آج سے شروع ہونےوالی ۱۰؍قسطوں پر مشتمل سیریز میں پڑھئے کہ حال ہی میں چُنے گئے اراکین اسمبلی سے ان کے حلقے کے رائے دہندگان کیا چاہتے ہیں
EPAPER
Updated: November 26, 2024, 11:16 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
آج سے شروع ہونےوالی ۱۰؍قسطوں پر مشتمل سیریز میں پڑھئے کہ حال ہی میں چُنے گئے اراکین اسمبلی سے ان کے حلقے کے رائے دہندگان کیا چاہتے ہیں
کانگریس کے ٹکٹ پر ملاڈ ویسٹ اسمبلی حلقے سے لگاتار چوتھی بار رکن اسمبلی منتخب ہونیوالے اسلم شیخ کی کامیابی میں مالونی کے ووٹرس کا کلیدی رول ہے۔ ایک بڑا طبقہ ان کی اس کامیابی کو ان کیلئے ’’نئی سیاسی زندگی‘‘ بھی قرار دے رہاہے۔ ا س پس منظر میں مالونی کے عوام کا ان سے کچھ امیدیں وابستہ کرنا فطری ہے۔ اس نمائندہ نے مقامی افراد سے ملاقاتیں کرکے یہ سمجھنے کی کوشش کی کہ لگاتار چوتھی بار اسلم شیخ کو اپنا رکن اسمبلی منتخب کرنے کے بعد مالونی کے عوام کی ان سے کیا توقعات ہیں۔ اس دوران عمومی طور پر منشیات پر قابو، پانی کی بہتر فراہمی ، گٹر، راستہ اور ٹریفک جیسے مسائل حل کرنےکی ضرورت پر زور دیاگیا ۔ایک بات جو زبان زدعام ہے، وہ یہ ہے کہ تقریباً۵۰؍ سال سے اہل مالونی اسلم شیخ کے خاندان کو (پہلے ان کے والد کو، اب ان کو) نمائندگی کا موقع دے رہے ہیںپھر بھی علاقے کے بنیادی مسائل حل نہیں ہوئے۔
’’اہل مالونی کا قرض ‘‘
مقامی تاجر محمد احمد خان کے مطابق’’ اسلم شیخ کی جیت میں اہل مالونی کا اہم رول ہے، اس لئے مالونی کی ترقی ان پر ایک طرح سے قرض ہے، اسے ان کو ادا کرنا چاہئے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ اگلا الیکشن قریب آنے کے بعد سرگرم ہوں۔ انہیں ابھی سے کام شروع کردینا چاہئے۔ ویسے بھی اس الیکشن نے سمجھ دار سیاست دانوں کو بہت کچھ پیغام دے دیا ہے، اس سے انہیں بھی سبق لینا چاہئے۔‘‘
راشٹریہ علماء کونسل کے ٹکٹ پرمقدرآزمانے والے شان الحسن سید نے شکایت کی کہ ’’اسلم شیخ نے عوامی مسائل کو حل کرنے کی جانب توجہ نہیں دی۔ ۲؍ سال میں انہوں نے ورسوا، مڈھ اور دیگر علاقوں میں بریج بناکر ٹریفک کا مسئلہ حل کرنے اور اہل تشیع کے لئے قبرستان کا وعدہ کیاتھا،اس کاکیا ہوا؟ الیکشن کے وقت وعدے تو کئے جاتے ہیں مگر جیتنے کے بعد انہیں بھلادیا جاتا ہے۔‘‘
ڈاکٹر عاصمانعامدار نے بھی اس بات کی تائید کی کہ ’’اسلم شیخ اہلیان مالونی کے مقروض ہیں۔ہر دفعہ مالونی کے لوگ ہی ان کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔اس کے باوجود دیگر علاقوں کے مقابلے مالونی پچھڑا ہوا ہے۔یہاں ڈرگس، سڑکوں پر غیر قانونی قبضے، پانی اور گٹر کے مسائل کے ساتھ ہی راستوںکی کمی ایک بڑا اور مستقل مسئلہ ہے۔افسوس کہ اب تک انہیں حل نہیں کیا گیا۔یہی حال اسپتال کے معاملے میں ہے ۔ اتنی بڑی آبادی جو اپنے آپ میں بڑا شہر ہے میں کوئی اچھا اسپتال نہیں ہے، مجبور ہوکر غریب لوگوں کو کاندیولی ، بوریولی یا دیگر علاقوں کا رخ کرنا پڑتا ہے۔اسی طرح بچوں کے کھیل کود کے لئے میدان نہیں ہیںجو ہیں بھی ان پر منڈپ والوں کا قبضہ ہے ۔ اسلم شیخ کو چوتھی بار منتخب کرنے کے بعد اگر مالونی کےعوام اُن سے یہ امید کریں کہ وہ ان مسائل کو حل کرنے کی جانب فوری توجہ دیں اور غریبوں کیلئےاچھے سرکاری اسپتال کا انتظام کریں تو یہ کوئی بہت بڑا مطالبہ نہیںہے۔‘‘
مقامی اسکول میں معلم عبدالرحیم انصاری نے اسلم شیخ کی کامیابی پر خوشی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’مالونی والوں نے اپنا بھائی اور اپنا نمائندہ جان کر انہیں کامیاب کرایا ہے۔ اس لئے ان کو بھی اس تعلق کا پاس رکھنا چاہئے اوراسے محسوس کرنا چاہئےجس محبت کے تحت مالونی کے عوام نے ان کے حق میں ووٹنگ کی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ ویسے بھی اب حالات ایسے ہیں کہ ایک مرتبہ اگر شکست ہوئی تو دوبارہ سیاسی زمین ملنا مشکل ہوجاتاہے۔ اس لئے اسلم شیخ کو بھی چاہئے کہ وہ مالونی کی ’کایا کلپ‘ کرکے دکھائیں۔‘‘
یہ کامیابی ایک وارننگ ہے
مقامی تاجر عبدالقیوم انصاری نے نشاندہی کی کہ’’ اسلم شیخ کو اگر مالونی نے سنبھالا نہ ہوتا تو وہ کامیاب نہ ہوتے ۔ ویسے بھی۶؍ہزار ۲۲۷؍ ووٹوں سے کامیابی ایک وارننگ ہے۔ اس کو سامنے رکھتے ہوئے مالونی کی ترقی کیلئے کام کریں اور بنیادی مسائل حل کرکے مالونی کو مثالی علاقہ بنائیں۔‘‘
عوام کی ان شکایتوں ا ور توقعات پر جب نمائندہ انقلاب نے اسلم شیخ سے گفتگو کی تو انہوں نے امیدوں پر کھرا اُترنے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ترقیاتی کاموں پر پوری توجہ دیں گے اور مالونی کو مثالی علاقہ بنائیں گے۔ اس ضمن میں انہوں نےبتایا کہ ’’ابھی الیکشن سے قبل مٹھ چوکی میں بریج شروع کیاگیا ہے جس سے ٹریفک کو کافی راحت ملی۔اسی طرح بس ڈپو کے پاس روڈ کا کام جاری ہے اس سے ٹریفک اور آمدروفت میں مزید آسانیاں پیدا ہوں گی۔‘‘ اسپتال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اسپتال کی تعمیر جلد مکمل ہوگی