اسمبلی انتخابات کے تناظر میں کانگریس پارٹی نےدعویٰ کیا ہے کہ اس کے ٹکٹ سے الیکشن لڑنے کے متمنی افراد کی تعداد ۳؍ گنا بڑھ گئی ہے۔
EPAPER
Updated: August 31, 2024, 11:40 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai
اسمبلی انتخابات کے تناظر میں کانگریس پارٹی نےدعویٰ کیا ہے کہ اس کے ٹکٹ سے الیکشن لڑنے کے متمنی افراد کی تعداد ۳؍ گنا بڑھ گئی ہے۔
اسمبلی انتخابات کے تناظر میں کانگریس پارٹی نےدعویٰ کیا ہے کہ اس کے ٹکٹ سے الیکشن لڑنے کے متمنی افراد کی تعداد ۳؍ گنا بڑھ گئی ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ حال ہی میں اس کی جانب سے کروائے جانے والے داخلی سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے۔جس میں یہ بھی اندازہ ہوا ہے کہ کانگریس ، ریاست میں سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھرسکتی ہے۔
اب تک ۱۴۰۰؍ درخواست گزاروں نے ٹکٹ کا مطالبہ کیا
پارٹی کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر میں ۲۸۸؍ اسمبلی حلقوں سے تقریباً ۱۴۰۰؍ امیدوارو ں کی جانب سے ٹکٹ کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ یہ تعداد ۲۰۱۹ء کے اسمبلی الیکشن کے وقت ۴۷۶؍ تھی۔ لوک مت کی رپورٹ کے مطابق کانگریس مہاوکاس اگھاڑی کا حصہ ہے، اسلئے وہ ۲۸۸؍ میں سے ۹۰؍ سے ۱۰۰؍ نشستوں پر انتخاب لڑسکتی ہے۔ اس کے باوجود کانگریس کو سبھی اسمبلی حلقوں سے ٹکٹ کیلئے درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔اس میں سب سے زیادہ درخواستیں ودربھ اور مراٹھواڑہ کے اسمبلی حلقوں سے آئی ہیں۔ یعنی ریاست کے اس خطے میں امیدواروں کو کانگریس کیلئے ماحول سازگار نظر آرہا ہے۔ بدعنوانی اور دیگر الزامات کے سبب۲۰۱۴ء سے لیڈروں کا پارٹی چھوڑنے کا سلسلہ جاری تھا۔ ۲۰۱۹ء میں سب سے زیادہ کانگریسی لیڈر بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔ اس باعث کہا جارہا تھا کہ کانگریس ختم ہوگئی ہے۔ وزیراعظم مودی اور بی جے پی لیڈران بھی ’کانگریس مکت ‘ کے دعوے زورشور سے کررہے تھے۔ لیکن لوک سبھا الیکشن میں کانگریس نے اپنے قدم ایک بار پھر جمائے اور اس کے ۱۰۰؍ سے زائد اراکین پارلیمان منتخب ہوئے۔اس کارکردگی نے مایوسی کے شکار لیڈران اور کارکنان میں نیا جوش بھردیا ہے۔
کانگریس کو ۸۰؍ سے ۹۰؍سیٹوں پر کامیابی ملنے کا دعویٰ
مہاراشٹر میں کانگریس کی جانب سے کروائے جانے والے سروے سے پتہ چلا ہے کہ اسمبلی الیکشن میں اسکے ۸۰؍ سے ۹۰؍ فیصد سیٹیں جیتنے کے امکانات قوی ہیں۔اسی وجہ سے کانگریس کے ٹکٹ پر انتخاب لڑنے کے متمنی امیدواروں کی تعداد ۳؍ گنا بڑھ گئی ہے۔معلوم کہ داخلی سروے کے نتائج کی بنیاد پر پارٹی نے دو دن قبل یہ دعویٰ کیاہے کہ اسے اسمبلی الیکشن میں۸۰؍ سے ۸۵؍سیٹیں حاصل ہوسکتی ہیں۔اس بنیاد پر وہ ریاست کی سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھرے گی۔ جبکہ مہاوکاس اگھاڑی کی اس کی ساتھی پارٹیاں این سی پی (شرد پوار) ۵۵؍سے ۶۹؍ سیٹیں اور شیوسینا (یوبی ٹی) ۳۰؍ سے ۳۵؍ سیٹیں جیت سکتی ہیں۔
۲۰۱۴ء اور ۲۰۱۹ء میں کانگریس کی پوزیشن کیا تھی؟
خیال رہے کہ ۲۰۱۴ء اور ۲۰۱۹ء میں ودھان سبھا الیکشن میں کانگریس نے بالترتیب ۴۲؍اور ۴۴؍نشستیں جیتی تھیں۔ ۲۰۱۹ء میں کہا گیا کہ یہ سیٹیں شردپوار کی وجہ سے کانگریس کے ہاتھ آئی ہیں۔اب ۲۰۲۴ء میں حالات بالکل مختلف نظر آرہے ہیں۔ ٹکٹ کے متمنی امیدواروں کی تعداد بڑھتی دیکھ کر کانگریس لیڈران بھی پرجوش ہیں اور پارٹی ہائی کمان نے مہاوکاس اگھاڑی کی اپنی دوست پارٹیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ اسے ۱۳۵؍ سیٹوں پرلڑنے کا موقع دیا جائے۔