• Wed, 13 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اسمبلی الیکشن: ۶۰؍ فیصد امیدوار مجرمانہ ریکارڈ کے حامل

Updated: November 09, 2024, 9:46 AM IST | Mumbai

اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس کی ترتیب کردہ رپورٹ کے مطابق اکثر امیدواروں کیخلاف قتل، اقدام قتل اور خواتین کے خلاف مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کےالزام ہیں۔

While voting, choose the right candidate so that he will take care of the region and the people for the next 5 years. File photo
ووٹ دیتے وقت صحیح امیدوار کو منتخب کریں تاکہ آئندہ ۵؍سال تک وہ علاقے اور عوام کی فکر کرے۔ فائل فوٹو

۲۰؍ نومبرکو ممبئی او رمہاراشٹر میں ۲۸۸؍ سیٹوں پر لڑنے والے امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ عوام کرے گی لیکن شہری اپنے ان ہی عوامی نمائندوں، جنہیں وہ آئندہ ۵؍ سال کے لئے منتخب کرنے والے ہیں ، ان میں کئی   امیدوار  کے مجرمانہ ریکارڈ ہیں جن سے وہ  واقف نہیں  ہیں۔ موجودہ  اسمبلی انتخابات لڑنے والوں میں کئی ایسے ہیں جن پر کئی سنگین مجرمانہ کیس درج ہیں۔
مہاراشٹر الیکشن واچ ڈاگ اور اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس نے موجودہ اسمبلی انتخابات سے قبل پولیس ریکارڈ اور امیدواروں کے پرچہ نامزدگی سے حاصل شدہ تفصیلات کے بعد جو رپورٹ ترتیب دی ہے ، اس کے مطابق ۲۰؍ نومبر کو الیکشن میں بطور امیدوار حصہ لینے والے ۶۰؍ فیصد امیدوار کئی مجرمانہ کیسوں میں ملوث  ہیں ۔ یہی نہیں ان میںاسمبلی الیکشن لڑنے والے ۹؍ فیصد امیدوار ایسے ہیں جن کے خلاف سنگین مجرمانہ سرگرمیو ںمیں ملوث ہونے کے تحت کیس درج کیا گیا ہے۔ ترتیب کردہ رپورٹ کے مطابق مختلف سیاسی جماعتو ں سے وابستہ ۱۰۶؍ امیدوار  ایسے ہیں جن کے خلاف قتل اور اقدام قتل جسے سنگین الزامات کے تحت کیس درج کیا گیا ہے ۔یہی نہیں ان پر خواتین کے خلاف مجرمانہ کیس میں ملوث ہونے کا بھی الزام ہے ۔رپورٹ کے مطابق موجودہ اسمبلی انتخابات میں بطور امیدوار کھڑے رہنے والےسے متعلق جو رپورٹ ترتیب دی گئی ہے وہ بذات خود پرچہ نامزدگی داخل کرنے والوں کی جانب سے فراہم کردہ اطلاعات اور پولیس ریکارڈ کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔
۲۰؍ نومبر کو انتخابات میں کُل ۲۷۷؍ امیدوار ایسے ہیں جنہوں نےپرچہ نامزدگی بھرتے وقت بذات خود مجرمانہ کیسوں کی تفصیلات فراہم کی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق ان میں ۱۰؍ سیاسی لیڈران ایسے ہیں جن پر قتل جیسا سنگین مقدمہ درج کیا گیا ہے جبکہ ۱۲؍ امیدواروں پر خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی جیسے شرمناک الزامات کے تحت بھی کیس درج ہے ۔یہی نہیں مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے سنگین الزامات کے تحت جن سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے خلاف کیس درج ہیں ان میں بر سراقتدار  بی جے پی، این سی پی ( اجیت پوار) اور شندے شیوسینا کے امیدوار سرفہرست ہیں ۔
 ریکارڈ کے مطابق بی جے پی کے ۳۸؍این سی پی اجیت پوار کے ۱۴؍ اور شندے سینا کے ۱۸؍ امیدوار مجرمانہ ریکارڈ ہونے کے باوجود انتخابات میں حصہ لیا ہے ۔ اس کے علاوہ کانگریس کے ۱۱؍ ادھو سینا کے ۷؍ اور این سی پی شرد پوار کے ۳؍  امیدوار شامل ہیں جن کے خلاف مجرمانہ کیس درج ہیں ۔مذکورہ بالاانتخابات میں جن ۶؍ پارٹیوں کے درمیان سخت مقابلہ ہونا ہے ان میں مہا وکاس اگھاڑی ادھو ٹھاکرے سینا ،کانگریس اور این سی پی شرد پوار بمقابلہ مہا یوتی بی جے پی ، این سی پی اجیت پوار اور ایکناتھ شندے سینا کی پارٹیاں شامل ہیں ۔
موجودہ الیکشن میں مہا وکاس اگھاڑی اور مہایوتی کے درمیان ہونے والے انتخابی مقابلہ کے پیش نظر جہاں لیڈران کے مجرمانہ ریکارڈ کو ترتیب دیا گیا ہے ۔ وہیں ان لیڈران کے مالی حساب کتاب کا بھی جائزہ لیا گیا ہے ۔ اس ضمن میں ترتیب کر دہ رپورٹ کے مطابق انتخابات میں حصہ لینے والے ۲۷۷؍ امیدواروں میں سے ۲۵۲؍ امیدوار یعنی ۹۳؍ فیصد امیدوار کروڑ پتی ہیں ۔ ان میں بی جے پی کے ۱۰۳؍ میں سے ۹۸؍ ، این سی پی اجیت پوار کے ۴۰؍ میں سے ۳۶؍شندے سیناکے۳۵؍امیدوارپرچہنامزدگی میںدی گئی تفصیلات کے مطابق کروڑ پتی ہیں۔ اسی طرح ادھو سینا کے۱۵؍، کانگریس کے ۳۵؍ اور این سی پی شرد پوار کے ۱۱؍ امیدوار کروڑ پتی ہیں ۔ ان میں امیر ترین امید واروں میں بی جے پی کے لیڈر پراگ شاہ  ہیںجنہوںنے ۵۰۰؍ کروڑ  کی جائیداد ہونے ، بی جے پی کے ہی منگل پربھات لودھا نے ۴۴۱؍ کروڑجبکہ کانگریس کے چندر کانت جگتاپ نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرکے موجودہ انتخابات میں امیر ترین ایم ایل اے ہونے کی تفصیلات دی ہیں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK