• Fri, 31 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

کسان تنظیموں کے احتجاج کی دوسری اننگز کے ایک سال مکمل ہونے پر۱۱؍ فروری کو مہا پنچایت کا اعلان

Updated: January 29, 2025, 11:57 AM IST | Agency | New Delhi

مرکزی حکومت کے ساتھ ۱۴؍ فروری کو ہونے والی میٹنگ سے قبل کسانوں کا بڑا فیصلہ، پہلی مہا پنچایت رتن پورہ مورچے پر جبکہ دوسری اور تیسری مہاپنچایت بالترتیب کھنوری اور شمبھو مورچے پر ہوگی۔

Tractor March held in Amritsar on 26th January. Photo: PTI
۲۶؍ جنوری کو امرتسر میں منعقدہ ٹریکٹرمارچ. تصویر: پی ٹی آئی

کسان لیڈر ڈلیوال کی بھوک ہڑتال جہاں طویل ہوتی جا رہی ہے، وہیں ہر گزرتے دن کے ساتھ ان کی صحت بھی خراب ہوتی جارہی ہے۔ اسی دوران کسان لیڈروں نے اپنے احتجاج کے دوسرے دور کی پہلی سالگرہ کے موقع پر تین مہا پنچایتوں کااعلان کیا ہے۔ کسان لیڈروں نے یہ فیصلہ اُس وقت کیا ہے جبکہ مرکزی حکومت سے ان کی ملاقات طے ہوچکی ہے۔ کسانوں کی یہ مہاپنچایت حکومت کے ساتھ ۱۴؍ فروری کو ہونے والی مجوزہ میٹنگ سے تین دن قبل ہوگی۔ کسانوں کی پہلی مہا پنچایت ۱۱؍ فروری کو ہوگی جبکہ دوسری اورتیسری مہا پنچایت بالترتیب ۱۲؍ اور ۱۳؍ فروری کو ہوگی۔  
 کسان لیڈروں نے کہا کہ تحریک کے ایک سال مکمل ہونے پر تینوں محاذوں پر ہونے والی کسان مہاپنچایتوں کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ راجستھان کے ہنومان گڑھ اور سری گنگا نگر اضلاع کے ہر گاؤں میں۱۱؍ فروری کو رتن پورہ مورچہ میں ہونے والی مہاپنچایت کیلئے مہم شروع ہو گئی ہے۔اسی طرح ہریانہ کے حصار میں۱۲؍ فروری کو داتا سنگھ والا۔کھنوری کسان مورچے پر ہونے والی مہاپنچایت کیلئے منگل کو ہریانہ کے کسان لیڈروں کو ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں جبکہ ایک دن قبل پیر کو اترپردیش کے کسان لیڈروں نے ڈلیوال سے ملاقات کی تھی اور ۱۳؍ فروری کو شمبھو مورچے پر ہونے والی مہاپنچایت کے بارے میں تبادلہ خیال کیا تھا۔ ملاقات کیلئے آنے والے کسان لیڈروں میں راج بیر سنگھ، اودھم چودھری، جیون سنگھ، انکت چودھری، اکشے تیاگی اور کوشل کرانتی کاری کے نام قابل ذکر ہیں۔
  اس دوران جگجیت سنگھ ڈلیوال نے۲۶؍ جنوری کو ہونےوالے ملک گیر کسان مارچ کی کامیابی پر مختلف ریاستوں کے کسانوں کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر انہوں نے متحدہ کسان مورچہ (بی کے یو) کی طرف سے جاری کردہ’اتحاد کی تجویز‘ پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی کسی کسان یونین سے کوئی دشمنی نہیں ہے۔ فرق صرف ان کی رائے اور مطالبات کی ترجیح کا ہے۔ ڈلیوال نے کہا کہ ابھی مرکزی حکومت نے صرف ایک میٹنگ طے کی ہے۔ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہوتے وہ انشن جاری رکھیں گے اور دیگر ریاستوں بشمول مدھیہ پردیش، راجستھان اور کرناٹک کو اپنی حمایت جاری رکھنی چاہئے جیسا کہ انھوں نے کیا ہے۔
 واضح رہے کہ ’سنیوکت کسان مورچہ‘ کے بینر تلے مختلف کسان تنظیموں نے۲۶؍ جنوری کو اپنے مطالبات کی حمایت میں پنجاب میں کئی مقامات پر ٹریکٹر پریڈ نکالی تھی۔ ان میں ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی، کسانوں اور کھیت مزدوروں کیلئے وسیع قرض معافی منصوبہ، بجلی کی نجکاری کو بند کیا جانا، ایگریکلچر مارکیٹنگ پر نیشنل پالیسی فریم ورک کو واپس لینا اور کسانوں کی قرض معافی سمیت کئی اہم مطالبات شامل تھے۔ کسانوں کے مطالبات کوموثر بنانے اور اسے عام کرنے کیلئے’ ایس کے ایم‘ کے سینئر لیڈروں سمیت ہزاروں کسانوں نے ٹریکٹر مارچ میں حصہ لیا تھا۔ کچھ مقامات پر حکومت کی مخالفت کے اظہار کیلئے اُن کے ٹریکٹروں پر سیاہ پرچم خاص طور سے لگائے گئے تھے۔کسان تنظیموں کی جانب سے دی گئی جانکاری کے مطابق ۲۶؍ جنوری کے مارچ میں پنجاب میں ۵۰۰؍ سے زیادہ اور ہریانہ میں۲۰۰؍ سے زیادہ مقامات پر کسانوں کے ٹریکٹر سڑکوں پر اترے تھے۔ اسی طرح مختلف ریاستوں میں بھی ٹریکٹر مارچ کے پروگراموں میں کسانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی تھی جن میں تمل ناڈو میں کم از کم۵۰؍، اتر پردیش میں۴۰؍ مقامات، کرناٹک میں۲۲؍ اور راجستھان میں۲۰؍ مقامات شامل ہیں۔
  یہ بھی غور طلب ہے کہ وزارت زراعت کے جوائنٹ سیکریٹری پریہ رنجن کی قیادت میں مرکزی حکومت کے ایک اعلیٰ سطحی نمائندہ وفد نے حال میں ایس کے ایم (غیر سیاسی) اور ’کے ایم ایم‘ کو اپنے مطالبات پر بات چیت کیلئے ۱۴؍ فروری کو چنڈی گڑھ میں ہونے والی میٹنگ کیلئے مدعو کیا تھا۔ اس یقین دہانی کے بعد ہی ’ایس کے ایم‘ کے لیڈر جگجیت سنگھ ڈلیو ال نے طبی امداد لی تھی البتہ اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی واضح کردیا تھا کہ کسانوں کے مختلف مطالبات کو لے کر۲۶؍ نومبر سے شروع کی گئی اپنی بے مدت ہڑتال وہ ختم نہیں کریں گے۔ اس درمیان  ایک بیان میں کہا گیا  ہے کہ’ ایس کے ایم‘ کی ۶؍ رکنی کمیٹی ایس کے ایم اورکے ایم ایم کے ساتھ رابطہ کی کوشش کرے گی۔ مذکورہ کسان تنظیموں کے درمیان کو آرڈی نیشن میٹنگ۱۲؍ فروری کو چنڈی گڑھ میں ہوگی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK