شیوسینا (شندے) لیڈر نے کہا ’’ اجیت پوار کچھ دن اور مہایوتی میں نہ آتے تو بہتر ہوتا‘‘، امول مٹکری نے جواب دیا ’’ اجیت پوار کے آنے سے آپ کی عزت بچ گئی یہ یاد رکھیں۔‘‘
EPAPER
Updated: June 21, 2024, 4:14 PM IST | Agency | Mumbai
شیوسینا (شندے) لیڈر نے کہا ’’ اجیت پوار کچھ دن اور مہایوتی میں نہ آتے تو بہتر ہوتا‘‘، امول مٹکری نے جواب دیا ’’ اجیت پوار کے آنے سے آپ کی عزت بچ گئی یہ یاد رکھیں۔‘‘
مہا یوتی میں ایک بار پھر اجیت پوار کے نام پر ’توتو میں میں‘ شروع ہو گئی ہے۔ اس بار شندے گروپ کے رام داس کدم کا ایک بیان ہنگامہ آرائی کا سبب بنا ہے۔ کدم نے کہا ہے کہ ’’ اجیت پوار مہا یوتی میں تھوڑی دیرسے آتے تو بہترہوتا ۔‘‘ ان کے اس بیان سے این سی پی ( اجیت) کے لیڈران میں ناراضگی ہے اور انہوں نے فوری طور پر رام داس کدم کی خبر لی ہے۔
اطلاع کے مطابق رام داس کدم نے بدھ کی رات شیوسینا کے یوم تاسیس کے موقع پر تقریر کرتے ہوئے کہا تھا ’’ اجیت پوار کے مہایوتی میں شامل ہونے کی وجہ سے ہمارے کئی ساتھیوں کو کابینہ میں جگہ نہیں مل سکی۔ وہ اگر کچھ دن اور نہ آتے توکوئی مضائقہ نہیں تھا۔ ‘‘ ان کے اس بیان پر این سی پی لیڈران میں سخت ناراضگی ہے۔ سب سے پہلے اس کا جواب اجیت پوار کے قریبی سمجھے جانے والے امول مٹکری نے دیا ہے۔ انہوں نے براہ راست رام داس کدم کو مخاطب کرتے ہوئے ٹویٹ کیا ’’رام داس کدم صاحب آپ نے بڑے زور وشور کے ساتھ کہا کہ پیچھے سے آئے اجیت پوار اگر کچھ دن اور نہ آتے تو بہتر تھا۔ ‘‘ آگے مٹکری لکھتے ہیں’’ آپ کی اطلاع کیلئے لکھ رہا ہوں کہ اگر اجیت پوار وقت پر نہ پہنچتے تو آپ کی لنگوٹ بھی باقی نہ رہتی۔ آپ کو جاپ کرنے ہمالیہ کا رخ کرنا پڑتا۔‘‘ امول مٹکری نےکہا’’ یہ دادا کی مہربانی ہے جو آج آپ بچے ہوئے ہیں۔
ایک اور این سی پی لیڈر اور ریاستی وزیر انل پاٹل نے بھی رام داس کدم کے بیان پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا ’’رام داس کدم کو مہاراشٹر کی کتنی معلومات ہے یہ دیکھنا ضروری ہے۔ ان کے بیان کے سبب مہایوتی کا ماحول پراگندہ ہو رہا ہے۔اگر این سی پی کو ساتھ نہ لیا گیا ہوتا تو ان کا کیا ہوتا یہ انہیں معلوم ہونا چاہئے۔‘‘ انل پاٹل نے کہا ’’ غالباً انہیں اس بات کا اندازہ نہیں ہے اسی لئے انہوں نے اس طرح کا بیان دیا ہے۔ رام داس کدم کو چاہئے کہ وہ مہایوتی میں نمک کی ڈلی نہ ڈالیں۔ ‘‘ یاد رہے کہ مہا یوتی میں کسی نہ کسی بہانے اجیت پوار اور ان کی پارٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ حال ہی میں آر ایس ایس کے رسالے آرگنائز ر میں ایک مضمون شائع ہوا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اجیت پوار کو ساتھ لینے کی وجہ سے بی جے پی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ انل پاٹل نے اس مضمون کا بھی جواب دیا۔ ان کا کہنا تھا ’’ آرگنائزر کو اس بات کی بھی تحقیق کرنی چاہئے کہ اتر پردیش اور راجستھان میں بی جے پی کو کیوں شکست کا سامنا کرنا پڑا؟کیا وہاں بھی اجیت پوار تھے؟‘‘