بارہویں اور دسویں جماعت کے امتحانات کیلئے امتحانی مراکز کے سینٹرہیڈ، سپروائزر اور ممتحن کی تبدیلی کے احکامات کیخلاف یونین فیصلہ منسوخ نہ کرنےکی صورت میں امتحان اور پیپر کی جانچ کا بائیکاٹ کرسکتی ہے۔
EPAPER
Updated: January 28, 2025, 11:27 AM IST | Saadat Khan | Mumbai
بارہویں اور دسویں جماعت کے امتحانات کیلئے امتحانی مراکز کے سینٹرہیڈ، سپروائزر اور ممتحن کی تبدیلی کے احکامات کیخلاف یونین فیصلہ منسوخ نہ کرنےکی صورت میں امتحان اور پیپر کی جانچ کا بائیکاٹ کرسکتی ہے۔
مہاراشٹر اسٹیٹ بورڈ آف سیکنڈری اینڈ ہائر سیکنڈری ایجوکیشن (ایم ایس بی ایس ایچ ایس ای) نےایس ایس سی اور ایچ ایس سی بورڈ امتحانات کوشفاف طورپر منعقدکرنےکیلئے اسکولوں اورجونیئر کالجوں میں نقل سے پاک مہم شروع کی ہے جس کےتحت امتحانی مراکزکے سربراہان، نگراں ، ممتحن اور غیر تدریسی عملہ کو ایک سے دوسرے سینٹرپر منتقل کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہےجس کی مہاراشٹر اسٹیٹ ایجوکیشن کوآرڈینیش کمیٹی ( ایم ایس ای سی سی) اور متعدد تعلیمی تنظیموں نے مخالفت کی ہے۔ ان کاکہنا ہےکہ بورڈ اس فیصلے کو منسوخ کرے، ورنہ ہم امتحان اور پیپر جانچنےکا بائیکاٹ کریں گے۔
واضح رہے کہ ایم ایس بی ایس ایچ ای نے ۱۰؍ویں اور ۱۲؍ویں جماعت کے امتحانات منعقد کرنے والے امتحانی مراکز کے سربراہان، ممتحن اور غیر تدریسی عملے کو تبدیل کرنے کا حکم جاری کیاہے۔ تعلیمی تنظیموں کے مطابق اس فیصلے سے تدریسی عملہ پر سے سماج کا اعتماد کم ہو رہا ہے، اس لئے ایم ایس ای سی سی اور متعدد تعلیمی تنظیموں نے ’ایم ایس بی ایس ایچ ایس ای‘ کو خط کے ذریعے متنبہ کیا ہے کہ اس فیصلے کو منسوخ کیا جائے، بصورت دیگر امتحانی عمل اور پیپر کی جانچ کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔ اس تعلق سے جمعہ ۲۴؍جنوری ۲۰۲۵ء کو بورڈ آف ایجوکیشن کے عہدیداروں کے ساتھ’ ایم ایس ای سی سی‘ کےذمہ داران کی میٹنگ کےدوران بورڈ نے اس کاحل نکالنے کا وعدہ کیاہے۔ ایم ایس بی ایس ایچ ایس ای کی نقل سے پاک مہم کی ہدایتوں کے مطابق امتحانی مرکز کے ڈائریکٹر، انچارج اور ممتحن کو ایک سے دوسرے مرکز میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے تعلیمی تنظیموں میں یہ احساس پیدا ہورہاہے کہ بورڈ کو اساتذہ پر اعتماد نہیں ہے۔ محکمہ تعلیم کی جانب سے نقل سے پاک مہم کے حوالے سے دی گئی ایک اور تجویز میں کہا گیا ہے کہ امتحانات کے انعقاد کیلئے جن امتحانی مراکز میں سیکنڈری اور ہائیرسیکنڈری اسکولوں کے طلبہ کو داخلہ دیا جائے گا، انہیں شفاف رکھا جائے۔ بورڈکی ان تجاویز سے تعلیمی تنظیموں میں ناراضگی پائی جا رہی ہے، اس لئے ان کی جانب سے مذکورہ تجاویز کو منسوخ کرنےکا مطالبہ کیا گیاہے۔
ایم ایس ای سی سی کےصدر تاناجی مانے کی جانب سے بورڈ کو دیئے گئے مکتوب میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہےکہ’’ ہم بورڈکے ’نقل سےپاک مہم‘ کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ بورڈ کے اس فیصلہ کی حمایت کرتے ہیں ۔ نقل سےپاک مہم کو کامیابی کے ساتھ منعقدکرنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن بورڈ نے امتحانی مراکز کے ذمہ داران کو ایک سے دوسرے سینٹر پر منتقل کرنے کا جو فیصلہ کیاہے، وہ ہمیں منظور نہیں ہے۔ اس لئےان تجاویز کو منسو خ کرنے کامطالبہ کر رہے ہیں اگربورڈ نے انہیں منسوخ نہیں کیاتو مجبوراً ہمیں بورڈامتحان اور پیپرکی جانچ کے بارے میں سوچنا ہوگا۔ ‘‘
مہاراشٹراسٹیٹ ہیڈماسٹر اسوسی ایشن کے سابق صدر مہیند ر گنپولے کے بقول’’ ریاستی بورڈ کے سوالیہ پرچے سبھی لازمی کارروائی کے بعد طلبہ کے سامنے کھولے جاتے ہیں ۔ اس وقت، کلاس میں کم از کم ۶۔ ۵؍ اسکولوں کے طلبہ موجود ہوتے ہیں ۔ ذیلی مرکز کے ڈائریکٹر اور مرکز کے ڈائریکٹر کی طرف سے کلاس روم کے کل ۵۔ ۴؍ دورے ہوتے ہیں۔ جب پوری کلاس کے سامنے پیپر رائٹنگ پوری ترتیب سے ہو رہی ہو توپھر کیا اساتذہ پر عدم اعتماد ظاہر کرنا ضروری ہے ؟ ایسے میں بورڈ امتحان کے دوران امتحانی مراکز کے ڈائریکٹر، انچارج اور ممتحن کو ایک سے دوسرے مرکز پر منتقل کرنے کی ہم مخالفت کرتے ہیں ۔ ‘‘
اکھل بھارتیہ اُردوشکشک سنگھ کے جنرل سیکریٹری ساجد نثار نے اس تعلق سےکہا کہ ’’ امتحانی مراکز کے ذمہ داران کو اگر ایک سے دوسرے مرکز منتقل کیا گیا تو دیہی علاقوں کے اسکولوں میں بڑا مسئلہ پیدا ہوگا، کیونکہ ان علاقوں میں سینٹر کافی دوری پر لگائے جاتے ہیں۔ امتحانی عملہ کو سینٹر پر پہنچنے کیلئے ۳۵۔ ۳۰؍ سے کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا ہو گا۔ بالخصوص خواتین انچارج اور ممتحن کو امتحان کے دوران روزانہ طویل سفر کرنے میں بڑی دشواری ہوگی لہٰذا ایسے میں ہم ایم ایس ای سی سی کے فیصلہ کے ساتھ ہیں۔ ‘‘