• Sat, 22 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اُردو کے حوالے سے یوگی کے تبصرہ پر برہمی، اکھلیش یادو نے وزیراعلیٰ کو آئینہ دکھایا

Updated: February 20, 2025, 11:34 AM IST | Hamidullah Siddiqui | Lucknow

کہا: جو اپنی زبان پر لگام نہیں لگاسکتے،انہیں خود اسکول جانے کی ضرورت ہے۔ ماتا پرساد پانڈے نے اردو کے معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی مذمت کی۔

Akhilesh Yadav. Photo: INN
اکھلیش یادو۔ تصویر: آئی این این

یو پی اسمبلی میں اُردو کے تعلق سے یوگی آدتیہ ناتھ کے قابل اعتراض تبصرہ اور اردو پڑھنےوالوں  کیلئے ’’کٹھ ملا‘‘ جیسے لفظ کے استعمال پر شدید برہمی کے بیچ سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادونے بدھ کو انہیں  آئینہ دکھانے کی کوشش کی۔ 
 اکھلیش یادونےیوگی کے بیانوں کا جواب دیتے ہوئے ’ایکس‘ پرکہا ہے کہ’’مولانا اور `یوگی دونوں بننا اچھا ہے، لیکن بُرا یوگی بننا اچھا نہیں ہے۔ ‘‘ اکھلیش یادو نے وزیراعلیٰ کو براہ راست نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’جو اپنی زبان پر قابو نہیں رکھ سکتا اسے خود اسکول جانے کی ضرورت ہے۔ ‘‘ انہوں  نے کہا کہ ’’یوپی اسمبلی میں بھی ایک کلاس ایسی ہونی چاہیے تاکہ غیر پارلیمانی الفاظ کا استعمال نہ کیا جاسکے۔ اس خصوصی کلاس کےلئے ایک طالب علم پہلے ہی مل گیا ہے، باقی کلاس خود بخود بی جے پی کے دیگر اراکین سے بھر جائے گی۔ ‘‘ 
 انہوں نے کہا کہ’’ لسانی بنیادوں پر حملہ کر کے معاشرے میں تقسیم پیدا کرنے والوں میں اگر صلاحیت ہے تو وہ یوپی میں ایسے عالمی معیار کے اسکول تیار کریں کہ لوگ اپنے بچوں کو باہر تعلیم کے لیے نہ بھیجیں لیکن اس کے لئے عالمی نظریہ اپنانا ہوگا مگر جس نے آج تک صرف ایک یا دو ممالک کا دورہ کیا ہو، اس کے پاس اتنا وسیع ویژن کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ اتنا بڑا کام کرنے کے قابل ہو؟‘‘
  پارٹی کے جنرل سیکریٹری شیوپال یادونے بھی وزیراعلیٰ کو تنقیدکانشانہ بنایا اور سوال کیا کہ ’’آپ کو اردو سے اتنی پریشانی کیوں ہے؟ کیا آئین میں ہر زبان کے احترام کی بات نہیں کی گئی؟ ‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’سماجوادیوں نے ہمیشہ سب کو ساتھ لے کر چلنے کی سیاست کی ہے، نفرت پھیلانے کی نہیں ، مگر بی جے پی حکومت کا دوہرا کردار یہ ہے کہ وہ تقریبات اور تشہیر پر اربوں خرچ کرتی ہے لیکن غریب بچوں کی تعلیم کے بجٹ میں کٹوتی کرتی ہے۔ ‘‘

 یوپی اسمبلی میں  اپوزیشن لیڈر ماتا پرسا د پانڈے نے اردو کے معاملے کو بلاوجہ فرقہ وارانہ رنگ دینے پر یوگی آدتیہ ناتھ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’اردو بھی ہندوستان کی ہی زبان ہے۔ ودھان سبھا میں  معاملہ کسی اور پس منظر میں اٹھایاگیاتھا مگر وزیراعلیٰ نے اردو کی بات اپنے ہندو -مسلم ایجنڈہ کے فروغ کیلئے کی۔ ‘‘ انہوں  نے بتایا کہ ’’ہم اسمبلی میں  انگریزی کو داخل کرنے کی مخالفت کررہے تھےمگر پتہ نہیں  کیسے اسے اردو کا معاملہ بنادیاگیا۔ ‘‘بدھ کو یوپی اسمبلی کی کارروائی ختم ہونے کے بعد کئی دیگر اراکین اسمبلی نے بھی روزنامہ’انقلاب‘ سے گفتگو میں  حکومت پر نکتہ چینی کی۔ سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی روی داس مہروترا نے کہا کہ ’کٹھ ملّا‘ جیسے لفظ کااستعمال ’کسی سنیاسی کی بھاشا نہیں ہوسکتی۔ ‘ انہوں  نے سوال کیا کہ ’’سبھی یونیورسٹیوں میں باقاعدہ شعبہ اردوقائم ہے تو کیا وہاں کٹھ ملّا بنائے جارہے ہیں ؟‘‘ کانگریس کی رکن اسمبلی ارادھنا مشرا’مونا‘نے بتایا کہ’’ ۱۹۵۰ء میں یوپی کی سرکاری زبان ہندی قراردی گئی تھی اور وہی اسمبلی کی زبان بھی طے کی گئی تھی تو اب انگریزی کورائج کرنے کی بات کیوں ہو رہی ہے؟‘‘مونا نے کہا کہ ’’ انگریزی کی جگہ اردو اور سنسکرت کوترجیح دینا چاہئے۔ ‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK