• Wed, 15 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’کیا ہمارے ملک میں ۲؍ طرح کے قوانین نافذ ہیں؟‘‘

Updated: August 25, 2024, 10:57 AM IST | Agency | Nanded

ناندیڑ میں بابا رام گیری کی گرفتار ی کا مطالبہ کرتے ہوئےبھوک ہڑتال پر بیٹھے یاسین اور آفتا ب کا سوال، پولیس کی حیلے بہانوں سے بھوک ہڑتال ختم کروانے کی کوشش۔

Aftab Shaikh and Yasin Chaudhary are on hunger strike since last Thursday. Photo: INN
آفتاب شیخ اور یاسین چودھری گزشتہ جمعرات سے بھوک ہڑتال پر ہیں۔ تصویر : آئی این این

ناس میں اہانت آمیز بیان دینے والے بابا رام گیری کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے ناندیڑ کے ۲؍ نوجوانوں نے بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔ گزشتہ ۲؍ روز سے ضلع کلکٹر کے دفتر کے باہر بھوکے پیاسے بیٹھے آفتاب شیخ اور یاسین چودھری کو اب پولیس نے حیلے بہانوں سے اٹھانے کی کوشش شروع کر دی ہے۔ ان نوجوانوں کا سوال ہے کہ ’’ کیا ہمارے ملک میں ۲؍ طرح کے قوانین نافذ ہیں۔ ہندوئوں کے کیلئے الگ اور مسلمانوں کیلئے الگ ؟‘‘ انہوں نے مثال دیتے ہوئے بتایا کہ کس طرح ایک ہی الزام میں مسلمانوں کو جیل بھیج کر مہینوں بلکہ برسوں قیدرکھا گیا اور کس طرح شر پسندوں کو کھلے عام زہر افشانی کی چھوٹ دی گئی۔ 
یاد رہے کہ آفتا ب شیخ اور یاسین چودھری گزشتہ جمعرات سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں لیکن اب تک انہوں نے میڈیا سے بات نہیں کی تھی لیکن سنیچر کے روز انہیں ناندیڑ ضلع ایس پی کے دفتر سے بھوک ہڑتال ختم کرنے کا پیغام موصول ہوا۔  دوپہر کے وقت ایک اہلکار ضلع ایس پی کا مکتوب لے کر ان کے پاس آیا جس میں کہا گیا تھا کہ بابا رام گیری کے تعلق سے جتنی بھی ایف آئی آر درج کی گئی ہیں یا جو بھی میمورنڈم جمع کئے گئے ہیں، ان سب کی تفصیلات اعلیٰ حکام کو بھیج دی گئی ہیں اور آگے کی کارروائی کے تعلق سے گزارش کی گئی ہے۔ اطلاع کے مطابق مکتوب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت خود بھی اس تعلق سے کارروائی کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔ اس لئے آپ لوگ اب اپنا  احتجاج واپس لے لیں  یعنی بھوک ہڑتال ختم کر دیں۔  مگر یاسین اور آفتا ب نے اہلکار سے کہہ دیا کہ وہ اپنی بھوک ہڑتال  اس وقت تک ختم نہیں کریں گے جب تک کہ گستاخ رام گیری کو گرفتار نہیں کر لیا جاتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اس بھوک ہڑتال کی وجہ سے  ہماری جان چلی گئی تو اس کی ذمہ دار مہاراشٹر حکومت ہوگی۔
 مقامی تنظیموں اور باشندوں کی جانب سے حمایت 
 اس دوران ناندیڑ میں یاسین اور آفتاب کی  حمایت کیلئے لوگ  ان سے  ملنے آرہے ہیں۔ شہر کی کئی اہم تنظیموں نے پہلے ہی دن ان دونوں کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ اب مقامی باشندے بھی   بھوک ہڑتال کے مقام پر  پہنچ کر کچھ گھنٹے ان کے ساتھ بیٹھ کر علامتی طور پر  ان کی حمایت  کر رہے ہیں۔ بعض لوگ وفد کی شکل میں آرہے ہیں اور بعض لوگ اطلاع ملنے پر از خود چلے آرہے ہیں۔ اس طرح دونوں نوجوانوں کے حامیوں کی تعداد  بڑھتی جا رہی ہے۔  لوگ پولیس اور ضلع انتظامیہ کی لاپروائی پر برہمی کا اظہار کر رہے ہیں۔ کیونکہ اب تک کوئی بھی عہدیدار ان سے ملاقات کی غرض سے نہیں آیا ہے۔ نہ کسی کو ان کا حال معلوم کرنے کیلئے بھیجا گیا  ہے۔ سنیچر کو بھوک ہڑتال کے تیسرے روز ایک اہلکار آیا بھی تو بھوک ہڑتال ختم کرنے کا ہدایت نامہ لے کر۔ 
کیا اس ملک میں ۲؍ قوانین نافذ ہیں؟
  میڈیا سے بات کرتے ہوئے یاسین اور آفتا ب نے منافرت آمیز بیان  پر کارروائی کے تعلق سے کئی اہم سوالات اٹھائے۔  انہوں نے کہا ایک طرف تو مولانا سلمان ازہری کو ایک ذرا سے بیان پر گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا۔ وہ کئی مہینوں سے قید میں ہیں لیکن انہیں ضمانت نہیں مل رہی ہے۔ مولانا کلیم الدین صدیقی کو بلاوجہ جیل میں ڈال کر مہینوں قید رکھا گیا ۔ مفتی عبدالقوی کے ساتھ بھی یہی کیا گیا لیکن بابا رام گیری سب کے  سرعام شان رسالتؐ میں گستاخی کر رہا ہے۔ ہمارے مذہبی جذبات کوٹھیس  پہنچا رہا ہے لیکن اس کی گرفتار عمل میں نہیں آ رہی ہے۔ یاسین اور آفتاب نے یاد دلایا کہ بابا رام گیری کے خلاف کئی ایف آئی آر درج ہو چکے ہیں۔ کئی اضلاع میں میمورنڈم دیئے جا چکے ہیں۔ پہلے تو ایف آئی آر درج نہیں کی  جا رہی تھی پھر جب احتجاج کیا گیا تو مجبوراً ایف آئی آر درج کی گئی۔ اب  درجنوں ایف آئی آر کے باوجود اس کی گرفتار ی عمل میں نہیں آ رہی ہے۔  انہوں نے کہا کہ اگر قانون سب کیلئے ایک ہے تو پھر بابا رام گیری  کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہو رہی ہے۔ ملک میں واضح طور پر یہ کیوں نظر آ رہا ہے کہ یہاں ۲؍ طرح کے قانون ہیں ایک ہندوئوں کیلئے دوسرا مسلمانوں کیلئے۔ 
ان نوجوانوں نے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دو سماج کے درمیان منافرت پھیلانے والے بابا رام گیری پر کارروائی کرنا وزیر اعلیٰ کی ذمہ داری ہے مگر وزیر اعلیٰ نے ان کی گرفتاری کا حکم دینے کے بجائے ان کی حمایت کا اعلان کیا۔ ان کے اسٹیج پر بیٹھ کر اعلان کیا کہ ’’ بابا کا کوئی بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔‘‘ انہوں نے  واضح کیا کہ جب تک رام گیری گرفتار نہیں ہو جاتا وہ اپنی جگہ سے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ کو اپنے عہدے کا حلف یاد دلایا اور اپنی ذمہ داری ادا کرنے کی گزارش کی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK