Inquilab Logo

آسام اور میگھالیہ پھرلڑپڑے ، تشدد میں۶؍ ہلاک

Updated: November 23, 2022, 9:58 AM IST | Shillong

ہلاک شدگان میںآسام فاریسٹ گارڈس کا جوان بھی شامل، افواہیں روکنے کیلئے دونوں ریاستوں کے سرحدی علاقوں میں انٹر نیٹ بند ، مرکزی وزارت داخلہ سے مداخلت کا مطالبہ

After the violent clash, additional personnel of the Assam Police have been deployed on the Meghalaya Highway
پرتشدد جھڑپ کے بعد آسام پولیس کی زائد نفری میگھالیہ ہائی وے پر تعینات کردی گئی ہے

: ملک کے شمال مشرق میں واقع دو ریاستوں میگھالیہ اور آسام کے درمیان  سرحدی تنازع اور تلخیاں کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ منگل کی علی الصباح  ایک مرتبہ پھر دونوں ریاستوں کی پولیس اور شہری ایک دوسرے کے سامنے آگئے تھے۔ اس دوران ہونے والی جھڑپ میں ۶؍ افراد ہلاک ہو گئے جن میں سے ایک فاریسٹ گارڈ بھی ہے۔ اس سنسنی خیز معاملے کی وجہ سے جہاں دونوں ریاستوں میں کشیدگی پھیل گئی ہے وہیں یہاں کے سرحدی علاقوں میں افواہوں کو روکنے کے لئے انٹر نیٹ بند کردیا گیا ہے جبکہ دونوں ہی ریاستوں کی جانب سے مرکزی وزارت داخلہ سے مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ میگھالیہ نے تو اس معاملے میں اعلیٰ سطحی میٹنگ بھی منعقد کی اورمذکورہ  مطالبہ دہرایا ہے۔ 
معاملہ کیا ہے ؟ 
 واضح رہے کہ آسام کے مغربی کربی آنگلانگ ضلع میں ویسٹ جینتیا ہلز کے مکرو گاؤں میں تصادم کے بعد منگل کو پولیس کی گولی باری میں ایک فاریسٹ گارڈ سمیت کم از کم ۵ ؍ افرادکی  موت ہو گئی۔ اس فائرنگ کے واقعہ میں کئی شہریوں کے زخمی ہونے کی اطلاع بھی موصول ہو ئی ہے۔مغربی کربی آنگلانگ اعلیٰ پولیس افسر امداد علی نے بتایا کہ محکمہ جنگلات کے افسران نے ضلع کے ایکانت مکرو گاؤں سے غیر قانونی لکڑی لے جا رہے ایک ٹرک کو روکا تھا ۔ جب فاریسٹ گارڈ غیر قانونی کھیپ کو ضبط کرنے کے  لئے ٹرک کے پاس پہنچے تو انہوںنے بھاگنے کی کوشش کی۔  اس پر گارڈ نے فائرنگ کر دی اور گاڑی کا ٹائر  پنکچر کر دیا۔ گاڑی کے ڈرائیور اور اسسٹنٹ سمیت تین لوگوں کو پکڑ لیا گیا لیکن دیگر لوگ موقع سے فرار ہونے میں کامیاب رہے۔اس کے بعد محکمہ جنگلات کے افسران نے نزدیکی پولیس اسٹیشن کو مطلع کیا اور اضافی فورس کے  لئے گزارش کی۔ 
پولیس کا گھیرائو
 پولیس کے مطابق جب ایک ٹیم وہاں پہنچی تو کثیر تعداد میں میگھالیہ کی سرحد کی طرف سے آئے  لوگوں نے دھاردار اسلحہ لے کر  ان کا گھیراؤ کرلیا۔افسر نے کہا کہ ناراض بھیڑ نے گرفتار  کئے گئے لوگوں کی رِہائی کا مطالبہ کیا۔ وہ لوگ تشدد پر آمادہ تھے۔ انہیں قابو میں کرنے کے لئے پولیس کی ٹیم کو گولی چلانی پڑی جس میں ایک فاریسٹ ہوم گارڈ اور خاسی طبقہ کے تین افراد مارے گئے۔ اسی درمیان پولیس کی ایک ٹیم موقع پر پہنچ گئی اور اس نے حالات پرکسی حد تک قابو کیا۔ واضح رہے کہ مذکورہ گائوںضلع ہیڈکوارٹر سے ۶؍گھنٹے کی  دوری پر ہے۔
میگھالیہ کی اعلیٰ سطحی میٹنگ 
 سرحدی تنازع میں پہلے ہی  بیک فٹ پر ڈھکیل دئیے گئے میگھالیہ کےوزیراعلی کونراڈ سنگما نے اپنی سرکاری رہائش گاہ پر  ریاستی وزیر داخلہ، چیف سیکریٹری اور سینئر سرکاری افسران کے ساتھ ہنگامی میٹنگ کی اور موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا۔چیف سیکریٹری نے کہا کہ وزیر داخلہ ریمبوئی زمینی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے مکرو گاؤں گئے ہیں۔ اس معاملے میںمیگھالیہ کے چیف سیکریٹری ڈونالڈ فلپس واہلانگ نے کہا کہ آسام کے تین شہری اور ایک فاریسٹ گارڈ کی موقع پر ہی موت ہو گئی ہے جبکہ ایک اور شہری کی اسپتال لے جاتے ہوئے موت ہوئی ہے۔ 
آسام پولیس  اور حکومت کا کیا کہنا ہے ؟
 آسام پولیس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ یہ واقعہ دیر رات تقریباً دو سے تین بجے اس وقت پیش آیا جب آسام فاریسٹ گارڈس نے لکڑیوں سے لدی ایک گاڑی کو رُکنے کی ہدایت دی۔اہلکار کے مطابق آسام فاریسٹ گارڈز کی فائرنگ کے باوجود گاڑی کا ڈرائیور نہیں رکا جس کے نتیجے میں اس کی گاڑی کا ٹائر پنکچر ہوگیا۔  تھوڑی دیر بعد پنار کے قبائلی گاؤں  والوں نے فاریسٹ افسران اور پولیس اہلکاروں کو واپس جانے کی اجازت نہیں دی اور پرتشدد ہجوم نے ان پر لاٹھیوں سے حملہ کردیا جس پر  پولیس کو اپنے دفاع میں گولی چلانا پڑی۔آسام حکومت نے اس معاملے میں براہ راست تو کوئی ردعمل نہیں دیا ہے لیکن اس نے بھی وزارت داخلہ سے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے ۔ 
ماضی میں بھی ایسا ہو چکا ہے 
 واضح رہے کہ آسام اور میگھالیہ کے درمیان سرحدی تنازع کی وجہ سے پرتشدد جھڑپوں کا معاملہ گزشتہ سال بھی ہو چکا ہے۔ تب آسام پولیس کے ۵؍ جوان میگھالیہ پولیس کی فائرنگ میں مارے گئے تھے۔ اس وقت اس معاملے نے قومی سطح پر جگہ بنائی تھی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کو یہ تنازع سلجھانے کے لئے ثالثی کرنی پڑی تھی ۔ اس کے تحت دونوں ریاستوں کو تقریباً  برابر زمین دی گئی تھی لیکن میگھالیہ اب بھی آسام پر زائد زمین ہڑپنے کا الزام لگاتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK