• Thu, 28 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ای وی ایم کے تعلق سے برہمی، لیڈران کی تنقید، عوام کا احتجاج

Updated: November 27, 2024, 10:40 AM IST | Agency/ZA Khan/I Shaikh | Mumbai

جتیندر اوہاڑ نے کہا ای وی ایم پر شبہ نہیں ہے لیکن جو سوال پیدا ہوئے ہیں ان کا جواب تو ملنا چاہئے، روہت پوار نے پوچھا ’کیا الیکشن کمیشن نے جمہوریت کو ختم کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے؟‘ ہرش وردھن کی جانب سے بھی تنقید۔ دھولیہ میں اودھان گائوں کے کانگریس کارکنان اور مقامی باشندوں کا احتجاج، دعویٰ کیا کہ کنال پاٹل کو اس گائوں میں ووٹ نہ ملیں یہ ممکن ہی نہیں ہے۔ ناندیڑ میں لوک راجیہ آندولن اور ایس ڈی پی آئی نے ای وی ایم کے ماڈل جلائے۔

Jitendra Awhad (center) has won big but has raised some questions. Photo: INN
جتیندر اوہاڑ( درمیان) کو بڑی جیت ملی ہے لیکن انہوں نے کچھ سوال کئے ہیں۔ تصویر : آئی این این

مہا وکاس اگھاڑی کی شکست کے بعد ایک بار پھر ای وی ایم پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔ این سی پی کے جتیندر اوہاڑ اور روہت پوار  کے علاوہ کنڑ سے آزاد امیدوار ہرش وردھن پاٹل  نے بھی  اس معاملے میں مختلف مثالوں کے ذریعے سوال کھڑے کئے ہیں۔ 
این سی پی (شرد) کے امیدوار جتیندر اوہاڑ نے ممبرا کلوا اسمبلی حلقے سے ۹۷؍ ہزار ووٹوں کے فرق سے بڑی جیت حاصل کی ہے۔ لیکن انہوں نے دیگر سیٹوں کی مثال پیش کرتے ہوئے ای وی ایم پر سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے ٹویٹ کیا ہے کہ کنڑ اسمبلی حلقے میں واقع تلنیر گائوں میں مجموعی ووٹ  ۳۹۶؍ ہیں جن میں سے ۳۱۲؍ لوگوں نے ووٹ دیئے۔ آگے ہوئے امیدوار وں کے حاصل کردہ ووٹوں کی تفصیل پیش کرتے ہیں کہ اان میں سے شیوسینا (ادھو) کو ۱۹۴؍، شیوسینا (شندے) کو ۳۲۶؍ اور آزاد امیدوار کو ۱۰۴؍ ووٹ ملے جس کا حاصل جمع  ۶۲۴؍ ہوتا ہے۔ اوہاڑ نے کہا کہ مجھے ای وی ایم پر شبہ نہیںہے لیکن اس سوال کا جواب کون دے گا؟ 
این سی پی (شرد) ہی کے نوجوان رکن اسمبلی روہت پوار نے ٹویٹ کیا ہے کہ انہیں کسی نے معلومات فراہم کی ہےکہ ناسک ضلع کی بیشتر سیٹوں پر جیتنے والے امیدواروںکے ووٹ ایک جیسے ہیں۔ مثلاً ناندگائوں سے سہاس کاندے کو ایک ۳۸؍ ہزار ووٹ ملے ہیں تو سنرے مانک رائو کوکاٹے کو بھی ایک لاکھ ۳۸؍ ہزار ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ نرہری زروال نے ڈنڈوری سیٹ سے  ایک لاکھ ۳۸؍ ہزار ووٹ لئے ہیں تو  چھگن بھجبل نے ایولہ سے ایک لاکھ ۳۵؍ ہزار ووٹ لئے ہیں۔ ان کے علاوہ اگت پوری سے ہیرامن کھوسکر نے ایک لاکھ  ۱۷؍ ہزار جبکہ کلوان سے نتن پوار کو ایک لاکھ ۱۹؍ ہزار ووٹ ملے ہیں اور دلیپ بنکر ایک لاکھ ۲۰؍ ہزار اس طرح کے کئی اور بھی نام انہوں نے فہرست میں شامل کئے ہیں۔ روہت پوار کا کہنا ہے کہ ’’کیا صحیح ہے اور کیا غلط  الیکشن کمیشن سامنے آکر کہنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ کمیشن آخر کیا چھپانے کی کوشش کر رہا ہے؟ کہیں الیکشن کمیشن نے جمہوریت کو ختم کرنے کا بیڑا تو نہیں اٹھایا ہے؟ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ عوام یہ او ر ایسے کئی سوالات کے جواب چاہئے۔‘‘ 
اورنگ آباد کی کنڑ سیٹ سے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑنے والے ہرش ورد ھن جادھو نے بھی اس معاملے میں تنقید کی ہے۔  اس الیکشن میں ای وی ایم گھوٹالا ہوا ہے۔ انسانی غلطی کا جواز پیش کیا جا رہا ہے لیکن  ایسا نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ الیکشن کمیشن ہے جس کے بار میں یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اس نے ’چوپاٹی‘ پر بیٹھ کر غلطی کر دی۔‘ انہوں نے کہا گھوٹالا کہاں ہوا یہ معلوم کرنا ضروری ہے۔ مہاراشٹر اسمبلی الیکشن کے نتائج انتہائی حیران کن ہیں۔ لہٰذا نہ صرف لیڈران ای وی ایم کے تعلق سے شک وشبہ ظاہر کر رہے ہیں بلکہ عوام نے بھی اپنے اپنے طور پر احتجاج شروع کر دیا ہے۔  دھولیہ میں پیر کی رات ایک گائوں میں لوگوں نے اس بات پر احتجاج کیا کہ انہوں نے جس امیدوار کو ووٹ دیا تھا انتخابی نتائج میں اسے ووٹ دکھائے ہی نہیں گئے جبکہ منگل کو ناندیڑ میں کچھ سماجی کارکنان نے ضلع کلکٹر کے دفتر کے باہر احتجاج کیا اور تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ 
 دھولیہ میں مقامی  نوجوانوں نےاحتجاج کیا
دھولیہ ( دیہی ) اسمبلی حلقے سے کانگریس کے امیدوار کنال پاٹل نے گزشتہ ۲؍ اسمبلی انتخابات میں بڑے فرق کے ساتھ یہاں سے جیت حاصل کی تھی لیکن اس بار انہیں بی جے پی کے نئے نویلے امیدوار رام بھدانے نے ۶۷؍ ہزار ووٹوں سے ہرا دیا۔ اہم بات یہ ہے کہ اودھان گائوں جہاں کنال پاٹل کی کافی مقبولیت ہے، وہاں مقامی باشندے انہیں ملنے والے ووٹوں سے مطمئن نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کنال پاٹل کو پہلے یہاں سے صفر ووٹ ملنے کی اطلاع دی گئی۔ اس کے بعد بتایا گیا کہ انہیں ایک ہزار ۵۷؍ ووٹ ملے ہیں۔ انہیں اتنے کم ووٹ اس گائوں سے نہیں مل سکتے۔ اودھان گاوں کے کانگریس  ورکروں نے مقامی باشندوں کے ساتھ مل کر پیر کی شام ممبئی آگرہ نیشنل ہائی وے پر موجود چھترپتی شیواجی کے مجسمے کے سامنے دھرنا دیا اور الیکشن میں ہوئی دھاندلی کے خلاف احتجاج کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ کنال پاٹل کو اس حلقے سے شکست ہو۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن ای وی ایم میں ہوئے گھوٹالے کی جانچ کروائے اور دوبارہ الیکشن کروائے۔ 
ناندیڑ میں  ای وی ایم کے ماڈل جلائے گئے 
ناندیڑ میں’لوک راجیہ آندولن‘ نامی تنظیم نے ای وی ایم کے خلاف ایک احتجاج کیا۔ سوشل ڈیموکریٹک فرنٹ ( ایس ڈی پی آئی) کی مقامی شاخ نے بھی اس احتجاج میں حصہ لیا۔ مظاہرین نے ناندیڑ ضلع کلکٹر کے دفتر کے سامنے ای وی ایم کے خلاف نہ صرف نعرے لگائے بلکہ اس کی تصویروں اور ماڈل کو آگ لگائی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا یہ جواز درست نہیں ہے کہ ای وی ایم کو ہیک نہیں کیا جا سکتا۔ جب خلاء میں جانے والے راکٹ کو زمین پر بیٹھ کر کنٹرول کیا جاسکتا ہے تو ای وی ایم کو کنٹرول کیوں نہیں کیا جا سکتا؟ مظاہرین نے ضلع کلکٹر کو میمورنڈم دیا اور مطالبہ کیا کہ حالیہ الیکشن کے نتائج کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے اور بیلٹ پیپر پر دوبارہ شفاف ووٹنگ کروائی جائے۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK