• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

آسام : چن چن کرصرف مسلمانوں کے گھروں کا انہدام

Updated: July 14, 2024, 10:12 AM IST | Agency | Guwahati

موریگائوں ضلع میں ریلوے کی زمین پر کارروائی، پڑوسی ہندوئوں کے گھروں کو چھوڑ دیا گیا، کانگریس کا الزام، بی جے پی کو ووٹ نہ دینے کا انتقام لیا جارہا ہے۔

The Muslim residents of Shell Bhang village have been evicted. They are forced to live under the open sky. Photo: Scroll.com
شیل بھنگ گائوں کے مسلم مکینوں کو اجاڑ دیا گیا ہے۔ وہ کھلے آسمان کے نیچے رہنے پر مجبور ہیں۔ تصویر: بشکریہ اسکرول ڈاٹ کام

آسام میں بی جے پی کو ووٹ نہ دینے کا خمیازہ موریگائوں ضلع کے شیل بھنگ گائوں  کے مسلمانوں کو دہائیوں قبل تعمیر کئے گئے اپنے مکانات اپنی آنکھوں  کے سامنے منہدم ہوتے دیکھ کربھگتنا پڑ رہا ہے۔ موریگائوں ضلع انتظامیہ نےگزشتہ دنوں اس گائوں کے پہاڑی علاقے میں بسائی گئی بستی کو اجاڑ دیا۔ وجہ یہ بتائی گئی کہ یہ بستی ریلوے کی زمین پر غیر قانونی طور پر بسائی گئی ہےلیکن انتظامیہ کی جانب سےجو  کارروائی کی گئی  اس سے کھلی جانبداری، تفریق اور تعصب کی بُو آرہی ہےکیوں کہ انتظامیہ نے اس بستی میں صرف مسلمانوں کے مکانات کو منہدم کیا  جبکہ ان کے پڑوسی ہندوئوں کے ایک بھی مکان کو ہاتھ نہیں لگایا گیا۔ یہاں تک کہ  اس علاقے کے برسوں پرانے مدرسے کو تو زمیں بوس کردیا گیا لیکن اس کے قریب ہی واقع کالی مندر کو چھوڑ دیا گیا۔ انتظامیہ کی اس کارروائی سے تقریباً ۸؍ ہزار افراد بےگھر ہوئے ہیں۔ اس تعلق سے معروف نیوز پورٹل ’اسکرول‘ کی تفصیلی رپورٹ ہے کہ شیل بھنگ گائوں میں ریلوے کی جس زمین کی بات کی جارہی ہے وہاں تقریباً ۴۰؍ سال یا اس سے زیادہ عرصےسے لوگ آباد ہیں۔ یہ بستی مسلم اکثریتی ہے لیکن یہاں پر برادران وطن بھی آباد ہیں۔ اس بستی کو ہندو ۔مسلم ایکتا کی مثال بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ اتنے برسوں میں یہا ں کبھی ایک تصادم کی بھی خبر نہیں آئی ہے۔
 علاقے میں ہی آباد ممونی بیگم (۱۷) جن کے مکان کو بھی زمیں بوس کیا گیا ہے، نے اسکرول کو  بتایا کہ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ گزشتہ ایک ہفتے سے کھلے آسمان کے نیچے رہنے پر مجبور ہیں کیوں کہ انتظامیہ نے ان کا پکا مکان توڑ دیا۔ اس کی وجہ سے ان کی پڑھائی کا بھی نقصان ہو رہا ہے کیوں کہ وہ اس وقت دسویں جماعت میں ہیں اور اس کارروائی کی وجہ سے ان کی تمام کاپیاں اور کتابیں بھیک گئی ہیں۔ ممونی بیگم کے مطابق چونکہ بارش کا مہینہ ہے اس لئے ہمیں اور بھی زیادہ پریشانیوں سے جوجھنا پڑ رہا ہے۔ ممونی بیگم کے مکان کے قریب ہی رہنے والے ابوقاسم (۵۲) نے بتایا کہ انتظامیہ کی کارروائی سے بالکل واضح ہو گیا کہ انہوں نے صرف بنگالی نسل کے مسلمانوں کو نشانہ بنایا ہے جبکہ بنگالی ہندوئوں کو بخش دیا گیا ہے۔ کچھ مقامی افراد نے یہ بھی کہا کہ انہدامی کارروائی گوہاٹی ہائی کورٹ کی جانب سے اسٹے کے باوجود کی گئی ہے یعنی ہیمنت بسوا سرکار توہین عدالت کی بھی مرتکب ہوئی ہے۔
 اسکرول کو ناگائوں سے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ  پرودیوت بورڈولوئی نے بتایا کہ یہ کارروائی  صرف اس لئے کی گئی کیوں کہ لوک سبھا الیکشن میں مقامی مسلمانوں نے بی جے پی کو ووٹ نہیں دیا ہے۔ بی جے پی حکومت ان سے اس طرح سے انتقام لے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے کئی لیڈر یہ بات بار بار دہرارہے ہیں کہ آسام میں بی جے پی کو سیٹیں نہ ملنے کا سبب  یہاں کے مسلمان ہیں۔ اسی لئے یہ کارروائی کی جارہی ہے۔ اس معاملے میں موریگائوں کے ڈپٹی کمشنر دیباشش شرما نے دعویٰ کیا کہ کوئی تعصب نہیں برتا گیا ہے بلکہ یہ کارروائی ضابطے کے مطابق کی گئی ہے اور جیسے ہی ہمیں اسٹے آرڈر موصول ہوا ہم نے کارروائی روک بھی دی تھی ۔انہدامی کارروائی اور کانگریس کے الزام پر بی جے پی کی ریاستی یونٹ کے صدر اور رکن اسمبلی بھابیش کالیتا نےالٹا الزام لگایا کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہوا ہے۔ کانگریس کے لوگ صرف ووٹ بینک کی سیاست جانتے ہیں اور وہ اس علاقے کو بنگلہ دیشیوں سے بھر دینا چاہتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK