اتر پردیش کے وزیراعلیٰ نے ایس سی ،ایس ٹی اور او بی سی ریزرویشن کی مانگ کی، سوال کیا کہ جس یونیورسٹی کو مرکز سے فنڈ ملتا ہے،اس کی ۵۰؍ فیصد سیٹیں اقلیتوں کیلئے کیسے مختص ہوسکتی ہیں، کانگریس اور سماجوادی پارٹی کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
EPAPER
Updated: November 10, 2024, 9:37 AM IST | Lucknow
اتر پردیش کے وزیراعلیٰ نے ایس سی ،ایس ٹی اور او بی سی ریزرویشن کی مانگ کی، سوال کیا کہ جس یونیورسٹی کو مرکز سے فنڈ ملتا ہے،اس کی ۵۰؍ فیصد سیٹیں اقلیتوں کیلئے کیسے مختص ہوسکتی ہیں، کانگریس اور سماجوادی پارٹی کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کے تعلق سے سپریم کورٹ کا مثبت فیصلہ آتے ہی بی جےپی نے اس پر سیاست شروع کردی ہے۔ اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اس معاملے کو سنیچر کو اتر پردیش کی ۹؍ اسمبلی حلقوں کےضمنی الیکشن کی انتخابی مہم میں اٹھایا۔ انہوںنے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں درج فہرست ذات وقبائل نیز پسماندہ طبقات کیلئے بھی ریزرویشن کا مطالبہ کرتےہوئے سوال کیا کہ جو یونیورسٹی مرکز کے فنڈ سے چلتی ہے اس کی ۵۰؍ فیصد سیٹیں اقلیتوں کیلئے کیسے مختص ہوسکتی ہیں۔ انہوں نےا س کے ساتھ ہی اس پر ووٹ بینک کی سیاست کرتےہوئے سماجوادی پارٹی اور کانگریس کواس کیلئے مورد الزام ٹھہرایا۔
انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنے پہلے ردعمل میں کہا کہ ’’علی گڑھ مسلم یونیورسٹی صرف مسلمانوں کی نہیں ہے، ایسا کیسے ممکن ہے کہ مرکزی حکومت سے فنڈملنے کے بعد بھی یونیورسٹی کی ۵۰؍ فیصد سیٹیں اقلیتوں کیلئے مختص ہوں۔ ‘‘ انہوں نے متنازع نعرے’’بٹیں گے تو کٹیں گے ‘‘ کو دہراتے ہوئے پسماندہ طبقات کو بھڑکاتے ہوئے کہا کہ ’’یہ (اپوزیشن کے) لوگ آپ کے جذبات سے کھیل رہے ہیں۔ اندھے نہ بنیں، یاد رہے،بٹیں گے تو کٹیں گے۔‘‘انہوں نےکہا کہ ’’تاریخ گواہ ہے کہ ہم جب بھی تقسیم ہوئے ہیں کاٹے گئے ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے جمعہ کے اپنےفیصلے میں ۱۹۶۷ء کے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو باطل قراردے دیا ہے جو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار میں رکاوٹ تھا۔