عین رمضان سے قبل بی ایم سی نے پولیس کی مدد سے غیرقانونی پارکنگ اور ہاکرس کو ہٹا کر برسوں سے بند سڑک کھول دی۔ مقامی افراد خوش مگربیسٹ کی بس خدمات کیلئے انہیں انتظار کرنا ہوگا۔
EPAPER
Updated: March 03, 2025, 10:52 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai
عین رمضان سے قبل بی ایم سی نے پولیس کی مدد سے غیرقانونی پارکنگ اور ہاکرس کو ہٹا کر برسوں سے بند سڑک کھول دی۔ مقامی افراد خوش مگربیسٹ کی بس خدمات کیلئے انہیں انتظار کرنا ہوگا۔
بی ایم سی نے رمضان المبارک سے عین قبل انٹاپ ہل اور وڈالا کے درمیان کی اہم سڑک پر غیر قانونی پارکنگ اور ہاکرس کو ہٹا کر تقریباً ایک دہائی سے بند پڑی اس سڑک کو گاڑیوں کی آمد و رفت کیلئے دوبارہ شروع کردیا ہے جس سے مقامی افراد کافی خوش ہیں۔
انٹاپ ہل کی شیخ مصری درگاہ اور وڈالا قبرستان جانے والی اس سڑک کے درمیان مونو ریل کے بڑے بڑے ستون تعمیر کئے گئے ہیں۔ تعمیراتی کام کی وجہ سے سڑک بند تھی جس کی وجہ سے لوگوں نے یہاں گاڑیاں کھڑی کرنا اور ہاکرس نے کاروبار شروع کردیا تھا جس کی وجہ سے مونو ریل شروع ہو جانے کے باوجود اس سڑک کا درگاہ سے وڈالا قبرستان جانے والا حصہ مستقل طور پر بند ہوگیا تھا اور صرف ایک طرف کی سڑک جاری تھی۔ بہر حال جمعہ کو ایف نارتھ وارڈ کے اسسٹنٹ میونسپل کمشنر شکلا اور انٹاپ ہل پولیس کے سینئر انسپکٹر سدھاکر دھانے اور دیگر اعلیٰ افسران نے مل کر کارروائی کی اور شام تک اس راستے پر دونوں طرف سے گاڑیوں کی آمدو رفت شروع ہوگئی۔ ایک افسر کے مطابق ماہ رمضان کے شروع ہونے سے قبل ہی فوری کارروائی کی گئی ورنہ مزید ایک مہینہ انتظار کرنا پڑتا۔
کانگریس لیڈر اور سابق مقامی کارپوریٹر سفیان ونو نے انقلاب سے گفتگو کے دوران کہا کہ ’’یہ اچھا کام ہوا ہے۔ اس سڑک کو شروع کروانے کیلئے متعلقہ افسران کو کئی مرتبہ خطوط لکھے جاچکے تھے، میٹنگیں اور دورے ہوئے اور اب جاکر یہ سڑک خالی کروائی گئی لیکن اس کا اہم مقصد یہ تھا کہ یہاں سے بیسٹ کی بسیں دوبارہ شروع ہوجائیں جو اب بھی ممکن نہیں ہوسکاہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج بھی میری بی ایم سی افسران سے بات ہوئی ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ اس سڑک پر اب بھی کچھ ایسی جگہیں ہیں جہاں بسیں گزرنے کیلئے راستہ تنگ ہے۔ مثلاً مونو ریل کا جو آچاریہ آترے نگر اسٹیشن ہے، اس کے نیچے سڑک اتنی تنگ ہے کہ اگر دو بسیں آمنے سامنے آجائیں تو وہ گزر نہیں سکیں گی اس لئے ان مسائل کو حل کرلینے کے بعد ہی بیسٹ کی بسیں شروع کی جاسکیں گی۔ ‘‘ سفیان ونو کے مطابق ’’جب مونو ریل پروجیکٹ کا ڈیزائن تیار کیا جارہا تھا تبھی ان باتوں کا خیال رکھا جانا چاہئے تھا کہ نیچے کی سڑکوں پر ٹریفک متاثر نہ ہو لیکن اس وقت صرف یہ دیکھا گیا کہ مونو ریل گزر سکے گی یا نہیں اور اس سے پیدا ہونے والے مسائل کو نظر انداز کردیا گیا۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ پارکنگ بند ہوجانے سے اب مختلف گلیوں میں بہت بڑی تعداد میں دو پہیہ گاڑیاں کھڑی کردی گئی ہیں جس کی وجہ سے وہاں رہنے والوں کو تکلیف ہو رہی ہے اس لئے بی ایم سی کو اس مسئلہ کا بھی مستقل حل نکالنا چاہئے۔ واضح رہے کہ شیخ مصری روڈ ۶؍کلو میٹر طویل سڑک ہے جو سائن اور دیگر اہم علاقوں کو جوڑتی ہے۔
مقامی سماجی کارکن سلیم الوارے نے اس کارروائی کاخیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ بیسٹ کو جلد ازجلد یہاں بسیں دوبارہ شروع کرنا چاہئے اور نئے ڈی پی کے مطابق سڑک کا استعمال ہو تاکہ شہریوں کو دیگر مقامات جانے میں آسانی ہو۔ انہوں نے بتایا کہ سڑک بند ہونے کی وجہ سے یہاں سے گزرنے والی ۸۸، ۱۱۰، ۱۵ ؍ اور ۱۷۲ ؍ نمبر کی بسیں متبادل راستوں پر موڑ دی گئی ہیں۔ ان بسوں کیلئے لوگوں کو بہت دور تک چل کر دیگر مقام پر جانا پڑتا ہے جس سے خواتین، بیمار اور معمر افراد کوکافی دقتیں پیش آتی ہیں۔
شیخ مصری درگاہ کے چیف ٹرسٹی کاظم احمد جی نے کہاکہ درگاہ کے اطراف بھی غیر قانونی پارکنگ اور ہاکرس کو ہٹانا چاہئے۔ سلیم میمن پیالہ والا نے ان کی تائید کی۔ وڈالا کے برکت علی نگر کے عبداللطیف شیخ نے کہا کہ سڑک بند ہونے سے ہمارے علاقے کے لوگوں کو بازار لینے جانا بھی دشوار ہوگیا تھا۔ جو لوگ بسوں سے سفر کرتے ہیں انہیں کافی دور تک پیدل چلنا پڑتا ہے۔ اس کے کھلنے سے مجھ جیسے بہت سے لوگوں کو راحت ملی ہے۔ مقامی شخص معظم ناخوا نے کہاکہ جنوبی ممبئی، وڈالا، دادر اور دیگر علاقوں میں جانے کے لیے تقریباً دو کلومیٹر کا لمبا چکر لگا کر جانا پڑتا تھا اس سڑک کے کھل جانے کی وجہ سے وڈالا جانا آسان ہوگیا ہے اور وقت کی بھی بچت ہوگی۔