بریج شروع ہونے سے عوام کو راحت لیکن مختلف خامیوں کی وجہ سے لوگ ناخوش۔ گھوکھلے بریج سے متصل برفی والا فلائی اوور کی اونچائی میں ۲؍ میٹر کا فرق، ایک پُل سے دوسرے پر جانا ناممکن۔
EPAPER
Updated: February 27, 2024, 9:47 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai
بریج شروع ہونے سے عوام کو راحت لیکن مختلف خامیوں کی وجہ سے لوگ ناخوش۔ گھوکھلے بریج سے متصل برفی والا فلائی اوور کی اونچائی میں ۲؍ میٹر کا فرق، ایک پُل سے دوسرے پر جانا ناممکن۔
پیر کی شام اندھیری مشرق اور اندھیری مغرب کو جوڑنے والے گوپال کرشن گوکھلے بریج کے جزوی حصہ کا افتتاح کیا گیا اور شب ۱۲؍ بجے اسے عوام کے استعمال کیلئے کھول دیئےجانے کا اعلان کیا گیا ۔ اگرچہ اس بریج کے جزوی طور پر شروع ہونے سے بھی عوام کو راحت ملی ہے لیکن اس بریج کی مختلف خامیوں کی وجہ سے عوام ناخوش ہیں۔
پیر کو مضافات کے نگراں وزیر منگل پربھات لودھا اور ممبئی کے سرپرست وزیر دیپک کیسرکر کے ہاتھوں اس کا افتتاح عمل میں آیا اور اس وقت بی جے پی اور شیوسینا (شندے گروپ) کے لیڈران سمیت بی ایم سی کے متعدد افسران موجود تھے۔
بریج پر خامیوں کے سلسلے میں سماجی رضاکار زورو بھتینا نے سوشل میڈیا پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ (گوکھلے بریج سے) برفی والا بریج پر نہیں جایا جاسکتا، اس پر سے تیلی گلی میں نہیں جاسکتے، فی الحال بیسٹ بسوں کو اس پر سے گزرنے کی اجازت نہیں ہوگی، پیدل چلنے والے اس پر نہیں جاسکتے تواس کے شروع ہونے سے لوگوں کو کتنی خوشی ہوگی؟
ایک دیگر شخص نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ’’اس بریج کو ۵؍ مہینوں میں مکمل کرنے کا خواب دکھایا گیا تھالیکن تقریباً ۱۵؍ مہینے لگ گئے اس کو جزوی طور پر شروع کرنے میں۔ مزید یہ کہ اس کے دوسرے حصہ پر کام شروع بھی نہیں ہوا ہے۔ اس کے علاوہ بھی اس بریج کا کافی کام باقی ہے البتہ جزوی طور پر ہی سہی اس کو شروع کئے جانے سے لوگوں کو کچھ نہ کچھ راحت ضرور ملنے کا امکان ہے۔‘‘
واضح رہے کہ برفی والا بریج انگریزی کے حرف ’وائی‘ سے مشابہ تعمیر کیا گیا ہے اور یہ جوہو علاقے کو بھی جوڑتا ہے۔ یہ گوکھلے بریج سے متصل ہے جس کی وجہ سے لوگ ایک بریج سے دوسرے پر جاسکتے تھے۔ لیکن اب نئی تعمیر کے دوران انجینئرنگ کی غلطی کی وجہ سے ان دونوں بریج کی اونچائی میں ۲؍ میٹر کا فرق آگیا ہے جس کی وجہ سے ایک بریج سے دوسرے پر جانا ممکن نہیں۔
بی ایم سی افسران کا کہنا ہے کہ دونوں بریج کے درمیان اونچائی کے فرق کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے ماٹنگا میں واقع ’وی جے ٹی آئی‘ (ویر ماتا جیجا بائی ٹکنالوجی انسٹی ٹیوٹ) سے رابطہ قائم کیا جائے گا۔ جیسے ہی وی جے ٹی آئی سے رپورٹ موصول ہوگی آئی آئی ٹی بامبے کی خدمات حاصل کی جائے گی کہ ان دونوں فلائی اوور کو کیسے جوڑا جائے۔
عوام میں اس بات پر بھی ناراضگی ہے کہ جب ابتداء سے پتہ تھا کہ ان دونوں بریج کی اونچائی میں فرق آرہا ہے تو اس کا حل پہلے کیوں نہیں نکالا گیا۔
یاد رہے کہگوکھلے بریج ۱۹۷۵ء میں بنایا گیا تھا۔ اس کا ایک حصہ۳؍ جولائی ۲۰۱۸ءکو گر گیا تھا جس میں ۲؍ افراد کی موت ہوگئی تھی۔ یہ بریج ریلوے لائن کے اوپر سے گزرتا ہے اور کمزور ہو جانے کی وجہ سے بریج کو جاری رکھنا خطرناک ہو سکتا تھا اس لئے بی ایم سی نے ۷؍ نومبر ۲۰۲۲ء کو اسے ٹریفک کے لئے بند کر دیا تھا۔
اس وقت اعلان کیا گیا تھا کہ مئی ۲۰۲۳ء تک اس بریج کی کم از کم ایک لین کو گاڑیوں کیلئے شروع کردیا جائے گا۔ تاہم تعمیراتی کام انتہائی سست رفتاری سے آگے بڑھنے کی وجہ سے بریج کو جزوی طور پر شروع کرنے کی نئی تاریخ نومبر ۲۰۲۳ء اور پھر دسمبر ۲۰۲۳ء کا اعلان کیا گیا تھا۔ لیکن اس تاریخ تک بھی کام مکمل نہ ہونے کی وجہ سے اس کا افتتاح ٹلتا گیا اور بالآخر پیر کی شام اس کا افتتاح ہوگیا۔اس کے بند ہونے سے بہت طویل راستے تک ٹریفک جام کا مسئلہ پیدا ہورہا تھا۔