Updated: May 11, 2024, 8:34 PM IST
| New Delhi
آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے جمعہ کو رائے دہندگان پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیرقیادت قومی جمہوری اتحاد کی حکومت لوک سبھا انتخابات میں کم از کم ۴۰۰؍نشستوں پر کامیابی حاصل کرے تاکہ وارانسی کے گیان واپی مسجد احاطے میں مندر کی تعمیر کو آسان بنایا جا سکے۔
ہمانتا بسوا سرما ۔ تصویر: ائی این این
۳۱؍جنوری کو وارانسی کی ایک عدالت نے ہندوؤں کو احاطے کے تہہ خانے میںپوجا کرنے کی اجازت دی تھی جب آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس مقام پر موجود ایک ہندو مندر کو ۱۷؍ویں صدی میں تباہ کر کے اس پرمسجدتعمیر کی گئی تھی۔اس کے بعد الہ آباد ہائی کورٹ نے اس حکم کو چیلنج کرنے والی درخواست کو مسترد کر دیا۔سرما نے جمعہ کو مغربی بنگال کے شمالی ۲۴؍پرگنہ ضلع کے بیرک پور میں ایک ریلی کے دوران رائے دہندگان سے کہا کہہم گیان واپی پر ایک مندر دیکھنا چاہتے ہیں، ہمیں کرشنا جنم بھومی (ہندو دیوتا کرشنا کی جائے پیدائش )بنانا ہے۔‘‘سپریم کورٹ نے مسجد احاطے کی انتظامی کمیٹی کی جانب سے متنازعہ مقام پر ایک ہندو مندر کی بحالی کے لیے دائر مقدموں کی برقراری کے بارے میں الہ آباد ہائی کورٹ کے دسمبر کے حکم کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی پر سماعت کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
سرما نے جمعہ کو کہا کہ’’ہمیں یہ بھی یقینی بنانا ہے کہ رام مندر کی جگہ پر دوبارہ کوئی بابری مسجد نہ بنائی جائے۔رام مندر کا افتتاح ۲۲؍جنوری کو مودی کی قیادت میں ایک تقریب میں ہوا تھا۔سرما نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی رائےدہندگان پر زور دے رہے تھے کہ وہ لوک سبھا میں قومی جمہوری اتحاد کو ۴۰۰؍نشستیں یقینی بنائیں کیونکہ ہندوستان میں بہت سے نامکمل کام ہیں جنہیں مکمل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں یکساں سول کوڈ لانا چاہتے ہیں۔یکساں سول کوڈ، حکمران بی جے پی کا ایک نظریاتی تختہ ہے جو، تمام شہریوں کے لیے شادی، طلاق، جانشینی اور گود لینے سے متعلق قوانین کا مجوزہ مشترکہ مجموعہ ہے۔ فی الحال، مختلف مذہبی اور قبائلی گروہوں کے اس طرح کے ذاتی معاملات - سوائے اتراکھنڈ اور گوا کے - معاشرے کے مخصوص قوانین پر مبنی ہیں، جو زیادہ تر مذہبی صحیفے سے ماخوذ ہیں۔
سرما نے یہ بھی کہا کہ مغربی بنگال میں وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی ترنمول کانگریس کی قیادت والی حکومت ریاست میں شہریت ترمیمی قانون کے نفاذ کو نہیں روک سکے گی۔۔ شہریت ترمیمی قانون بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان کے مسلمانوں کے علاوہ چھ اقلیتی مذہبی برادریوں کے پناہ گزینوں کیلئے ہندوستانی شہریت کا ایک تیز رفتار راستہ فراہم کرتا ہے، اس شرط پر کہ وہ چھ سال سے ہندوستان میں رہ رہے ہوں اور ۳۱؍دسمبر۲۰۱۴ء تک ملک میں داخل ہوئے ہوں۔ یہ قانون دسمبر ۲۰۱۹ءمیں پارلیمنٹ نے منظور کیا تھا۔
وزیر اعلیٰ کا یہ بیان وزیر اعظم نریندر مودی کے مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر میں ریلیوں میں اسی طرح کے بیان کے کچھ دن بعد آیا ہے۔۷؍مئی کو مودی نے دعویٰ کیا تھا کہ نیشنل ڈیموکریٹک الائنس کو پارلیمنٹ میں ۴۰۰؍سے زیادہ سیٹیں درکار ہیں تاکہ کانگریس ایودھیا میں رام مندر پر ’’بابری تالا‘‘ نہ لگا سکے یا جموں و کشمیر میں دفعہ ۳۷۰؍ دوبارہ بحال نہ کر سکے۔آئین کی دفعہ ۳۷۰؍جس نے سابقہ ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دیا تھا، کو مرکز نے ۵؍اگست ۲۰۱۹ءکو منسوخ کر دیا تھا۔لوک سبھا انتخابات سے قبل، کم از کم تین بی جے پی لیڈران - اننت کمار ہیگڑے، جیوتی مردھا اور للو سنگھ - نے ہندوتوا پارٹی کےپارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اکثریت حاصل کر لینے کے بعد آئین میں بڑی تبدیلیوں کا اشارہ دیا ہے ۔
اپوزیشن نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی سرکاری تعلیم اور ملازمتوں میں ریزرویشن کو ختم کرنے اور جمہوری انتخابات کو مکمل طور پر ختم کرنے کیلئے پارلیمنٹ میں بھاری اکثریت حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔