• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

شرح سود سے متعلق فیصلہ کاآج اعلان

Updated: August 08, 2024, 1:27 PM IST | Mumbai

ریپوریٹ ۶ء۵؍ ہے اور ماہرین کا خیال ہے کہ اس بار بھی ریپو ریٹ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، جس سے مالی استحکام برقرار رہے گا۔

RBI Governor Shaktikanta Das. Photo: INN.
آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس۔ تصویر: آئی این این۔

ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کی۶؍ رکنی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) جمعرات یعنی ۸؍ اگست کو شرح سود سے متعلق اپنے فیصلے کا اعلان کرے گی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس بار بھی ریپو ریٹ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، جس سے مالی استحکام برقرار رہے گا۔ خیال رہے کہ آر بی آئی نے مئی۲۰۲۲ء سے فروری ۲۰۲۳ء کے درمیان ریپو ریٹ کو۲ء۵؍ فیصد بڑھا کر۶ء۵؍ فیصد کیا تھا۔ اس کے بعد سے ایم پی سی نے گزشتہ ۸؍ مانیٹری پالیسی میٹنگز میں شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے۔ 
آئی ڈی ایف سی فرسٹ بینک کی چیف اکانومسٹ گورا سین گپتا نے کہاکہ ’’ `پالیسی کا موقف خوراک کی افراط زر کے خطرے کے حوالے سے محتاط رہے گا۔ موسم گرما کے دوران گرمی کی لہروں اور جون میں مانسون کی سست روی کی وجہ سے خوراک کی افراط زر پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ روزمرہ کی اشیائے خوردونوش کی قیمتیں بتاتی ہیں کہ جولائی میں خردہ قیمتیں بلند رہیں اور خراب ہونے والی مصنوعات جیسے سبزیوں کی سپلائی بھی متاثر ہوئی ہے۔ ‘‘
گورا سین گپتا نے کہاکہ ’’ `یہ راحت کی بات ہے کہ بنیادی افراط زر تاریخی کم ترین سطح پر ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عام طور پر قیمتوں میں کوئی دباؤ نہیں ہے۔ ترقی بھی مضبوط رہتی ہے، اس لئے مانیٹری پالیسی خردہ افراط زر کو۴؍ فیصد ہدف کے قریب رکھنے پر توجہ دے گی۔ آئی سی آر اے کی چیف اکانومسٹ ادیتی نائر نے کہاکہ ’’ `مالی سال۲۰۲۴ء میں اعلیٰ نمو اور موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ۴ء۹؍ فیصد کی افراط زر کو دیکھتے ہوئے جن ۴؍ اراکین نے جون میں شرحوں اور موقف میں جمود کو برقرار رکھنے کے حق میں ووٹ دیا تھا، شاید ووٹنگ کے رجحانات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ اگر مانسون کے آخری نصف میں بارش کی تقسیم معمول پر رہتی ہے اور خوراک کی افراط زر مزید سازگار رہتی ہے اور عالمی اور گھریلو محاذ پر کوئی منفی واقعات نہیں ہوتے ہیں تو اکتوبر ۲۰۲۴ء میں آر بی آئی کے موقف میں تبدیلی ہو سکتی ہے۔ 
جون کی میٹنگ میں ایم پی سی کے۶؍ میں سے دو ممبران نے شرح سود میں کمی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ ان کا استدلال تھا کہ مانیٹری پالیسی میں بہت زیادہ سختی اقتصادی ترقی کو متاثر کر سکتی ہے۔ جاری عالمی چیلنجوں کے باوجود، ہندوستانی معیشت کی حالت نسبتاً مستحکم ہے، جس کی وجہ سے یہ توقعات ہیں کہ آر بی آئی اچانک کوئی تبدیلیاں نہیں کرے گا۔ اس فیصلے کی اہمیت اس بات میں بھی ہے کہ اس کا براہ راست اثر ملکی قرض کے نرخوں پر پڑے گا، جس کی وجہ سے عوام اور کاروباری دنیا پر اس کے اثرات کے حوالے سے سب کی نظریں اس میٹنگ پر ہیں۔ 
اشونی کمار، پیرامڈ انفراٹیک کے مطابق، ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں حال ہی میں لگژری رہائشی جائیدادوں کی مانگ میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ آنے والی مانیٹری پالیسی سے پہلے، جمود میں استحکام اس شعبے کو فائدہ دے گا کیونکہ اس سے رہائشی املاک کی مانگ میں اضافہ ہوگا، جس سے ڈیولپرس کو خریداروں کی ضروریات کو پورا کرنے والے مزید پروجیکٹس بنانے میں مدد ملے گی۔ 
مزید برآں، غیر تبدیل شدہ ہوم لون کی شرح ممکنہ گھر خریداروں کو کچھ بڑی راحت بھی فراہم کرے گی تاہم، ریپو ریٹ میں معمولی کمی سے شعبے کی ترقی کو فروغ ملے گا۔ اس طرح، ہم تصور کرتے ہیں کہ آر بی آئی کے ریپو ریٹ کو مستحکم رکھنے کا فیصلہ ابھرتے ہوئے شعبوں میں نئے پروجیکٹوں اور ترقی کی توسیع کا باعث بنے گا۔ ڈیولپرس کو بہت امید ہوگی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK