بی ایم سی کااس کے ایک حصےکو ۲۵؍فروری تک کھولنے کا منصوبہ ہےلیکن مکینوں کی شکایت ہے کہ اس کے فٹ پاتھ کی چوڑائی شروع میں ۳؍ افراد اور آگےکم ہوکر اتنی رہ جاتی ہے کہ صرف ایک شخص گزرسکتا ہے۔
EPAPER
Updated: February 20, 2024, 9:28 AM IST | Prajakta Kasaley | Mumbai
بی ایم سی کااس کے ایک حصےکو ۲۵؍فروری تک کھولنے کا منصوبہ ہےلیکن مکینوں کی شکایت ہے کہ اس کے فٹ پاتھ کی چوڑائی شروع میں ۳؍ افراد اور آگےکم ہوکر اتنی رہ جاتی ہے کہ صرف ایک شخص گزرسکتا ہے۔
اگرچہ بی ایم سی رواں ماہ کے آخر تک گوکھلے بریج کے ایک جانب کے حصے کو کھولنے کیلئے عجلت میں ہے لیکن مقامی افراد نے دعویٰ کیا ہے کہ پل پر پیدل چلنے والوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ میونسپل کمشنرکو لکھے گئے خط میں انہوں نے پل پر غیر مساوی تنگ راستوں کی نشاندہی کی ۔ اس پل کے مغربی ریمپ پر چوڑائی اتنی ہے کہ۳؍لوگ گزرسکتے ہیں ، ریلوے کے حصے پر ۲؍راہ گیر بمشکل گزرسکتے ہیںاور مشرقی جانب ریمپ پرچوڑائی اتنی کم ہے کہ صرف ایک راہ گیر گزرسکتا ہے یعنی راستہ مساوی نہیں ہے بلکہ اس کی چوڑائی میں فرق ہے۔ بی ایم سی نے لوور پریل میں ڈیلائل روڈ پل کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا اور ایک سال قبل مکینوں کے فٹ پاتھ کا مطالبہ کرنے کے باوجود اس پل تک راہ گیروں کیلئے اب تک مناسب رسائی ممکن نہیں ہوسکی ہے۔
بی ایم سی نے اعلان کیاہے کہ وہ ۲۵؍فروری تک اندھیری کے گوکھلے بریج کے ایک طرف کا حصہ اور پورے پل کو مانسون سے قبل کھول دے گی۔مقامی مکینوں نے ۲۳؍ جنوری کو بی ایم سی کو ایک خط لکھا تھا اور اب دوسرے فالو اپ خط میں فٹ پاتھ کے سائز اور اس پر راستہ تنگ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے بتایاہے کہ گوکھلے بریج راہ گیروں کیلئے مصروف ترین ہے اور تنگ راستوں کو فوری طورپردرست کرنے کی ضرورت ہے۔
سماجی رضاکار زوروباتھینا نے اس بارے میں کہا کہ ’’ہم یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ بریج پر مغربی جانب کا حصہ تین آدمی جتنا چوڑا تھا، ریلوے لائنوں کے پار بمشکل دو آدمی جتناچوڑا اور مشرقی جانب صرف ایک شخص جتنا چوڑا تھا۔‘‘ ایک اور مکین نے کہا کہ نہ صرف چوڑائی بلکہ فٹ پاتھ اور ریلوے پل کے درمیان دیواروں کی اونچائی بھی ایک مسئلہ ہے۔ دیگر مکین نے کہا کہ ’’دیواروں کی اونچائی ان لوگوں سے زیادہ ہے جو اس پل سے گزریںگے جس سے پہلے سے تنگ اس راستے مزید بھر جائے گا۔ ہم نے بی ایم سی سے اسے درست کرنے کی درخواست کی ہے۔‘‘مکینوں نے یہ بھی بتایا کہ بریج کی بیرونی دیوار پر پیدل سیڑھیوں کیلئے کوئی جگہ نہیں بچی ہے تاکہ مغرب کی جانب اندھیری اسٹیشن روڈ سے اس بریج پر پہنچا جاسکے۔ اس خط میں جس میں ۴۰؍ سے زیادہ مکینوں اور سماجی رضاکاروں کے دستخط ہیں، یہ ذکر کیا گیا ہے کہ مغرب کی طرف راہ گیروں کیلئے سیڑھی بنانے کی تجویز ہے تاکہ انہیں اندھیری اسٹیشن (مغرب) سے پل پر چڑھنے اور گزرنے کا راستہ ملے تاہم نہ تو ہم ایسی سیڑھیوں کیلئے کوئی کام جاری دیکھ سکتے ہیں اور نہ ہی مستقبل میں اس کیلئےباہری دیوار میں کوئی جگہ بچا ہوا دیکھ رہے ہیں۔ ہم بی ایم سی سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ مغربی جانب راہ گیروں کیلئے سیڑھیاں بنائیں ۔ بی ایم سی نے ۲۹؍ جنوری کو پل کو کنکریٹ سے بنانے کا کام مکمل کر لیا تھا۔ بی ایم سی افسران کے مطابق کنکریٹ کے کیورنگ کی مدت تین ہفتے ہے اور باقی کام بشمول اسٹریٹ لائٹنگ، ڈائریکشن بورڈ، لین مارکنگ وغیرہ ایک ساتھ انجام دیئے جائیں گے۔ تاہم مکینوں نے دعویٰ کیا کہ بی ایم سی ڈیڈ لائن کوپورا کرنے میں عجلت کا مظاہرہ کر رہی ہے اور اس کے نتیجے میں کام میں خرابی ہو سکتی ہے۔
مکینوں نے ۲۹؍جنوری کو فالو اپ لیٹر لکھا تھا۔ خطوط میونسپل کمشنر کی طرف سے محکمہ بریج کو بھیجے گئے ہیں۔ ۱۳؍ فروری کو ایک اور خط میں اندھیری اور ولے پارلے کے مکینوں نے بتایا کہ وہ فکرمند ہیں کہ کیورنگ واٹر بہت جلد ہٹا دیا گیا ہے اور سیمنٹ کی سطح کو مناسب طریقے سے ٹھیک کرنے کی ضرورت پر کافی زور نہیں دیا جاسکاہے۔
اس تعلق سے استفسار کیلئے ایڈیشنل میونسپل کمشنر پی ویلاراسوکو اس نمائندے نے فون کیا اور میسیج بھی بھیجے لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملاتھا۔