• Wed, 04 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

پولنگ بوتھ پر ووٹرس کی تعداد بڑھاکر۱۵۰۰؍کرنے پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب

Updated: December 03, 2024, 1:02 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

عرضی گزار سماجی کارکن اندو پرکاش سنگھ نے پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹرز کی تعداد میں پورے ملک میں اضافہ کئے جانےکےاقدام کو چیلنج کیا ہے۔

Officials checking EVMs. Photo: INN
ای وی ایم کو چیک کرتے ہوئے اہلکار۔ تصویر: آئی این این

سپریم کورٹ نےالیکشن کمیشن سے فی پولنگ اسٹیشن رائے دہنگان کی تعداد کو۱۲۰۰؍ سے بڑھاکر ۱۵۰۰؍ کیے جانے پر جواب طلب کیا ہے۔ عرضی گزار سماجی کارکن اندو پرکاش سنگھ نے پولنگ اسٹیشنوں  پر رائے دہندگان کی تعداد میں  پورے ملک میں اضافہ کئے جانےپرالیکشن کمیشن کے فیصلہ کو چیلنج کیا تھا۔ عرضی میں کہا گیاکہ الیکشن کمیشن کے ذریعہ فی پولنگ اسٹیشن ووٹرس کی تعداد بڑھانے کے فیصلے کی کسی بھی ڈیٹا سے تائید نہیں ہوتی اور کمیشن کے مقاصد کی کوئی معقولیت نہیں ہے۔ اس میں  استدلال کیا گیاکہ ۲۰۱۱ء کے بعد ملک میں  کوئی مردم شماری نہیں ہوئی اور اس طرح سے الیکشن کمیشن کے پاس ووٹرس کی تعداد کوفی پولنگ اسٹیشن ۱۲۰۰؍ سے ۱۵۰۰؍ کرنے کے لیے کوئی تازہ ڈیٹا موجود نہیں ہے۔ اس میں  کہا گیا تھاکہ الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ پولنگ اسٹیشن کے کام کرنے کی استعداد کے ساتھ سمجھوتہ کے ساتھ ممکنہ طور پر لمبی قطاروں  اورزیادہ ہجوم کے ذریعہ رائے دہندگان کیلئے تھکاوٹ کابھی باعث ہے۔ اس عرضی پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس آف انڈیاسنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے جواب طلب کرلیا ہے۔ چیف جسٹس نے ای سی آئی سے پوچھا کہ اگر ایک پولنگ اسٹیشن پر۱۵۰۰؍ سے زیادہ لوگ پہنچیں گےتو صورتحال کو کیسے سنبھالا جائے گا؟کمیشن کی طرف سے پیش ایڈوکیٹ منیندر سنگھ نے دعویٰ کیا کہ پولنگ سٹیشن ۲۰۱۹ءسے ووٹروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر یہ فیصلہ لیا گیا جس میں  سیاسی جماعتوں سے مشورہ بھی شامل ہے۔ فیصلہ کرنے سے پہلے ہر بوتھ کے لیے سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی جاتی ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے نوٹس جاری کرتے ہوئے کمیشن سے اس کی وضاحت کرنے کا حکم دیا۔ انہوں نے زبانی طور پر مشاہدہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں فکر ہے کہ کوئی ووٹر پریشان نہ ہو۔ گزشتہ سماعت کے دوران، سینئر ایڈوکیٹ ڈاکٹر ابھیشیک منو سنگھوی نے دلیل دی تھی کہ فی پولنگ بوتھ ووٹروں کی تعداد میں ۱۲۰۰؍ سے ۱۵۰۰؍ تک اضافہ، ووٹرز کے لیے چیلنجز پیدا کرتا ہے اور یہ ووٹر کو حق رائے دہی سے محروم کرنے کا عمل ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ کمیشن کے غیرمتوقع عارضی فیصلوں سے انتخابی عمل سے پسماندہ گروہوں کو خارج کرنے کا امکان ہے، کیونکہ وہ ووٹنگ کے لیے زیادہ وقت نہیں دے سکتے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK