شام ۴؍ بجے کے قریب تہاڑ جیل پہنچے ، انہیں وداع کرنے کیلئے اہلیہ او ر بیٹے کے علاوہ پارٹی کے سیکڑوں کارکنان بھی تھے، کیجریوال مہاتما گاندھی کی سمادھی پر بھی گئے۔
EPAPER
Updated: June 03, 2024, 9:36 AM IST | Agency | New Delhi
شام ۴؍ بجے کے قریب تہاڑ جیل پہنچے ، انہیں وداع کرنے کیلئے اہلیہ او ر بیٹے کے علاوہ پارٹی کے سیکڑوں کارکنان بھی تھے، کیجریوال مہاتما گاندھی کی سمادھی پر بھی گئے۔
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو اتور کو بالآخر تہاڑ جیل میں خود سپردگی کرنا ہی پڑی۔ عبوری ضمانت کی مدت ختم ہونے کے بعد انہیں نہ سپریم کورٹ سے راحت ملی اور نہ نچلی عدالت نے انہیں کوئی راحت دی جس کے بعد یہ طے ہو گیا تھا کہ ۲؍ جون کو انہیں خودسپردگی کرنی ہی پڑے گی۔ اسی کے تحت کیجریوال نے اتوار کی صبح سب سے پہلے پارٹی دفتر میں جاکر پارٹی کے اہم لیڈروں سے ملاقات کی۔ اس کے بعد انہوں نے پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انہیں حوصلہ دلایا اور کہا کہ ہمیں آمریت اور ڈکٹیٹر شپ کے خلاف اپنی جدو جہد جاری رکھنی ہے۔ اس سے ہم کسی بھی قیمت پر پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
یہ بھی پڑھئے: اپوزیشن کا ووٹوں کی منصفانہ گنتی کا مطالبہ
پارٹی کارکنوں سے خطاب مکمل کرنے کے بعد کیجریوال وہاں سے نکل کر راج گھاٹ پر مہاتما گاندھی کی سمادھی پر گئے۔ یہاں ان کے ساتھ پارٹی کے متعدد لیڈران جن میں راگھو چڈھا، سنجے سنگھ اور دیگر شامل ہیں، موجود تھے۔ کیجریوال کے ساتھ ان کی اہلیہ سنیتا کیجریوال اور ان کے دونوں بچے بھی موجود تھے۔ راج گھاٹ پر گاندھی جی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد کیجریوال اپنے گھر گئے جہاں انہوں نے اپنے والدین سے ملاقات کی اور ان سے آشیرواد لیا۔ کیجریوال نے اپنے والدین سے کہاکہ وہ ان کے لئے ثابت قدمی کی دعا کریں اور امید کریں کہ ۴؍ جون کو نتائج انڈیا اتحاد کے حق میں آئیں۔
والدین سے وداع لینے کےبعد کیجریوال اپنے بیٹے اور بیٹی سے گلے ملے اور ان کی ہمت بڑھائی۔ ساتھ ہی کہا کہ اس مشکل وقت میں دونوں کو نہایت حوصلے کے ساتھ اپنی والدہ کا سہارا بننا ہے۔ اس کے فوراً بعد کیجریوال جیل جانے کے لئے نکل گئے۔ ان کی گاڑی میں اہلیہ بھی موجود تھیں جو جیل کے اندر تک ان کے ساتھ گئیں۔ اس سیکڑوں پارٹی کارکنان اور متعدد لیڈروں کا قافلہ بھی کیجریوال کے ساتھ تہاڑ جیل کے گیٹ تک گیا جہاں کیجریوال نے سبھی کو الوداع کہا۔