سابق وزیراعلیٰ بی جے پی میں شمولیت کے بعد پہلی بار اپنے آبائی شہر پہنچے ، اب صرف مسلم کارپوریٹر ہی کانگریس کے ساتھ رہ گئے ہیں
EPAPER
Updated: February 25, 2024, 9:04 AM IST | Z A Khan | Nanded
سابق وزیراعلیٰ بی جے پی میں شمولیت کے بعد پہلی بار اپنے آبائی شہر پہنچے ، اب صرف مسلم کارپوریٹر ہی کانگریس کے ساتھ رہ گئے ہیں
کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے والے سابق وزیر اعلیٰ اشوک چوان جمعہ کو خصوصی طیارے سے ناندیڑ پہنچے۔ بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد وہ پہلی بار ناندیڑ آئے۔ یہاں بی جے پی کارکنان کی جانب سے جوش وخروش کے ساتھ استقبال کیا گیا۔ ان کے یہاں آنے کا اثر یہ ہوا کہ دوسرے دن یعنی سنیچر کو کانگریس کے ۵۵؍ (سابق) کارپو ریٹرپارٹی چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہو گئے۔
یاد رہے کہ اس سےقبل اشوک چوان کی وجہ سے شہر کے چپے چپے پر کانگریس کے جھنڈے دکھائی دیا کرتے تھے لیکن اس بار اشوک چوان ناندیڑ پہنچے تو ہر جگہ بی جے پی کے جھنڈ ے دکھائی دے رہے تھے۔ یاد رہے کہ بی جے پی کے ٹکٹ پر اشوک چوان رجیہ سبھا کے رکن منتخب کئے جا چکے ہیں وہ بھی بلا مقابلہ۔ ناندیڑ ایئر پورٹ پر بی جے پی کارکنان کا پرتپا ک استقبال کیا اور ان کی گلپوشی کی ۔ چوان کا قافلہ ایئر پورٹ سے نکل کر مختلف علاقوں سے گزرتا ہوا شہر کے شیواجی نگر علاقے میں واقع ان کی رہائش گاہ تک پہنچا۔ اسکے بعد چوان نے میڈیا اور پارٹی کارکنان کے سامنے خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’’ وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں ملک ترقی کر رہا ہے۔ملک کے ساتھ ریاست کی ترقی کیلئے بی جے پی میں شامل ہونا ضروری تھا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ناندیڑ کی مجموعی اور تیز رفتار ترقی کیلئے میرا بی جے پی میں شامل ہونا ضروری تھا۔‘‘ انہوں نے کہا بی جے پی اعلیٰ کمان نے مجھ پر بھروسہ کیا راجیہ سبھا کارکن بنایا کر مجھے خدمات انجام دینے کا موقع دیا ۔اس کیلئے میں وزیرا عظم مودی ،وزیر دخلہ امیت شاہ اور پارٹی صدر جے پی نڈا کا شکرگزار ہوں ۔ میں پارٹی کو مضبوط بنانے کیلئے ہرممکن کوشش کروں گا ۔‘‘
۵۵؍ کانگریسی کارپوریٹر بی جے پی میں
سنیچر کو اشوک چوان نے سوشل میڈیاپر خودیہ اطلا ع دی کہ ناندیڑ میو نسپل کارپوریشن کے ۵۵؍ کارپوریٹر بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں۔ ان لوگوں کے اشوک چوان کے ساتھ تصویریں بھی کھنچوائیں۔ یاد رہے کہ ناندیڑ میںکارپوریشن کی کل ۸۳؍ سیٹیں ہیں جن میں سے ۷۳؍ سیٹوں پر کانگریس کا قبضہ تھا۔ ان میں سے ۵۵؍ اب بی جے پی کے ساتھ ہیں۔ اطلاع کے مطابق اب صرف مسلم کارپوریٹر ہی ہیں جو کانگریس کے ساتھ رہ گئے ہیں۔