ارون چکرورتی، جو اپنے مشہور نغمے ’’لال پہریر دیشے جا‘‘ کیلئے مشہور تھے، جمعہ کی رات ۸۰؍ سال کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوگیا ہے۔
EPAPER
Updated: November 23, 2024, 3:24 PM IST | Kolkata
ارون چکرورتی، جو اپنے مشہور نغمے ’’لال پہریر دیشے جا‘‘ کیلئے مشہور تھے، جمعہ کی رات ۸۰؍ سال کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوگیا ہے۔
ارون چکرورتی، جنہوں نے بنگالی کا مشہور نغمہ ’’لال پہریر دیشے جا‘‘ قلمبند کیا تھا، کا جمعہ کی رات ہوگلی چنچر، مغربی بنگال میںہارٹ اٹیک کی وجہ سے انتقال ہوگیا ہے۔ انتقال کے وقت ان کی عمر ۸۰؍ سال تھی۔ارون چکرورتی میں لکھنے کا شوق اس وقت پروان چڑھا تھا جب وہ ہندوستان موٹرز میں کام کرتے تھے۔ ان کے پسماندگان میں ان کی اہلیہ، دو بیٹے، بہواور پوتا پوتی ہیں۔ ان کی نعش کو ہوگلی چنچرا، مغربی بنگال میں رکھا گیا ہے جہاں ان کے مداح انہیں آخری خراج عقیدت پیش کریں گے۔بعد ازیں انہیں سامبابو برننگ گھاٹ میں ان کی آخری رسومات ادا کی جائیں گی۔
ان کے نغمے ’’لال پہریر دیشے جا‘‘ کی وجہ سے انہیں شہرت ملی تھی۔ اس نغمے کو جھمر کے فنکار سبھاس چکرورتی نے کمپوز کیا ہے۔ یہ نغمہ بنگالی بنگالی لوک ثقافت میں کافی اہمیت رکھتا ہے۔ یاد رہے کہ فروری ۲۰۲۳ء میں سبھاس چکرورتی کی موت کے بعد ارون چکرورتی کا انتقال ہوا ہے۔ شاعرہ سبودھ سرکار نے ارون چکرورتی کی موت پر اپنے سوشل میڈیا کے ذریعے انہیں خراج عقیدت پیش کی ہے اور لکھا ہے کہ ’’ارون چکرورتی ایسے شاعر تھے جن کا کوئی دشمن نہیں تھا۔ جب بھی ہم ان سے ملتے تھے وہ ہمیں چاکلیٹ پیش کرتے تھے۔ گزشتہ ۴۰؍ سال سے وہ ان چاکلیٹس کے ذریعے لوگوں میں خوشیاں بانٹ رہے تھے۔انہوں نے کبھی کسی سے تیکھے لہجے میں بات نہیں کی۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’بنگالی شاعری کی دنیا میں جب لوگ سامنے ایک دوسرے کی تعریف کرتے ہیں جبکہ پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کو برا بھلا کہتے ہیں، لیکن ارون چکرورتی نے کبھی کسی کے بارے میں برا بھلا نہیں کہا۔ بلاشبہ وہ ایک اچھے انسان تھے۔ میں انہیں باؤل نہیں کہتا تھا ، میں انہیں رشی کہتا تھا۔‘‘