• Tue, 26 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اسمبلی انتخابات:ممبئی کے۳۴۵؍ امیدواروں کی ضمانت ضبط

Updated: November 25, 2024, 10:43 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai

۴۲۰؍امیدواروں نے قسمت آزمائی تھی ۔ جن کی ضمانت ضبط ہوئی ان میں بیشتر آزاد امیدوار شامل۔ متعدد امیدوار وں کو۱۰۰؍سے بھی کم ووٹ ملے

Voter turnout in the Maharashtra Assembly elections was high, with a voter turnout of around 67%.
مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں رائے دہندگان نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور تقریباً ۶۷؍فیصد پولنگ ہوئی تھی۔(تصویر،انقلاب:سید سمیر عابدی)

اسمبلی انتخابات میں مہا یوتی نے مہاراشٹر ہی نہیں بلکہ ممبئی کی سطح پر بھی مہاوکاس اگھاڑی کا صفایا کر دیا ہے۔ ممبئی کے ۳۶؍ اسمبلی حلقوں میں فتح سے ہمکنار ہونے والے ۳۶؍ امیدواروں سمیت کُل ۴۲۰؍ امیدواروں نے ۲۰؍ نومبر کو ہونے والے اسمبلی انتخابات میں حصہ لیا تھا ۔ تاہم اس الیکشن کی قابل ذکر اور حیرت انگیز بات یہ بھی ہے کہ۴۲۰؍ میں سے ۳۰۰؍ سے زائد امید وار ایسے ہیں جن کی ضمانت ضبط ہوئی ہے اور ان میں بھی اکثرامیدوار تو ایسے ہیں جو ۱۰۰؍ ووٹ بھی حاصل نہیں کر سکے ہیں۔
  ۲۰؍ نومبر کوہونے والے انتخابات کے نتائج کے اعلان کےبعد مذکورہ بالا انتخابات میں حصہ لینے والے ۴۲۰ ؍امیدواروں میں سے ۳۴۵؍ امیدواروں کو اس وقت مزیدشرمندگی کا سامناکرنا پڑاجب فاتح امیدوارکے مد مقابل انتہائی کم ووٹ لینے پر ان کی ضمانت ضبط کر لی گئی ۔  دوسری جانب ۴۲۰؍ میں سے ۷۵؍ امیدوار ایسے بھی تھے جو اپنی ضمانت محفوظ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں یعنی انہوںنے فاتح امیدوار سے شکست کے بعد بھی اتنے ووٹ حاصل کر لئے کہ انہیں ضمانت ضبط ہونے کی شرمندگی کا سامنا نہیں کرنا پڑا ۔
 واضح رہے کہ انتخابات میں حصہ لینے اور پرچہ نامزدگی بھرتے وقت بطور ضمانت ۵؍ تا ۱۰؍ ہزار روپے ادا کرنا ہوتا ہے ۔اس میں او بی سی ، ایس ٹی ، این ٹی جماعت سے وابستہ امیدواروں کو پرچہ نامزدگی بھرتے وقت ۵؍ ہزار روپے بطور ضمانت ادا کرنا پڑتا ہے جبکہ اوپن کٹیگری کے امیدواروں کو پرچہ نامزدگی بھرتے وقت ۱۰؍ ہزار روپے ادا کرنا پڑتا ہے ۔تاہم۲۰؍ نومبر کو ہونے والے انتخابات کے درمیان مقابلہ صرف اور صرف مہا وکاس اگھاڑی اور مہا یوتی میں تھا لیکن افسوس کہ موجودہ الیکشن میں مذکورہ بالا دونوں سیاسی جماعتوں  کے علاوہ کسی بھی جماعت حتیٰ کہ مہاراشٹر نو نرمان سینا ،ونچیت بہو جن اگھاڑی اورایم آئی ایم کو مذکورہ بالا انتخابات میں شکست فاش کا سامنا کرنا پڑا ۔ نو نریمان سینا اور بہو جن سماج پارٹی تو اپنا کھاتہ بھی نہیں کھول سکیں ۔ 
  وہیںاکثر و بیشتر دیگر چھوٹی پارٹیوں اور آزاد امیدواروں کو موجودہ اسمبلی الیکشن میں سب سے زیادہ شرمندگی کا سامناکرنا پڑا  ۔موجودہ انتخابات میں رائے دہندگان نے کسی بھی چھوٹی پارٹی یا آزاد امید وار کو برائے نام ہی ووٹ دیا ہے۔ ان میں چھوٹی سیاسی پارٹیوں یا آزاد امیدوار کی حیثیت سےکھڑے ہونے والے اکثر و بیشتر امیدوار تو ۱۰۰؍ ووٹ بھی حاصل نہیں کر سکیں ہیں ۔
 یاد رہے کہ موجودہ اسمبلی انتخابات میں محض ۶؍ سیاسی جماعتوں  شیو سینا(ادھو) ، کانگریس اور  این سی پی(شرد) بمقابلہ بی جے پی ، شیوسینا (شندے) اور این سی پی( اجیت)  مد مقابل تھے لیکن  اس انتخابات میں حیرت انگیز طور پر مہایوتی نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایم وی اے کو چاروں شانے چت کر دیا ۔اس نتیجہ نے سبھی کو حیرانی میں مبتلا کردیا ہے۔
  ۲۰؍ نومبر ۲۰۲۴ء کو ہونے والے اسمبلی انتخابات اور ۲۰۱۹ء میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کا جائزہ لینے پریہ بات بھی واضح ہوئی ہے کہ ۲۰۱۹ء اسمبلی انتخابات میں نہ صرف موجود اسمبلی انتخابات کے مقابلہ کم امیدواروں نے الیکشن میں حصہ لیا تھا بلکہ ضمانت ضبط ہونے والے امیدواروں کی تعداد بھی کم تھی ۔ ۲۰۱۹ء میں ۳۳۳؍  امیدواروں نے حصہ لیا تھا جبکہ موجودہ اسمبلی الیکشن میں ۴۲۰؍ امیدوارکھڑے تھے ۔ اسی طرح ۲۰۱۹ء میں ۲۵۵؍ امیدواروں کو ضمانت ضبط ہونے کے سبب سبکی کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ موجودہ اسمبلی انتخابات میں ۳۴۵؍ امیدواروں کی ضمانت ضبط ہوئی ہے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK