خارجہ سیکریٹری وکرم مسری کے مطابق ہندوستانیوںکو ہتھکڑیاں لگانے کے معاملے پر سفارتی طریقوں سے احتجاج کیا گیا ہے ، امید ظاہر کی کہ اب ایسا نہیں ہوگا
EPAPER
Updated: February 07, 2025, 11:34 PM IST | Washington
خارجہ سیکریٹری وکرم مسری کے مطابق ہندوستانیوںکو ہتھکڑیاں لگانے کے معاملے پر سفارتی طریقوں سے احتجاج کیا گیا ہے ، امید ظاہر کی کہ اب ایسا نہیں ہوگا
امریکی صدر ٹرمپ کے اقدامات کی وجہ سے امریکہ سے ڈیپورٹ کئے جارہے ہندوستانیوں کو ہتھکڑی لگاکر لانے اور ان سے غیر انسانی سلوک کرنے کا معاملہ ابھی تک ٹھنڈا نہیں ہوا ہے اور اسی دوران یہ اطلاع موصول ہوئی ہے کہ امریکہ سے مزید ۴۸۷؍ ہندوستانی تارکین وطن کو ڈیپورٹ کیا جائے گا۔ اس اطلاع سے پورے میڈیا اور سیاسی حلقوں میں ہلچل مچ گئی ہے۔ خود حکومت اس اطلاع سے کافی تشویش میں مبتلا ہے کیوں کہ اگر اس مرتبہ بھی ہندوستانی شہریوں کو ایسے ہی ہتھکڑی لگاکر لایا جاتا ہے تو پھر معاملے کو حکومت سنبھالے نہیں سنبھال پائے گی۔ اس دوران خارجہ سیکریٹری وکرم مسری نے اس اطلاع کی تصدیق کردی ہے کہ امریکہ سے مزید ۴۸۷؍ ہندوستانیوں کوواپس بھیجا جائیگا۔ یہ سبھی وہاں پر غیر قانونی طور پر گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان ۴۸۷؍ ہندوستانیوں کو واپس بھیجنے کے باقاعدہ احکامات جاری کردئیے گئے ہیں اور بہت جلد انہیں بھی ہندوستان بھیج دیا جائے گا۔
خارجہ سیکریٹری نے کیا کہا؟
وکرم مسری نے اس سلسلے میں پریس کانفرنس میں بتایا کہ ہم نے ہمارے ۱۰۴؍ شہریوں کے ساتھ امریکی جہاز میں کئے گئے سلوک کا معاملہ پورے زور و شور سے اٹھایا ہے اور آگے بھی ایسا کرتے رہیںگے ۔ انہوں نےیہ اعتراف کیا کہ ان سبھی کو امریکی جنگی جہاز میں بھیجنے کا غالباً مطلب یہی تھی کہ امریکی حکام نے اس مشن کو ’نیشنل سیکوریٹی مشن ‘ کے تحت مکمل کیا ہے ورنہ ان سبھی کو کمرشیل فلائٹس سے بھی بھیجا جاتا تو کم خرچ آتا اور یہ آسانی سے پہنچ جاتے ۔ ہم نے انہیں ہتھکڑیاں پہنانے اورزنجیروں سے باندھنے کے معاملے میں احتجاج کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اب کسی کےساتھ ایسا سلوک نہ کیا جائے۔ وکرم مسری کے مطابق سفارتی طریقے سے یہ احتجاج درج کرایا گیا ہے اور ہم لوگ مسلسل امریکی حکام کے رابطے میں ہیں تاکہ آگے ایسا کوئی بھی واقعہ نہ پیش آئے۔
حکومت کا اعتراف
خارجہ سیکریٹری نے یہ اعتراف بھی کیا کہ ماضی میں بھی ہر سال ڈیپورٹیشن ہوتا رہا ہے لیکن کبھی بھی غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے کسی بھی ملک کے شہری کو اس طرح سے ہتھکڑیاں لگاکر یا پھر زنجیروں میں باندھ کر نہیں لایا گیا ہے۔ یہ بہت مختلف معاملہ تھا ۔ اسی لئے ہم نے فوری طور پر اس تعلق سے امریکہ حکام سے گفتگو کی ہے۔ وکرم مسری کے مطابق امریکی انتظامیہ نے اس مشن کو نیشنل سیکوریٹی کو خطرہ کی طرح لیا اور اسے اسی انداز میں مکمل کرنے کی کوشش کی ہے۔ اسی لئے انہوں نے جنگی جہاز استعمال کیا جبکہ اگر وہ کمرشیل فلائٹس سے بھیجے جاتے تو خرچ بھی کم ہوتا اور اتنے مسائل بھی نہیں پیدا ہوتے ۔وکرم مسری نے یہ دعویٰ بھی کردیا کہ ۲۰۱۲ء سے اب تک کا ریکارڈ ہے کہ کسی بھی ہندوستانی تارک وطن کو اس طرح سے نہیں بھیجا گیا ہے۔ ۲۰۱۲ء میں تو امریکی حکومت کے سامنے احتجاج کا کوئی سوال ہی نہیں پیدا ہوتا تھا لیکن اب ہندوستان بدل گیا ہے۔ اسی لئے ہم نے باقاعدہ احتجاج درج کرایا ہے اور ان سبھی ہندوستانیوں کی تفصیل مانگی ہے جنہیں ڈیپورٹ کیا جانے والا ہے۔
وزیر اعظم مودی سے بیان کا مطالبہ
دریں اثناءاپوزیشن نے پارلیمنٹ میں اس معاملے میں لگاتار دوسرے دن احتجاج کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی سے باقاعدہ بیان دینے کا مطالبہ کیا۔ لوک سبھا میں کانگریس پارٹی کے چیف وہپ مانیکم ٹیگور نے تحریک التوا پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم اس معاملے میں ایوان کو بتائیں کہ اب تک کیا ہوا ہے اور آگے حکومت کیا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے کیوں کہ ہندوستانیوں کے ساتھ توہین آمیز سلوک کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائے گا۔ وزیر اعظم مودی کو اس معاملے میں بیان دینا چاہئے کیوںکہ وہ جلد ہی امریکہ جانے والے ہیں۔