وقف ترمیمی ایکٹ سے متعلق آن لائن وآف لائن اعتراضات روانہ کرنےکا آج آخری دن ہے۔
EPAPER
Updated: September 13, 2024, 11:15 AM IST | Mukhtar Adeel/Agency | Malegaon
وقف ترمیمی ایکٹ سے متعلق آن لائن وآف لائن اعتراضات روانہ کرنےکا آج آخری دن ہے۔
وقف ترمیمی ایکٹ سے متعلق آن لائن وآف لائن اعتراضات روانہ کرنےکا آج آخری دن ہے۔ ان آخری لمحات میں بل کی مخالفت میں رائے درج کروانے اور اس کیلئے عوامی بیداری پیدا کرنے کی حتی الامکان کوششیں جاری ہیں۔ جمعرات کو بھی اس سلسلے میں مختلف مقامات پر سرگرمیاں تیز نظر آئیں۔
مالیگائوں میں مدرسے کے طلبہ میدان میں
مالیگائوں میںوقف بورڈبل کے خلاف رائے عامہ ہموار کرنے کے ساتھ آن لائن اعتراض نیز کیوآرکوڈاسکیننگ کے ذریعے اس مہم میں زیادہ سے زیادہ افراد کوشریک کرنے کی عملی کوششیںکی جارہی ہیں۔اس سلسلے میں بیل باغ کی جونی مسجد کے پاس مدرسہ زرینہ کے کمسن طلبہ نے ایک ریلی نکالی ۔ ہاتھوں میں ڈیجیٹل بینر اور تختیاں اُٹھائے طلبہ عامتہ المسلمین سے کیوآرکوڈ اسکین کرکے حکومت کے ذریعے لادے جارہے وقف ترمیمی ایکٹ کی منسوخی کا مطالبہ جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی کو روانہ کرنے کی درخواست کررہے تھے۔اس ریلی کا اہتمام ادارئہ مولانا محمد حنیف ملّی کے زیر اہتمام عمل میں آیا ۔اس کا خاطر خواہ اثر یہ ہواکہ چند گھنٹے میں ہزاروں افراد کیوآرکوڈاسکیننگ کے ذریعے اس مہم سے منسلک ہوگئے۔اُدھر مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی (آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ)نے بھی اپیل جاری کرتے ہوئے وقف ترمیمی کی مخالفت میںبڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی ترغیب دی ہے۔
خانقاہ بہارِاشرفی کا خط جے پی سی کے نام
مجوزہ وقف ترمیمی ایکٹ میں وقف علیٰ الاولاد سے متعلق درج سفارشات کسی بھی شکل میں قابل قبول نہیںہیں۔اِس موقف کے ساتھ خانقاہ بہارِ اشرفی(دیانے شیوار،مالیگائوں) کے سجادہ نشیں مسعود اشرف نے ایک خط جے پی سی کے نام روانہ کیاہے۔ خط میں کمیٹی کے چیئرمن جگدمبیکا پال اور رُکن سیّد ناصر حسین وغیرہ کو متوجہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہمارے ملک میں وقف علیٰ الاولادکے زمرے میںآستانے ، روضے ،مزارات،خاندانی قبرستان اور اس قسم کے دیگر مذہبی مقامات آتےہیں۔جس طریقے سے اس بل میں علیٰ الاولاد زمرے کی وقف اراضیات ، جائیداد اور املاک سے چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے اسے قطعی برداشت نہیں کیاجاسکتا۔
ایوت محل میں نوجوانوں کی تحریک
ودربھ کے شہر ایوت محل میں چند نواجونوں نے اپنے طور پر کچھ بینر بنواکر لگائے جس پر کیو آر کوڈ بنے تھے ۔ عوام سے اپیل کی گئی کہ وہ انہیں اسکین کرکے اپنی رائے جے پی سی کو روانہ کریں۔ ساتھ ہی ان نواجونوں نے ۵۵؍ مساجد کے ائمہ اور ذمہ داران سے ملاقات کی اور انہیں اس طرح کے پمفلٹ اور بینر فراہم کئے تاکہ وہ اپنے علاقوں میں اس مہم کو آگے بڑھائیں۔ اس کا خاطر خواہ نتیجہ بھی بر آمد ہوا۔ اس کام میں سمیر شیخ، محمد جنید، ناظم خان، ذوہیب شیخ، جاوید اقبال، بلال غوری، ، علی فرزان وغیرہ پیش پیش تھے جو کسی تنظیم سے وابستہ نہیں ہیں۔