ہائی کورٹ نے اس کیلئے ۳۰؍ ستمبر تک منصوبہ بندی کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس کیلئے تنظیم کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ موجودہ ٹاؤن وینڈنگ کمیٹی کی میٹنگ منعقد کی جائے اور اسکیم کو حتمی شکل دے کر ریاستی حکومت کو پیش کی جائے۔
EPAPER
Updated: September 10, 2024, 5:15 PM IST | Saadat Khan | Mumbai
ہائی کورٹ نے اس کیلئے ۳۰؍ ستمبر تک منصوبہ بندی کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس کیلئے تنظیم کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ موجودہ ٹاؤن وینڈنگ کمیٹی کی میٹنگ منعقد کی جائے اور اسکیم کو حتمی شکل دے کر ریاستی حکومت کو پیش کی جائے۔
جن وادی ہاکرس سبھا کے وفد نے پھیری والوں کے مسائل سےمتعلق پیر کو برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن(بی ایم سی) کے میونسپل کمشنر بھوشن گگرانی سے بی ایم سی ہیڈکوارٹرزمیں ملاقات کی۔ کمشنر نے پھیری والوں کے مسائل کو کورٹ کی ہدایت کے مطابق حل کرنے کا یقین دلایا۔ وفد میں جن وادی ہاکرس سبھا کے لیڈر شیلندر کامبلے، صدر کے نارائنن، سیکریٹری ڈاکٹر رویندر مدنے، نائب صدر کیلاش بھگت، جوائنٹ سیکریٹری راجیش آریہ اور رکن سنگیتا کامبلے شامل تھے۔ تقریباً ۴۵؍منٹ تک جاری رہنے والی میٹنگ میں مثبت بات چیت ہوئی۔
وفد نے میٹنگ میں فٹ پاتھ پر کاروبار کرنے والے پھیری والوں کے قانون ۲۰۱۴ء کی دفعہ ۳ء۳؍ کے ساتھ ۸؍اگست کے حکم کے تحت مطالبہ کیا کہ ہاکروں کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے۔ جس کے جواب میں میونسپل کمشنر نے کہا کہ ہاکروں کو ریگولیٹ کرنےکا حکم ہائی کورٹ نے جاری کیا ہے لیکن میونسپل کارپوریشن زیادہ سے زیادہ ہاکروں کو قانونی یا اہل بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ہائی کورٹ نے اس کیلئے ۳۰؍ ستمبر تک منصوبہ بندی کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس کیلئے تنظیم کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ موجودہ ٹاؤن وینڈنگ کمیٹی کی میٹنگ منعقد کی جائے اور اسکیم کو حتمی شکل دے کر ریاستی حکومت کو پیش کی جائے۔ اس کا جواب دیتے ہوئے کمشنر بھوشن گگرانی نے کہا کہ’’ ایسا کیا جا سکتا ہے۔ ہم اس میٹنگ کو منعقد کرنے کی کوشش کریں گے۔ ‘‘ انہوں نے یقین دلایا کہ ہاکروں کو قانونی اور بااختیار بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ میٹنگ کے بارے میں مذکورہ ادارہ کے صدر کے نارائنن نے اس نمائندہ کو بتایا کہ ’’ایک لاکھ پھیری والوں میں ۲۲؍ہزار کو قانونی حیثیت دینے کی بات سامنے آئی ہے اگرایسا کیا گیا تو ہم اس فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ کادروازہ کھٹکھٹائیں گے۔ حالانکہ پیر کو ہونےوالی میٹنگ میں میونسپل کمشنر نےپھیری والوں کے مسئلہ کوحل کرنےکی کوشش کا یقین دلایا ہے۔ ‘‘