تشار گاندھی نےپریس کانفرنس میںحکومت کوآڑے ہاتھوں لیا ۔ کہا کہ گورنر کوای میل بھیج کراحتجاج درج کرایا ہے۔ ودیاچوہان نے حکومت سےمعافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔
EPAPER
Updated: January 23, 2025, 4:27 PM IST | Saeed Ahmad Khan | CSMT
تشار گاندھی نےپریس کانفرنس میںحکومت کوآڑے ہاتھوں لیا ۔ کہا کہ گورنر کوای میل بھیج کراحتجاج درج کرایا ہے۔ ودیاچوہان نے حکومت سےمعافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔
۳۰؍جنوری ۲۰۲۵ء کو مہاتما گاندھی کا ۷۷؍واں یوم شہادت ہے ۔ اس اہم تاریخ کے تعلق سے ریاستی حکومت کی جانب سے گورنر کی دستخط سے جاری کردہ حکم نامےپرسخت برہمی کا اظہار کیا جارہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حکم نامے میں مہاتما گاندھی کا ذکر تک نہیں کیا گیا ہے۔ حالانکہ اس دن کو ’شہیدوں کو یاد کرنے والا دن‘ قرار دیتے ہوئے صبح ۱۱؍بجے دو منٹ خاموش رہ کر شہیدوں کویاد کرنے کویقینی بنانے کا حکم دیا گیا ہے۔ اسی ضمن میں بدھ کی سہ پہر کو مراٹھی پترکار سنگھ میںایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ۔ اس موقع پر یہ بھی واضح کیا گیا کہ اس کے تعلق سے آج کل میں وزیراعلیٰ اور نائب وزیراعلیٰ سے ملاقات کی جائے گی ۔
مجھے امید نہیں ہے کہ اتنی بڑی غلطی کے باوجود حکومت کواحساسِ ندامت ہو
شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے تشار گاندھی نے کہا کہ’’ جی آر میں گاندھی جی کا نام تک نہیں ہے، یہ حیران کن اور شرمناک ہے۔ حالانکہ اس میں بالعموم شہیدوں کو یاد کیا گیا ہے، یہ اچھی بات ہے مگر حکومت کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ اس دن کی اہمیت گاندھی جی کی شہادت کے سبب ہےاور گاندھی جی کو اس طرح فراموش نہیںکیا جاسکتا کیونکہ گاندھی محض ایک شخصیت نہیں ، ایک فکرہے ایک سوچ ہے اورایک نظریہ ہے جس نے بلاتفریق مذہب امن وآشتی اورانسانیت کا درس دیا۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’’اس کے خلاف ہم نے گورنر کو ای میل بھیجا ہے اورسخت اعتراض درج کرایا ہے مگر مجھے امید نہیں ہے کہ انہیں اس پر شرمندگی کا احساس ہوگا اور وہ اپنی اس غلطی کو درست کریں گے۔ ویسے بھی جو لوگ گاندھی کے قاتل گوڈسے کی ستائش کریں، اس کے نظریات کے حامی ہوں، ا ن سے اورکیا توقع کی جاسکتی ہے۔‘‘ تشار گاندھی نے یہ پیغام دیا کہ ’’ اس کے باوجود موجودہ حالا ت میں نفرت ، تشدد اور ایک طبقے کو مسلسل نشانہ بنانے پر ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم گاندھی کے نظریات کو عام کریں، لوگوں کو جوڑیں، مل جل کر رہیں اور ایسی طاقتوں کا جواب دیں۔‘‘ اسکے علاوہ اس اہم دن پرہم لوگوں کی جانب سے ان کے مجسمے پرگلہائے عقیدت پیش کرنے کےساتھ دیگر جو پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں وہ اس دفعہ بھی منعقد کئے جائیں گے۔
’’غلطی ہوئی ہے توسدھارا جائے ا ورقصداً کیا ہے تومعافی مانگیں‘‘
این سی پی لیڈر ودیا چوہان نے کہاکہ ’’ جی آرحکومت کی جانب سے منترالیہ میں تیار کیا جاتاہے، دستخط کےلئے گورنر کے پاس لایا جاتا ہے اسلئے اس میںمحض گورنرہی کی نہیں بلکہ حکومت کی غلطی ہے۔ اسی لئے ہمارا کہنا ہےکہ اگر واقعی سہو ہوگیا ہے تو دوسرا جی آر جاری کیا جائے اوراگر جان بوجھ کر گاندھی جی کا نام غائب کیا گیا ہے تو حکومت دوسرا جی آر جاری کرنے کے ساتھ معافی مانگے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہاکہ’’ ہم لوگ آج کل میں وزیراعلیٰ اورنائب وزیراعلیٰ سے ملاقات کریں گے۔ ‘‘ودیا چوہان نے مزید کہاکہ ’’ویسے بھی حکومت کویہ سمجھنا چاہئے کہ گاندھی جی بابائے قوم ہیں، صرف جی آر میںان کا نام غائب کرکے ان کی شخصیت اور ان کے نظریات کوختم نہیں کیا جاسکتا، ایسا گمان رکھنے والے غلط فہمی کا شکار ہیں۔‘‘
’ہم بھارت کے لوگ ‘ کے رکن فیروز میٹھی بور والانے کہا کہ’’ ایسا لگتا ہے کہ جان بوجھ کرایسا کیا گیا ہے۔ ویسے بھی گاندھی محض ایک شخصیت کانام نہیں ہے بلکہ ایک نظریہ اورفکر ہے اوراسے اس طرح کی اوچھی حرکتوں سے مٹایا نہیں جاسکتا۔ ‘‘ انہوں نےیہ بھی کہاکہ ’’پہلے سائرن بجتا تھا، دومنٹ کی خاموشی اختیارکرکے خراج عقیدت پیش کیا جاتا تھا ،وہ سب ختم کردیا گیا لیکن ایسا کرنے والی حکومت یہ بھول جاتی ہے کہ دیش کی آزادی میں گاندھی جی نے جو قربانی دی اورجس طرح کا رول نبھایا، اس کی کوئی مثال نہیں دی جاسکتی۔ ہندوستان ہی نہیں دنیا گاندھی جی کے آگے جھکتی اور ان کےنظریات اور آدرشوں سے سبق لیتی ہے۔‘‘
دھننجے شندے نےکہاکہ ’’مذکورہ بالا جی آر حیران کن ہے جس میںگاندھی جی کا نام نہ ہو۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ سب کچھ جان بوجھ کرکیا گیا ہے۔ویسے بھی یہ طاقتیں کہیں نہ کہیں اورکسی نہ کسی انداز میں گاندھی جی کو نظرانداز کرنے کیلئے کوشاں رہی ہیں‘‘ ان کایہ بھی کہنا تھا کہ ’’تمام شہیدوں کو یاد کرنے پرکسی کواعتراض نہیں خوشی ہے مگر اس شخصیت کا تذکرہ تک نہ کرنا جس نے دیش اوردنیا کوبہت کچھ دیا، افسوسناک ہے۔ حکومت اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے بلاتاخیر دوسرا جی آر جاری کرے اور معافی مانگے۔‘‘