• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

وقف کمیٹی میں  من مانی، اپوزیشن برہم، علاحدگی کی دھمکی

Updated: November 04, 2024, 11:04 PM IST | New Delhi

جگدمبیکا پال کے یکطرفہ فیصلوں کے خلاف اسپیکر کو مکتوب، آج ملاقات کی اُمید، اپوزیشن کے اراکین نے بلامشورہ میٹنگ کرنے اور موقع نہ دینے کی شکایت کی

In the picture below, JPC opposition members Imran Masood, Sanjay Singh, D Raja, Kalyan Banerjee, Mohibullah Qasmi, Arvind Sawant and Asaduddin Owaisi can be seen. (Photo: PTI)
زیر نظر تصویر میں جے پی سی کے اپوزیشن اراکین عمران مسعود، سنجے سنگھ، ڈی راجہ، کلیان بنرجی ، محب اللہ قاسمی ، اروند ساونت اور اسدالدین اویسی کو دیکھا جاسکتاہے۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

 وقف ترمیمی بل پر نظر ثانی کیلئے بنائی گئی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی)  کے اراکین نےکمیٹی کے چیئرمین جگدمبیکا پال پر من مانی اور یکطرفہ فیصلوں کاالزام لگاتے ہوئے مجبوراً کمیٹی سے علاحدہ ہوجانے کی دھمکی دی ہے۔ اپوزیشن کے اراکین  نے اس  سلسلے میں ایک شکایتی  لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو روانہ کیا ہے جس میں متنبہ کیاگیاہے کہ انہیں اس قدر مجبورکیا جارہا ہےکہ ان کے پاس کمیٹی سے علاحدہ ہونے کے علاوہ کوئی متبادل نہیں بچے گا۔ امید ہے کہ مذکورہ اراکین اس سلسلے میں منگل کو اسپیکر سے بالمشافہ ملاقات کرکے انہیں صورتحال سے آگاہ کریں  گے۔
جے پی سی کی کارروائی پر بلڈوزر
 اپوزیشن کے اراکین کا الزام ہے کہ کمیٹی کے چیئرمین ،اراکین کو ’’تیاری کامناسب وقت‘‘ دیئے بغیریکطرفہ طور پر اپنے فیصلے تھوپ رہے ہیں اور کمیٹی کی کارروائی پر’ ’بلڈوزر‘‘ چلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسپیکر کو بھیجے گئے شکایتی مکتوب کی نقل پیر کو کمیٹی کے تمام اراکین میں تقسیم کی گئی جس میں  واضح طو رپر کہا گیا ہے کہ وہ کمیٹی سے علاحدگی پر مجبور ہوںگے۔
 خط لکھنے والوں  میں ڈی ایم کے کے اے راجا، کانگریس کے محمد جاوید اور عمران مسعود، ایم آئی ایم کے اسدا لدین اویسی، عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ اور ٹی ایم سی کے کلیان بنرجی شامل ہیں۔
مسلسل ۳؍ دنوں تک میٹنگ
  اراکین کی شکایت ہے کہ   چیئرمین جگدمبیکا پال نے اراکین سے مشورہ کئے بغیر پے درپے  اور لگاتار ۳؍ دنوں تک جے پی سی کی میٹنگ کا  یکطرفہ   فیصلہ اراکین پر تھوپ دیا ہے۔ کمیٹی کی میٹنگ کی تاریخ اور وقت کا تعین من مانے طریقے سے کرنے کے ساتھ ہی انہوں نے  خود ہی یہ بھی طے کیا کہ کن افراد یا اداروں کو کمیٹی میں  موقف پیش کرنےکیلئے کب بلایا جائےگا۔ اپوزیشن کے اراکین کا کہنا ہے کہ بغیر تیاری کے ان کیلئے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ کمیٹی  میں پیش ہونےوالے افراد سے بات چیت اور سوال  وجواب کرسکیں۔ 
اسپیکر سے اراکین کی اپیل
  شکایتی مکتوب کے مطابق’’پورے احترام کے ساتھ ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ چیئرمین  نےکمیٹی کے اجلاس کی لگاتار تین دنوں کی تاریخیں  اور ان میں  طلب کئے جانے والے افراد/ اداروں کو بطور گواہ بلانے کافیصلہ یکطرفہ طور پرکیا ہے جبکہ اُن (کمیٹی میں پیش ہونےوالے افراد/ اداروں) سے بغیر تیاری کے  بات چیت کرنا  ( جے پی سی کے) اراکین کیلئے عملی طور پر ممکن نہیں ہے۔‘‘ اسپیکرسے اپیل کی گئی ہے کہ وہ چیئرمین کو ہدایت دیں کہ جے پی سی  کی کارروائی سے متعلق کوئی بھی فیصلہ اراکین کے صلاح و مشورہ سے کریں۔ 
 پارلیمانی اصولوں کی خلاف ورزی
 اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ وقف ترمیمی بل کا جائزہ لینے والی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی  ’’منی پارلیمنٹ‘‘ کی طرح ہے، اپوزیشن کے اراکین کا کہنا ہے کہ حکومت کی مرضی کے مطابق بل کو پاس کرانے کیلئےضوابط کو نظر انداز کرتے ہوئے  جے پی سی اوراس میں موجود اپوزیشن کے اراکین کو محض نمائش کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔  اپوزیشن کے اراکین  نے واضح کیا ہے کہ ’’ملک کو یہ باور کرانا ضروری ہے کہ کمیٹی کسی تعصب کے بغیر آزادانہ  طور پر صلاح و مشورہ کے ذریعہ نتیجے پر پہنچی ہے اور  یہ کہ اس دوران پارلیمانی اصولوں کی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔‘‘اس کے ساتھ ہی انہوں نےمتنبہ کیا ہے کہ اگر ایسا نہیں ہوتا تو ’’ہم پورے احترام کے ساتھ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہم کمیٹی سے علاحدہ ہونے  پر مجبور ہوں گےکیوں کہ ہماری پیٹھ اب دیوار سے لگ چکی ہے۔‘‘
جگدمبیکاپال کا دعویٰ اور صفائی
  واضح رہے کہ جے پی سی ۴، ۵؍ اور ۶؍ نومبر کو لگاتار۳؍ دنوں تک میٹنگ کرنے کے بعد ۹؍  نومبر  سے ۵؍ ریاستوں کا دورہ کریگی۔ چیئرمین  جگدمبیکا  پال کا کہناہے کہ وہ کمیٹی میں مختلف گروپس، اسلامی اسکالرز، سابق ججوں، سپریم  اور ہائی کورٹ کے وکلاء  نیز اقلیتی تنظیموں کی نمائندگی  چاہتے ہیںتاکہ ان سے صلاح و مشورہ سے وقف ترمیمی بل پر تفصیلی غوروخوض ہوسکے۔ انہوں  نے ان الزامات کی تردید کی کہ کمیٹی میں اپوزیشن کے اراکین کو اپنا موقف پیش کرنے کا موقع نہیں دیا جا رہا ہے۔ 
رپورٹ پیش کرنے کی جلدی!
 سمجھا جارہاہے کہ کمیٹی کے چیئرمین پر  پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے پہلے ہفتے رپورٹ پیش کردینے کا دباؤ ہے،اس لئے وہ ہنگامی طور پر  میٹنگوں کا انعقاد کررہے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK