• Sat, 21 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

قبل از وقت اعلان کا نتیجہ، حج درخواستوں میں کمی

Updated: September 20, 2024, 12:16 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

نومبر کے بعد شروع ہونے والا اُمور ِحج کا سلسلہ اگست ہی میں شروع کرنے کے سبب اب تک صرف ایک لاکھ ۲۶؍ ہزار درخواستیں موصول، آخری تاریخ میں صرف ۳؍ دن باقی

This year, the Hajj Committee has started the process to prepare ahead of time. (File Photo)
امسال وقت سے پہلے تیاری کرنے کیلئے حج کمیٹی نے پروسیس شروع کردیا ہے ۔(فائل فوٹو)

حج ۲۰۲۵ء کےلئے درخواست دینے میں محض ۳؍ دن باقی ہیں۔آخری تاریخ ۲۳؍ ستمبر ہے۔ اس کے باوجود امسال حج کے لئے توقع سے بہت کم درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔حج کےاعلان کوآج ۳۸؍ دن گزر جانے کے باوجود محض ایک لاکھ ۲۶؍ ہزار درخواستیں ہی موصول ہوئی ہیںجبکہ رجسٹریشن ایک لاکھ ۳۰؍ہزار عازمین نے کروایا ہے۔ حج کمیٹی آف انڈیا کو امید ہے کہ اگلے ۳؍ دنوں میںچند ہزار درخواستوں کا اضافہ ہوجائےگا۔ اس کے باوجود درخواستیں توقع سے کہیںکم موصول ہوئی ہیں۔  ان حالات کے باوجود حج کمیٹی نے واضح کردیا ہے کہ اب درخواست دینے کی تاریخ میںمزیدتوسیع نہیں کی جائے گی کیوں کہ اب اس کی گنجائش ہی نہیں ہے۔ 
کتنا کوٹہ تھا ؟
ویسےاگر دیکھا جائے تویہ درخواستیں مجموعی کوٹے کے مقابلے صرف چند ہزار زائد ہیں۔ امسال پرائیویٹ ٹورآپریٹرز کو ۳۰؍ فیصد کوٹہ دیئے جانے کی وجہ سے حج کمیٹی کا کوٹہ ساڑھے ۱۷؍ ہزارکم ہوگیا ہے۔ امسال مرکزی حج کمیٹی کے ذریعے محض ایک لاکھ۲۲؍ہزارعازمین ہی حج بیت اللہ کے لئے روانہ ہوںگے جبکہ گزشتہ سال ایک لاکھ ۴۰؍ہزارعازمین روانہ ہوئے تھے ۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو  محض چند ہزار زائد عازمین نے درخواست دی ہے۔ 
 پاسپورٹ کا مسئلہ اورحج کا جلد اعلان 
 حج کے لئےکم درخواستیں موصول ہونے کی ۲؍ اہم وجوہات ہیں۔پہلی یہ کہ پاسپورٹ بنوانے میں دشواری اور حکومت کی جانب سے عازمین کے پاسپورٹ جلد بناکر دینے کے تعلق سے ریجنل پاسپورٹ  دفاتروں کو کافی تاخیر سے ہدایت دینا ہے ۔۱۰؍دن قبل پاسپورٹ آفسیز کوہدایت دی گئی اورمرکزی حج کمیٹی نے اس کا سرکیولر اپنی ویب سائٹ پربھی ڈالا۔اس کی وجہ سے وقت لگا بلکہ اب بھی لگ رہا ہے۔ اگر یہ ہدایت نامہ حج فارم کے اجراء کے وقت ہی جاری کردیا جاتا توبڑی تعداد میںعازمین استفادہ کرسکتے تھے جو تاخیر کے سبب نہیں کرسکے۔ دوسرے امسال حج کا جلد اعلان کیا جانا ہے۔ اس دفعہ ۲۰۲۴ء کے حج کے محض ڈیڑھ ماہ کے اندر ہی حج ۲۰۲۵ء کا اعلان کردیا گیا جبکہ عام طور پر ایسا نہیںہوتا تھا۔  درخواستیںکم موصول ہونے کے سلسلے میںمرکزی حج کمیٹی نےان وجوہات کوتسلیم کیا ہے۔
حج کمیٹی کے سی ای او کا کیا کہنا ہے؟
  حج کمیٹی آف انڈیا کے ایڈیشنل سی ای او لیاقت علی آفاقی سے نمائندہ کے استفسار پر انہوں نے بتایا کہ ’’ مذکورہ وجوہات بالکل درست ہیںمگر کچھ اوربھی مسائل ہیں جس کے سبب امسال حج کا جلد اعلان کرنا پڑا۔ ویسے بھی اب تک جتنی درخواستیں موصول ہوئی ہیں وہ کوٹے سےزائد ہی  ہیں۔ اسی سبب متعدد ریاستوں میں قرعہ اندازی کی نوبت آئے گی۔درخواست دینےوالوں میں اس وقت گجرات اول نمبر پر ہے ،دوسرے نمبر پر مہاراشٹر ،تیسرے پر کیرالا اور چوتھے پر یوپی ہے۔اس کےبعد دیگر ریاستیں ہیں۔‘‘
 جلداعلان کی کیا وجہ ہے ؟
 مرکزی حج کمیٹی کے ایڈیشنل سی ای او نے حج کا جلداعلان کئے جانے کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ ’’امسال سعودی وزارۃ الحج کی جانب سے ایکشن پلان کے مطابق ۲۳؍اکتوبر سے قبل ہمیں اپنا پروسیس مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اگر اس وقت تک تمام عمل پورا نہیں کیا جائے گا یعنی کتنے عازمین روانہ ہوں گے تو خیموں کا تعین ممکن نہیں ہوگا۔دوسرے تاخیر کےسبب حدودِ منیٰ  میں خیموں کا ملنا مشکل ہوگا۔اسی طرح عازمین کی قیام گاہیں اور دیگر انتظامات ہیں۔ اس لئے جلد اعلان کیا گیا ورنہ گزشتہ سال جب سعودی حکومت کی جانب سے اتنی سختی نہیںکی گئی تھی تو حج کا اعلان بھی اطمینان سے کیا گیا تھا۔اب تک بغیر محرم کے حج پر جانے کی خواہشمند ۲۷۰۰؍ خواتین نے درخواست دی ہے۔ ان میں ۸۰؍ فیصد خواتین کا تعلق سے جنوبی ہند سے ہے۔ حج کمیٹی کے مطابق اس سے قبل بھی یہی صورتحال تھی۔ مہاراشٹر کی صورتحال پر نظر ڈالی جائے تو یہاں سے اب تک ۱۸؍ہزار۲۰۰؍ درخواستیںموصول ہوئی ہیں۔ اس میں ۶۵؍سال سے زائدریزرو کٹیگری میں ۱۵۸۰؍ عازمین ہیں۔بغیر محرم کے حج پرجانے کی خواہشمند خواتین ۷۲؍ہیں ۔ جنرل کٹیگری میں درخواست دینےوالے عازمین کی تعداد ۱۶۵۳۸؍ہے۔ ابھی یہ سلسلہ جاری ہے ۔ یہ تفصیلات ریاستی حج کمیٹی کے ایگزیکٹیو آفیسر جہانگیر خان نے فراہم کرائیں ۔ واضح رہے کہ  حج کیلئے درخواست دینے کی آخری تاریخ ۲۳؍ ستمبر ۲۰۲۴ء ہے۔

hajj Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK