• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اندھیری : ایم آئی ڈی سی کے مدرسہ و مسجد کی تعمیرنو کا معاملہ۱۰؍ برس بعد بھی معلق

Updated: October 21, 2024, 2:59 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

ٹرسٹیان نے کہا : پولیس کی جانب سے ہوم ڈپارٹمنٹ کے این او سی کا حوالہ دیا جاتا ہے جبکہ ایم آئی ڈی سی کے دیگر حصوں میں دیگر عبادت گاہوں کیلئے ایسی کوئی شرط نہیں ہے۔ آر ٹی آئی کے ذریعے معلومات حاصل کرنے کی کوشش۔

Madrasa and Masjid Ghousia Rizvia located in MIDC Andheri. Image: Revolution
ایم آئی ڈی سی اندھیری میں واقع مدرسہ و مسجد غوثیہ رضویہ۔ تصویر: انقلاب

 یہاں ایم آئی ڈی سی میں مدرسہ و مسجد غوثیہ رضویہ اہل سنت کی تعمیر میں ۱۰؍ برس بعد بھی رخنہ برقرار‌ ہے۔ شرپسند کسی نہ کسی انداز میں روڑہ ڈالتے رہتے ہیں۔ ابھی استنجا خانہ اور غسل خانہ کی تعمیر کے دوران بھی کئی مرتبہ رکاوٹ ڈالی گئی تھی جس سے بمشکل تعمیر ممکن ہوسکی۔ اسی طرح پولیس کی جانب سے بھی رکاوٹ ڈالی جاتی ہے اور معمولی مرمت کے لئے بھی کہا جاتا ہے کہ پہلے ہوم ڈپارٹمنٹ سے تعمیر کے لئے این او سی لائیے جبکہ ٹرسٹیان کے مطابق ایم آئی ڈی سی کے دیگر حصوں میں کسی بھی عبادت گاہ کے لئے ایسی کوئی شرط نہیں ہے، محض مسجد کے لئے ایسا کیا جارہا ہے۔ 
 اس کے علاوہ ٹرسٹیان کو مسجد کی مکمل تعمیر سے ہٹ کر جہاں بنیاد ڈالی گئی ہے وہ جگہ بھی گھیرنے اور اپنی تحویل میں لینے اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ اس کے لئے قانون کا حوالہ دیا جاتا ہے۔ ان مسائل سے مسجد انتظامیہ کمیٹی کے رکن اقبال منیار نے نمائندہ انقلاب کو آگاہ کرایا۔ 
 ۲۰۱۴ء میں اس علاقے کا ڈیولپمنٹ شروع کیا گیا۔ جھوپڑوں کی جگہ بلند عمارتیں تعمیر کی گئیں۔ اسی دوران مذکورہ مدرسہ و مسجد کی تعمیر نو کی بھی ٹرسٹیان نے رضامندی ظاہر کی اور آکُرتی ڈیولپر سے معاہدہ کیا۔ اس کیلئے سنگ بنیاد ڈالی گئی مگر شرپسند سرگرم ہوگئے اور ان کی کوشش تھی کہ یہاں سے مسجد ہٹادی جائے مگر چونکہ یہ مسجد کافی پرانی اور رجسٹرڈ ہے اس لئے یہ ممکن نہ ہوا مگر مسجد کی زیادہ تر جگہ ری ڈیولپمنٹ میں استعمال کرلی گئی۔ کچھ حصہ روڈ پر بچا ہے جس پر بورڈ آویزاں ہے اور جمعہ کی نماز بھی اس حصے میں ادا کی جاتی ہے جبکہ پنجوقتہ جماعت ڈیولپر کے ذریعے مہیا کرائے گئے چھوٹے سے ہال میں ہوتی ہے‌۔ معاہدے کے مطابق مسجد کی تعمیر نو کے لئے تبھی سے ٹرسٹیان کوشاں ہیں مگر اب تک کامیابی نہیں ملی ہے۔ 
 آر ٹی آئی کے ذریعے این او سی کی معلومات
 اقبال منیار نے یہ بھی بتایا کہ وکیل نے یہ مشورہ دیا ہے کہ آر ٹی آئی کے ذریعے یہ معلومات حاصل کی جائے کہ ایم آئی ڈی سی کے ۱۲؍ پاکٹ ہیں، کیا سبھی میں دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں مندر، بودھ وہار اور دیگر کے لئے یہی قانون ہے یا صرف پاکٹ نمبر تین میں مسجد کے لئے پولیس مطالبہ کرتی ہے تاکہ اس بہانے مسجد کی تعمیر ممکن ہی نہ ہوسکے۔ 
 انہوں نے یہ بھی بتایا آر ٹی آئی کے ذریعے تو معلومات حاصل کرنی ہے مگر ذاتی طور پر معلومات حاصل کرنے پر پتہ چلا کہ ایم آئی ڈی سی کے دیگر حصوں میں ایسا نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اتنے برسوں سے بھاگ دوڑ کرنے اور قانونی طور پر کوشش کرنے کا نتیجہ صفر ہے۔ اس لئے بسا اوقات یہ احساس ہوتا ہے کہ معاہدہ کرکے بڑی غلطی کی گئی ورنہ آج کم از کم پوری مسجد تو اپنی تحویل میں ہوتی اس طرح پریشان نہ ہونا پڑتا اور نہ ہی زمین‌جاتی۔ 
عدالت میں ڈھائی سال میں ایک مرتبہ بھی شنوائی نہیں ‌
 انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انصاف حاصل کرنے کے لئے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا ہے لیکن صورتحال یہ ہے کہ لاک ڈاؤن کے بعد سے اب تک ایک دفعہ بھی کیس کی شنوائی نہیں ہوئی ہے۔ مقدمے کی پیروی کرنے والے وکیل کا کہنا ہے کے پہلے جس وکیل نے اس مقدمے کی پیروی کی تھی انہوں نے صحیح طریقے سے اپنا کام نہیں کیا مگر گھبرانے کی بات نہیں ہے، وقت بھلے لگے لیکن انصاف ضرور ملے گا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK