۲۰۱۹ء میں سمبت پاترا کوبی جےڈی کے پناکی مشرا سے سخت مقابلے میںہار کا سامنا کرنا پڑا تھا، دونوں کو ۵؍ لا کھ سے زیادہ ووٹ ملے تھے
EPAPER
Updated: May 23, 2024, 9:08 AM IST | Mumbai
۲۰۱۹ء میں سمبت پاترا کوبی جےڈی کے پناکی مشرا سے سخت مقابلے میںہار کا سامنا کرنا پڑا تھا، دونوں کو ۵؍ لا کھ سے زیادہ ووٹ ملے تھے
پوری سیٹ ادیشہ کی ۲۱؍لوک سبھا سیٹوں میں شامل ہےجہاںسے بی جےپی کے سمبت پاترا امیدوار ہیںجنہوں نے گزشتہ روز ہی بھگوان جگن ناتھ کومودی بھکت قراردےکرتنازع کھڑا کردیا تھا ۔ اپوزیشن نے ان پر ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایا ہے جبکہ کانگریس نے تو یہ مطالبہ بھی کیا ہےکہ بی جے پی کو چاہئے کہ انہیںپارٹی سے باہرنکال دے ۔۲۵؍ مئی کو اس سیٹ پرپولنگ ہونے والی ہےاور سمبت پاترا کے اس بیان سے اس سیٹ پر بی جے پی کیلئے معاملہ بگڑ نے کے آثار نظرآنے لگے ہیں۔پوری پارلیمانی حلقہ ۷؍ اسمبلی حلقوں پر مشتمل ہے۔ ان ساتوںمیں سے فی الحال پوری اور برہماگری یہ دو اسمبلی سیٹیں بی جے پی کے پاس ہیںجبکہ بقیہ پانچوں سیٹوں پر بیجوجنتا دل (بی جے ڈی )کا قبضہ ہے۔پوری پارلیمانی سیٹ ۱۹۵۲ء سے لےکر۱۹۹۶ء تک زیادہ تر کانگریس کے قبضے میں رہی ہے۔کانگریس اس سیٹ سے ۶؍ مرتبہ جیتی ہےجبکہ ۱۹۹۸ء سے ۲۰۱۹ء تک بی جے ڈی کا اس سیٹ پر قبضہ چلا آرہا ہے۔
۱۹۹۸ء ،۱۹۹۹ء اور۲۰۰۴ء میں پوری سے بی جے ڈی کے برجا کشور ترپاٹھی ایم پی منتخب ہوئے تھے۔۲۰۰۹ء میںوہ بی جےپی میں شامل ہوگئے تھے اورانہیںشکست کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔ اس باروہ تیسری پوزیشن پر تھے ۔ اس کے بعد ۲۰۰۹ء سے اب تک اس سیٹ سے بی جےڈی کے پناکی مشرا نمائندگی کررہے ہیں۔بی جےڈی نے اس مرتبہ اس پوری سے ریٹائرڈ پولیس افسر اروپ پٹنائک کو ٹکٹ دیا ہے جو ممبئی کے پولیس کمشنر بھی رہ چکے ہیں۔پوری اس وقت بی جےڈی کی محفوظ سیٹ ہےلیکن یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ اروپ پٹنائک بی جےڈی کیلئے یہ سیٹ برقرار رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیںیا نہیں۔یہاںکانگریس کے جے نارائن پٹنائک بھی میدان میں ہیں۔یعنی اس سیٹ پر سیدھےسہ رخی مقابلہ ہے اوربی جےپی کے مد مقابل دونوںہی پارٹیوںکی یہاں مضبو ط نمائندگی رہی ہے۔
۲۰۱۹ء میںسمبت پاترا اورپناکی مشرا کے درمیان زبردست مقابلہ ہوا تھا جس میںمشرا نے بازی ماری تھی ۔ مشرا کو ۵؍ لاکھ ۳۸؍ ہز ار۳۲۱؍ ووٹ ملے تھے جبکہ سمبت پاترا کو۵؍ لاکھ ۲۶؍ ہزار۶۰۷؍ ووٹ ملے تھے۔ مشرا کو ملنے والے وو ٹوںکا فیصد ۴۷ء۴۰؍ جبکہ پاترا کے ووٹوں کا فیصد ۴۶ء۳۷؍ تھا ۔ اس سے قبل ۲۰۱۴ء میںپناکی مشرا کو۵۰ء۳۳؍ فیصدووٹوں سے جیت درج کی تھی ۔ ۵؍ لاکھ ۲۳؍ ہزار۱۶۱؍ ووٹ لے کروہ پہلے نمبر پر تھے جبکہ کانگریس کی سچاریتا موہانٹی دوسرے نمبرپر تھیں۔انہیں۲؍ لاکھ ۵۹؍ہزار۸۰۰؍ یعنی ۲۵؍ فیصد ووٹ ملے تھے ۔
۲۰۰۹ء میں بھی پناکی مشرا نے اس سیٹ سے ۴۷ء۹۸؍ فیصد ووٹوں کے ساتھ کامیابی حاصل کی تھی ۔ انہوں نے بی جےپی کے برجا کشورترپاٹھی اور کانگریس کے دیویندر ناتھ مان سنگھ کو ہرایا تھا۔۲۰۰۹ء میں پناکی مشرا کا برجا کشورترپاٹھی کو ہرانا ثابت کرتا ہےکہ یہاں گزشتہ کئی برسوں میں بی جے ڈی کو عوامی حمایت حاصل رہی ہے۔ صرف ۲۰۱۹ء میںسمبت پاترا کے آنے سے بی جےپی کے ووٹنگ فیصدمیں بھاری اضافہ ہوا تھا ۔اس مرتبہ عوامی رجحان اگر امیدوار کی طرف رہا توبی جے پی کے قومی ترجمان سمبت پاتراکیلئے یہ سیٹ نکالنا مشکل نہیں ہوگا لیکن اگرعوامی رجحان پا رٹی کی طرف رہا تواروپ پٹنائک کی قسمت ان کی یاوری کرسکتی ہے ۔