خادمانِ اردو فورم اور شولا پوربار اسوسی ایشن کے زیر اہتمام ’سالانہ عشرۂ اردو‘کے تحت پروگرام ،ایڈوکیٹ پردیپ سنگھ راجپوت نے کہا کہ ا ردو کے بغیر عدالتی کارروائی نامکمل ہے
EPAPER
Updated: February 03, 2023, 8:59 AM IST | Solapur
خادمانِ اردو فورم اور شولا پوربار اسوسی ایشن کے زیر اہتمام ’سالانہ عشرۂ اردو‘کے تحت پروگرام ،ایڈوکیٹ پردیپ سنگھ راجپوت نے کہا کہ ا ردو کے بغیر عدالتی کارروائی نامکمل ہے
یہاںخادمانِ اردو فورم اور شولا پوربار اسوسی ایشن کے زیر اہتمام ’سالانہ عشرۂ اردو‘کے تحت ’عدالتی کارروائی میں اردو کا رول ‘ کے موضوع پر اہم سیمینار کا انعقاد کیاگیا ۔عشرہ اردو کے تحت یہ تیسرا پروگرام تھا ۔ اس موضوع پر ایڈوکیٹ پردیپ سنگھ راجپوت نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’ مجھے فلمی گیتوں سے اردو سے رغبت ملی ۔میرے ایک اردو دوست نے مجھے اردو سمجھنے اور اس کی گہرائی تک پہنچنے میں مدد کی۔ اردو محبّت کی زبان ہے۔قومی یکجہتی کو تقویت بخشنے والی زبان ہے۔ مختلف علاقوں میں بہت سی مقامی زبانیں بولی جاتی ہیں جن کی حیثیت اور اہمیت سے انکار نہیں کیا جاتا لیکن ملک کی عدالتوں میں عدالتی کارروائی میں اردو کے ہی مخصوص الفاظ استعمال ہوتے ہیں اور اس کے بغیر عدالتی کارروائی مکمل نہیں ہوتی۔عدالتی کارروائی میں اردو کا استعمال موثر طریقے سے ہوتا ہے۔اردو کی وجہ سے کارروائی میں جان پیدا ہوتی ہے۔‘‘ایڈوکیٹ پردیپ راجپوت نے خواہش ظاہر کی کہ عدالت میں جتنے بھی اردو کے الفاظ استعمال ہوتے ہیں ان کی الگ سے ایک کتاب شائع کی جانی چاہئے ۔
ایڈوکیٹ عاصم بانگی ( نائب صدر باراسوسی ایشن ،شولاپور)کی زیر صدارت یہ پروگرام بار اسوسی ایشن کے وسیع ہال میں منعقد کیا گیا۔بطورِ مہمانِ خصوصی ایڈوکیٹ پردیپ سنگھ راجپوت، ایڈوکیٹ کرن بھونسلے،ایڈوکیٹ عبدالرشید جانواڑکر ، ایڈوکیٹ انیتا رنگشنگارے موجود تھے۔فورم کے صدر وقار احمد شیخ نے پروگرام کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا ’’ فورم سال بھر منفرد اندازمیں تعمیری پروگرام منعقد کرکے اردو زبان و ادب کی ترقی و ترویج کیلئے کوشاں ہے۔ یہ پروگرام بھی اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی ہے۔اردو ہندوستان کی آئینی زبانوں میں سے ایک ہے۔آج بھی اردو کے بے شمار الفاظ فطری اور غیر فطری طور پر عدالتی کارروائیوں میں استعمال ہوتے ہیں۔اردو عدالتی کارروائی میں اس طرح رچ بس گئی ہے کہ اس کے بغیر عدالتی کارروائی مکمل نہیں ہو سکتی۔اسی مقصد کے تحت یہ سیمینار منعقد کیا گیا ہے۔‘‘اس موقع پر عبدالرشید جانواڑکر نے سینیٹر ایڈوکیٹ اے جی کلکر نی کا مقالہ پڑھ کر سنایا ۔ ایڈوکیٹ اے جی کلرنی نے کہا ’’ خود فورم سے اردو سیکھی اور اب محبِّ اردو ہیں۔ اردو سیکولر زبان ہے اورہندوستان کی آئینی زبان ہے۔ مغل سلطنت میں عدالت کی زبان فارسی ہوا کرتی تھی بعد میں اسے اردو کیا گیا۔۱۷۷۲ء میں گورنر جنرل وارن ہیسٹنگز کے زمانے کورٹ کا نظام اردو ،فارسی اور انگریزی پرمبنی تھا۔اردو زبان۱۲؍ ویں صدی عیسوی میں ہندوستانی اور فارسی زبان کے ملاپ سے پھلی پھولی اس میں عربی ،فارسی ترکی اور ہندوستانی،کھڑی بولی سنسکرت اور برج بھاشا کے الفاظ شامل ہیں اردو زبان صوفی ،سنتوں اور امیر خسرو کی وجہ سے جانی جاتی تھی اسی لیے خالص ہندوستانی ہے کسی ذات یا دھرم کی نہیں ہے۔قانونی یا عدالتی اردو زبان مشہور افسانہ نگار نظیر احمد کی دین ہے اور اردو کا عدالتی لہجہ ان ہی کی بدولت ہے۔انہوں نے۱۸۶۰ء میں انڈین پینل کوڈ کا اردو ترجمہ کیا اور آج ہمیں ’تعزیراتِ ہند،موکّل ،دفعہ، قید با مشقّت، قید بلا مشقّت ،وکالت نامہ ،حاضر وناظر، باوقار، بری خُرد، حلف نامہ رہن ،حکمِ امتناعی، بنام، گواہ مدعی، مدعا علیہ ،مصدقہ نقل، توہین عدالت ،آئین ،ملزم، مجرم، ترمیم، اختیارِ اصلی،قبضہء مخالفین، خیانت دستاویزات، جیسے کئی الفاظ کی لسٹ پیش کرکے تمام حاضرین اور وکلاء کو حیرت میں ڈال دیا اور کہا کہ جانے انجانے میں ہم اردو کے۸۰؍ فیصد سے زائد الفاظ عدالتی کارروائی میں استعمال ہوتے ہیں اس لیے اردو سیکھنے کی تلقین کی۔ اس موقع پر کئی وکلاء نے اردو سیکھنے کیلئے اپنے نام خادمان اردو فورم میں رجسٹر بھی کروائے۔ایڈوکیٹ زلیخا پیرزادے نے خوشی و مسرّت کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ میں نے بھی اردو میڈیم سے تعلیم حاصل کی ہے عدالتی کارروائی میں غیر محسوس طریقے سے ہم تمام وکلاء اردو کے ہی الفاظ استعمال کرتے ہیں۔اس کی گہرائی تک پہنچنے کے لیے ہم سب کو اردو سیکھنے ازحد ضروری قرار دیا۔ایڈوکیٹ خطیب صاحب نے کہا کہ اردو زبان بہت ہی میٹھی زبان ہے ۔زبان کی شیرینی کی وجہ سے اردو زندہ ہے اور لوگوں کے دلوں پر راج کر رہی ہے۔ صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے ایڈوکیٹ عاصم بانگی نے کہا کہ اردو دنیا کی بہترین زبانوں میں سے ایک ہے۔عدالتی کارروائی میں کئی مسائل کو حل کرنے کے لیے اردو زبان کا ہی استعمال کیا جاتا ہے ۔