Inquilab Logo

مہاتما جیوتی با پھلے جن آروگیہ یوجنا کا دائرہ وسیع کرنے کا اعلان

Updated: December 03, 2022, 9:22 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

بالاصاحب ٹھاکرے شیوسینا میڈیکل ایڈسیل کے پانچ سال مکمل ہونے پر وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کا اعلان ، آمدنی کی حد میں بھی تبدیلی کرنے پر غور کرنے کی یقین دہانی کروائی

Chief Minister Eknath Shinde, along with other ministers and officials, can be seen releasing the toll-free number(photo;inquliab)
وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے ٹول فری نمبر جاری کرتے ہوئے ، ساتھ میں دیگر وزراء اور حکام بھی دیکھے جا سکتے ہیں (تصویر: انقلاب)

 ریاست کے متوسط طبقے کو جلد ہی علاج کیلئےمزید بہتر سہولیات فراہم ہونے کی امید ہے ۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا  ہےکہ مہاتما جیوتی با پھلے جن آروگیہ یوجنا ( جس کے تحت غریب اور متوسط طبقے کے لوگوں کو علاج کیلئے امداد ملتی ہے) کا دائرہ بڑھانے پر غور کیا جائے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ شہری اس اسکیم سے استفادہ کر کے اپنا علاج کروا سکیں۔ انہوںنے اس اسکیم کیلئے ضرورتمندوں کی آمدنی کی حد میں تبدیلی کا بھی یقین دلایا۔
  بالاصاحب ٹھاکرے شیوسینا میڈیکل ایڈ سیل کے ۵؍ سال مکمل ہونے پرجمعرات کو ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیاتھا ۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ یشونت راؤ چوان آڈیٹوریم میں منعقدہ اس تقریب میں مرکزی وزیر برائے سماجی انصاف رام داس اٹھاولے، ریاستی وزیر صنعت  اودے سامنت، وزیر تعلیم  دیپک کیسرکر، وزیر سیاحت منگل پربھات لودھا، وزیر برائے تعمیرات عامہ  رویندر چوہان، رکن اسمبلی  کمار ایلانی، چیریٹی کمشنر مہیندر مہاجن  موجود تھے۔وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا کہ مہاتما جیوتی باپھلے جن آروگیہ یوجنا کا فائدہ حاصل کرنے کیلئے ضرورتمندوں کی  آمدنی کی حد تبدیل کرنے پرغور کیا جائے گا۔ اس اسکیم کے نفاذ کو ہموار کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
 اپنی تقریر کے دوران وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے مجروح سلطانپوری کا شعر پڑھا 
مَیں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے اور کاررواں بنتا گیا
 وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس فاؤنڈیشن کو ہم نے شروع کیا تھا اور اس کے رضاکاروں نےمدد کیلئے آنے والے ہر مریض کو اپنا قریبی مان کراس کی خدمت کی،لوگ ہمارے ساتھ اس میں شریک ہوتے گئے۔ ڈاکٹرشری کانت شندے فاؤنڈیشن اور میڈیکل ایڈ سیل کے ضلعی سطح پر دفاتر قائم کئے گئے اور کئی اضلاع میں مدد پہنچائی گئی ہے۔ کووڈ   کے دوران اس سیل نے مہاراشٹر سے باہر بھی جاکر کام کیا ۔  پچھلے ۵؍ برس میں  اس سیل کے ذریعے ساڑھے تین ہزار بچوں کی سرجری کروانے میں مدد کی گئی۔ اس فاؤنڈیشن کے ذریعے کیرالہ، مہاڈ، چپلون، کولہاپور اور سانگلی میں سیلاب کی تباہی کے دوران بھی مدد کی گئی ۔ رضاکاروں نے اپنی جان خطرےمیں ڈال کر متاثرین کو کورونا کے علاج ، آکسیجن اور ادویات دے کر مدد کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس فاؤنڈیشن کے تحت نہ صرف مفت علاج کیا گیا بلکہ  ضروری  دوائیں بھی مفت تقسیم کی گئیں اور ایسی ایسی بیماریوں کا علاج کیاگیا ہے جن کے علا ج کا خرچ غریب اور متوسط طبقے کیلئے دشوار ہوتا ہے۔
ٹول فری ہیلپ لائن کی نقب کشائی
            اس موقع پر وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے وزیر اعلیٰ میڈیکل مدد فنڈ (میڈیکل اسسٹنس فنڈ) کے لوگو، ویب سائٹ اور ٹول فری نمبر:  ۸۶۵۰۵۶۷۵۶۷؍کی نقاب کشائی بھی کی گئی۔ اس موقع پر میڈیکل روم کوآرڈی نیٹر منگیش چیوٹے، گنیش شندے، ڈاکٹر  سورس، پروفیسر ڈھولے اور دیگر موجود تھے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس فاؤنڈیشن نے اسپتالوں کے بل میں کروڑوں روپے کی مدد  بھی کی ہے۔
؍۱۵۰ایمبولینس بھی تقسیم کئے گئے 
  وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ ’’اس فاؤنڈیشن کے تحت جہاں جہاں بھی ضرورت  پڑی وہاں وہاں ایمبولینس بھی دی گئی ہے اور اس طرح اب تک ۱۵۰؍ ایمبولینس تقسیم کی گئی ہیں۔‘‘انہوں نے کہا کہ نئے سال کے جشن کے دوران کئی لوگ موٹر سائیکل سے گرکر حادثے کا شکار ہو جاتے ہیں۔  اس لئے ایسے شہریوں  کی جان بچانے کیلئے آنند دیگھے نے تھانے کے سول اسپتال میں ۳۱؍ دسمبر کی رات خون کا عطیہ دینے کا سلسلہ شروع کیا تھا جو آج بھی جاری ہے اور اس رات شیواجی میدان  (تھانے) میں بڑے پیمانے پر خون کے عطیہ کا کیمپ لگایاجاتا ہے۔‘‘
 وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا کہ سانگلی ضلع کے کچھ دیہات کے شہریوں کو پانی سپلائی کرنے کیلئے ۲۰؍ ہزار کروڑ روپے کا ٹینڈر جاری کیاجارہا ہے ۔ان شہریوں نے پانی کی عدم دستیابی کی شکایت کی تھی۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم سرحدی دیہات کے شہریوں کے مسائل سن رہے ہیں۔ ہم ان سے بات چیت کر رہے ہیں۔‘‘ وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ وہاں کے انتظامیہ کو مسائل کے حل کےلئے ہدایات دی گئی ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK