• Thu, 23 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

راجستھان کے اسکول بھی منشیات سے محفوظ نہیں: اشوک گہلوت

Updated: January 23, 2025, 1:45 PM IST | Agency | Jaipur

سابق وزیر اعلیٰ کے مطابق حکومت اور انتظامیہ کے منشیات کے مسئلے سے متعلق سنجیدہ نہ ہونے کی وجہ سے منشیات کے استعمال کا مسئلہ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔

Former Rajasthan Chief Minister Ashok Gehlot. Photo: INN
راجستھان کے سابق وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت۔ تصویر: آئی این این

 راجستھان کے سابق وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا کہ حکومت اور انتظامیہ کے منشیات کے مسئلے سے متعلق سنجیدہ نہ ہونے کی وجہ سے ملک میں منشیات کے استعمال کا مسئلہ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے اور اب ریاست کے اسکول بھی اس سے محفوظ نہیں ہیں۔ 
  بدھ کو جاری ایک بیان میں گہلوت نے کہا کہ پہلے کالج جاتے وقت بچے عام طور پر نشے کی لت میں  مبتلا ہوتے تھے لیکن اسکول جانے والے بچوں سے بات کرنے پر پتہ چلتا ہے کہ اب اسکول بھی اس مسئلے سے محفوظ نہیں ہیں۔ یہاں تک کہ دسویں اور بارہویں جماعت کے بچے بھی شراب اور منشیات کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ بچے ہر چھوٹی بڑی تقریب میں شراب نوشی میں  مبتلا ہو رہے ہیں جو پورے سماج کیلئے تشویشناک ہے۔ 
  انہوں نے کہا کہ منشیات کے بڑھتے ہوئے کاروبار کی بڑی وجہ انتظامیہ اور حکومت کا اس بارے میں سنجیدہ نہ ہونا، والدین کے پاس اپنے بچوں کے لئے مناسب وقت نہ ہونا اور پولیس کا اس دھندے میں ملوث افراد کا ساتھ دینا ہے۔ اگر ہم صرف راجستھان کی بات کریں تو ۵؍ برس میں ۵۰؍ سے زیادہ پولیس اہلکار منشیات کے کاروبار میں ملوث پائے گئے ہیں۔ 
   گہلوت نے کہا کہ نشہ آور اشیاء پر پابندی کے قوانین ہیں اور سزا کا بھی انتظام ہے لیکن ٹرائل کی طویل مدت اور ثبوتوں کی کمی وغیرہ کی وجہ سے ملزم بری ہو جاتے ہیں۔ ایم ڈی ایم اے ٹیبلیٹس جیسی منشیات مارکیٹ میں باآسانی دستیاب ہیں جس کی وجہ سے نوجوان اس کے چنگل میں پھنس رہے ہیں اور ہماری نئی نسل تباہ ہو رہی ہے۔ 
  انہوں نے یہ بھی کہا کہ دو سال قبل جب میں نے پورے ملک میں بڑھتے ہوئے کلب اور پب کلچر کے بارے میں بیان دیا اور ان کے خلاف سخت ایکشن لیا تو مجھے کافی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا لیکن میرا مقصد نوجوانوں کی اصلاح کرنا تھا۔ نشے کی لت ایسی ہے کہ اگر کسی نشے کے عادی کو روکا جائے یا اسے صحیح راستہ دکھایا جائے تو وہ احتجاج کرتا ہے۔ 
  گہلوت نے کہا کہ حکومت اور سماج دونوں کے طور پر ہم سب کو یہ سوچنا ہوگا کہ کیا پیسہ کمانا، اپنے لئے آرام اور سہولیات فراہم کرنا یا دیگر ترجیحات ہمارے بچوں کے مستقبل سے زیادہ اہم ہیں۔ کیا ہم اس سلسلےمیں کوئی موثر اقدام نہیں کر سکتے؟
   انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ مسئلہ پورے راجستھان کا ہے لیکن منشیات کی اسمگلنگ کرنے والے گروہ گنگا نگر، ہنومان گڑھ، بیکانیر اور جودھپور میں منشیات کا کاروبار چلا رہے ہیں۔ ہمارے دور میں ان کے خلاف مسلسل کارروائی کی گئی۔ اب راجستھان حکومت کو ان علاقوں پر خاص طور پر توجہ دے کر کارروائی کرنی چاہئے تاکہ نوجوانوں کے مستقبل کو تباہ ہونے سے بچایا جا سکے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK