سپریم کورٹ نے اس معاملے میں۸؍ ا پریل کو رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ کی درخواست مسترد کئے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کیجریوال کو راحت نہیں دی۔
EPAPER
Updated: October 22, 2024, 1:24 PM IST | Agency | New Delhi
سپریم کورٹ نے اس معاملے میں۸؍ ا پریل کو رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ کی درخواست مسترد کئے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کیجریوال کو راحت نہیں دی۔
سپریم کورٹ نے وزیر اعظم نریندر مودی کی تعلیمی لیاقت سے متعلق مبینہ توہین آمیز تبصرہ کے معاملے میں دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی عرضی کو مسترد کر دیا۔ جسٹس رشی کیش رائے اور جسٹس ایس وی این بھٹی کی بینچ نے اس معاملے میں ۸؍ اپریل کو ایک الگ بینچ کے ذریعے عام آدمی پارٹی ( آپ ) کے راجیہ سبھا کے رکن سنجے سنگھ کی درخواست مسترد کئے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ کو کوئی راحت نہیں دی۔
سینئر وکیل اے ایم سنگھوی نے کیجریوال کی طرف سے سپریم کورٹ میں پیش ہوکر سنجے سنگھ اور ان کے بیان کے درمیان فرق کرنے کی کوشش کی، لیکن بینچ نے کہا کہ اسے یکساں طریقہ اختیار کرنا ہوگا۔ سنگھوی نے گجرات یونیورسٹی کے رجسٹرار پیوش ایم پٹیل کی شکایت کی صداقت پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ اگر یہ بیان توہین آمیز ہے تو مودی کو اس سے دکھ ہوا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بیان یونیورسٹی کے لیے توہین آمیز نہیں ہو سکتا۔
سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے ان کے دلائل کی مخالفت کی اور گجرات ہائی کورٹ کے ایک حکم کا حوالہ دیا جس میں مودی کی ڈگری پر اطلاعات کے حق (آر ٹی آئی) کی درخواست دائر کرنے پر ان ( کیجریوال) پر جرمانہ عائد کیا گیا تھا جسے یونیورسٹی نے پہلے ہی اس کی ویب سائٹ پر ڈال دیا تھا۔
بینچ کے کہنے کے بعد سابق وزیر اعلیٰ کیجریوال کے وکیل نے اتفاق کیا کہ اگر وہ میرٹ پر دلائل دیتے ہیں تو درخواست گزار کو درخواست واپس لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور فیصلہ میرٹ پر دیا جائے گا۔ گجرات یونیورسٹی نے یکم اور۲؍ اپریل ۲۰۲۳ء کو مودی کی ڈگری کے بارے میں دیئے گئے ’طنزیہ اور تضحیک آمیز ‘ بیان کیلئے’ آپ‘ کے لیڈروں کے خلاف مجرمانہ ہتک عزت کا مقدمہ درج کیا، جس نے’اس کی نیک نیتی اور شبیہ کو داغدار کیا ہے‘۔
گجرات یونیورسٹی کے رجسٹرار پیوش پٹیل نے کیجریوال اور سنجے سنگھ کے خلاف ان کے تبصروں پر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا جب گجرات ہائی کورٹ نے مودی کی ڈگری پر چیف انفارمیشن کمشنر کے حکم کو مسترد کردیا تھا۔ کیجریوال اس معاملے میں ہائی کورٹ کے۱۶؍ فروری کے حکم سے ناراض تھے جس نے ان کے خلاف جاری سمن کو منسوخ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔