Inquilab Logo Happiest Places to Work

رفح میں فوج کی پیش رفت، تباہی اور فاقہ کشی بڑھ گئی

Updated: April 14, 2025, 9:50 AM IST | Gaza

شہر کا محاصرہ کر لینے کے بعدجبری انخلاء کے تازہ احکامات جاری کئے گئے، انتہائی شدید حملوں  کی دھمکی، جنگ زدہ افراد بے سروسامانی میں  نقل مکانی پر مجبور۔

Relatives cry after the Israeli attack in Gaza. Photo: INN.
غزہ میں اسرائیلی حملے کےبعد لواحقین روتے بلکتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این۔

غزہ کے اہم شہر رفح کا محاصرہ کرلینےاوراس کا رابطہ دیگر علاقوں  سے منقطع کردینے کے بعد صہیونی فوج نے یہاں   موجود مظلوم فلسطینیوں  کو جبری انخلاء پر مجبور کردیا ہے۔ اسرائیلی فوج کی زمینی پیش رفت کی وجہ سے رفح میں   غیر معمولی تباہی کے مناظر ہیں جبکہ ایک ماہ سے زائد عرصہ سے امدادی ٹرکوں  کے غزہ میں   داخلے پر پابندی کی وجہ سے پورے غزہ میں بھکمری کی کیفیت شدید تر ہونےلگی ہے۔ 
رفح میں  اسرائیلی فوج کی پیش رفت
رفح کا رابطہ غزہ کے دیگر علاقوں سے منقطع کردینے کے بعد سنیچر سے ہی اسرائیلی فوجوں   نے یہاں  حملے تیز کردیئے ہیں اور یہاں  موجود افراد کو فوری طور پر علاقہ خالی کردینے کا حکم دیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے سنیچر کی رات عربی میں جاری کئے گئے پیغام میں  خان یونس اور اس کے آس پاس موجود افراد کو ’’فوری طور پر نکل جانے‘‘ کی وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ فوج اب تک کے تمام حملوں سے زیادہ شدید حملے کی تیاری کررہی ہے۔ فوج کا الزام ہے کہ یہاں   سے حماس کی جانب سے راکٹ داغے گئے ہیں۔ قيزان النجّار، قيزان ابورشوان، السلام، المنارہ، القرین، ماعین، البطن السمین، الفخری اور جنوبی غزہ کے دیگر علاقوں سے لوگوں  کو فوری طور پر ساحل سمندر کے قریب المواسی علاقے کی طرف جانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ 
بھکمری کی کیفیت شدید تر
اس بیچ غزہ میں  بھکمری کی کیفیت شدید تر ہوگئی ہے۔ ایک صحافی نے خان یونس کے المواسی علاقے میں  ایک خیراتی مطبخ کا ویڈیو ریکار ڈ کرکے دنیا کے سامنے پیش کیا ہے جس میں   غزہ کے شہری ہزاروں  کی تعداد میں  کھانا حاصل کرنے کیلئے جدوجہد میں  مصروف ہیں۔ الجزیرہ نے مذکورہ ویڈیو کی تصدیق کی ہے۔ سوشل میڈیا پر اسے شیئر کرتے ہوئے صحافی نے لکھا ہے کہ ’’لوگ کھانا حاصل کرنے کیلئے بھیڑ لگائے ہوئے ہیں  جو نہ پیٹ بھرتا ہے، نہ غذائیت فراہم کرتا ہے۔ یہ ایسا وقت ہے جب روٹی ایک ٹکڑا بھی حاصل کرلینا بھی بہت سے لوگوں کیلئے ناممکن ہوگیاہے۔ ‘‘
ہزاروں  بچے خالی پیٹ سونے پر مجبور
اقوام متحدہ نے غزہ میں انسانی بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی محاصرے کے باعث خوراک کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے اور ۵؍سال سے کم عمر کے ۶۰؍ہزار بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔ اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے مطابق غزہ بھکمری کے دہانے پر ہے، جہاں بیکریاں بند ہو چکی ہیں، امدادی قافلوں کو روکا جا رہا ہے اور بھوکمری تیزی سے پھیل رہی ہے۔ 
 یو این آر ڈبلیو اےکی ڈائریکٹر جولیٹ توما نے کہاکہ تمام بنیادی اشیاء ختم ہو رہی ہیں، بچے بھوکے سو رہے ہیں۔ یہ صورتحال اس لئے سنگین ہوگئی ہے کہ ۱۸؍مارچ کو اسرائیلی فوج نے جنگ بندی توڑ کر دوبارہ حملے شروع کر دینے کے بعد سے امدادی ٹرکوں   کے غزہ میں  داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ۲؍مارچ کے بعد سے امدادی قافلوں کی رسائی تقریباً بند ہو چکی ہے، جس سے ہسپتالوں کو ایندھن، خوراک کی تقسیم اور امدادی کارکنوں کی نقل و حرکت میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔ 
اسرائیلی فوج کا الاہلی اسپتال پر حملہ
اس بیچ سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب ۲؍ بجے اسرائیلی فوج نے غزہ میں واقع الاہلی اسپتال پر بمباری کی جس کے نتیجے میں اسپتال کا ایک حصہ تباہ ہوگیا۔ واضح رہے کہ یہ غزہ کا واحد اسپتال ہے جو اس حملے سے قبل پوری طرح  کام کررہاتھا۔ اسرائیلی فوج کی شدید بمباری نے اسپتال کے آکسیجن اسٹیشن، سرجری یونٹ اور ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ کو نشانہ بنایا، جس کے بعد اسپتال میں طبی خدمات تقریباً بند ہوگئی ہیں۔ اسپتال کو نشانہ بنانے کی یورپی یونین اور کئی دیگر ممالک نے سخت مذمت کی ہے۔ الجزیرہ کے نمائندے ہانی محمود کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کی سرحد کے قریب رہنے والے اسرائیلی شہریوں کو پہلے سے خبردار کیا تھا کہ وہ شدید دھماکوں کی آوازیں سنیں گے۔ اس وارننگ کے کچھ ہی گھنٹوں بعد الاہلی اسپتال کو نشانہ بنایا گیا۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اتوار کی صبح سے اس خبر کے لکھے جانے تک ۳۷؍ افراد اسرائیلی حملوں  میں  شہید ہوئے ہیں۔ غزہ میں   شہیدوں  کی تعداد ۵۰؍ ہزار ۹۴۴؍ ہوگئی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK