ہ میدان سے زامی چوک کی طرف جارہا تھا اسی وقت کچھ مسلم نوجوانوں نے اکثریتی فرقے کے گھروں کے سامنے اشتعال انگیز نعرے بازی کی۔ اسی دوران ایک نامعلوم نوجوان جس نے منہ پر رومال باندھا ہوا تھا دیسی پستول سے دو مرتبہ ہوا میں فائرنگ کی، شکایت گزار نے دعویٰ کیا کہ وہ اور اسکے ساتھیوں نے یہ سب کچھ موبائل فون میں ریکارڈکیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا کہ جب یہ جلوس بازار پیٹھ علاقہ سے گزر رہا تھا تب ایک نامعلوم شخص نے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے۔ یہ دعویٰ ایف آئی آر کے منشا پر سوال قائم کرتا ہے۔ کیونکہ اس طرح کا جھوٹا دعویٰ کئی بار ملک کے مختلف حصوں میں زعفرانی عناصر کی جانب سے لگایا جاچکا ہے جو کبھی سچ ثابت نہیں ہو ا۔ شکایت گزار نے ایف آئی آر میں دعویٰ کیا ہے کہ جلوس میں شریک شاہ رُخ چھوٹا میواتی، شعیب عابد مستری، فیضان عارف ڈرائیور، دانش شیخ مختار، قباء بھائی و دیگر نے مل کر ایسے ہی قابل اعتراض نعرے باز ی کی۔ یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ دھولیہ روڈ پر واقع دگڑی دروازے پر منگیر باباکے اسمارک پر چڑھ کر ہرا جھنڈا لہراکرکچھ نوجوانوں نے ہندئووں کےمذہبی جذبات مجروح کئے۔ اس معاملے میں املنیر پولیس نے تعزیزات ہند کی دفعہ (۲)۱۹۱، (۲)۱۸۹، (۱)۱۸۹، مہاراشٹر پولیس ایکٹ ۱۹۵۹ء کی دفعہ ۱۳۵، (۳)۳۷، (۱) ۳۷، آرمس ایکٹ۷، ۲۵، ۳؍اور ۲۷؍ ایسی کل ۳؍ قوانین کی ۱۰؍ دفعات کے مقدمہ کیس درج کیا ہے۔
خیال رہے کہ ۱۷؍ ستمبر کو گنپتی وسرجن جلوس کے دوران املنیر کے کاسلی محلے کی جامع مسجد اور دگڑ ی دروازے کے پاس موجود درگاہ پر گلال پھینکنے کا معاملے پیش آیا تھا۔ اس معاملے میں جامع مسجد ٹرسٹ کے ذمہ دارااقبال خان اکبر خان نے املنیر پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی ہے۔ جس پر مالی واڑہ کے تری مورتی گنیش منڈل کے صدر روہت ہمراج مہاراج اورمنڈل کے دیگر اراکین کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔