• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جو بائیڈن کے کنونشن کا آغاز، مشیل اوبامہ کی تقریر میں ٹرمپ پر سخت تنقید

Updated: August 19, 2020, 9:35 AM IST | Agency | Washington

امریکہ میں صدارتی انتخابات کی مہم اب اپنے شباب پر آ چکی ہے۔ پیر سے جو بائیڈن کا کنونش شروع ہو گیا جبکہ موجودہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی اپنے انتخابی جلسوں میں شرکت کا سلسلہ شروع کر دیا ہے

Michelle Obama - Pic : INN
مشیل اوبامہ نے کنونشن کیلئے اپنا ریکارڈیڈ بیان بھیجا تھا ( تصویر: ایجنسی

 امریکہ میں صدارتی انتخابات کی مہم اب اپنے شباب پر آ چکی ہے۔ پیر سے جو بائیڈن کا کنونش شروع ہو گیا جبکہ موجودہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی اپنے انتخابی جلسوں میں شرکت کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔  فریقین  ایک دوسرے پر تنقید اور اپنے کاموں کے تذکرے کے ذریعے عوام کو اپنی جانب راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جو بائیڈن کے  کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے   امریکہ کی سابق خاتونِ اول میشیل اوباما نے ڈونالڈ ٹرمپ تنقید کا نشانہ بنا یا۔ انہوں نے   ڈیموکریٹ امیدوار  جو بائیڈن کو ایک  ’اہل رہنما‘ قرار دیا ۔
  مشیل اوبامہ چار روزہ قومی کنونشن کے پہلے روز کلیدی خطاب کر رہی تھیں۔انہوں نے  الزام لگایا کہ ڈونالڈ ٹرمپ امریکہ کو درپیش معاشی اور سماجی مسائل سے نبرد آزما ہونے میں ناکام رہے ہیں۔انہوں نے کورونا وائرس کے معاملے میں ٹرمپ حکومت کی حکمتِ عملی پر بھی تنقید کی اور الزام عائد کیا کہ انہوں نے ان بین الاقوامی اتحادوں سے منہ موڑ لیا ہے جنہیں سابق حکومتوں نے تشکیل دیا تھا۔ڈیموکریٹک پارٹی جمعرات تک جاری رہنے والے اپنے اس کنونشن کے دوران سابق نائب صدر جو بائیڈن کو باضابطہ طور پر اپنا صدارتی اور سینیٹر کاملا ہیرس کو نائب صدر کا امیدوار نامزد کرے گی۔جو بائیڈن اور سینیٹر کملا ہیرس نومبر میںہونے والے انتخابات میں ڈونالڈ ٹرمپ اور نائب صدر مائیک پینس کا مقابلہ کریں گے جو مسلسل دوسری مدت کے لیے ری پبلکن پارٹی کے امیدوار ہیں۔
 واضح رہے کہ امریکہ کی دونوں بڑی سیاسی پارٹیاں ہر صدارتی انتخاب سے قبل اپنے اپنے امیدواروں کا باضابطہ اعلان بڑے بڑے کنونشن میں کرتی ہیں۔ کئی روز تک جاری رہنے والے ان کنونشن میں ملک بھر سے ہزاروں کارکن شریک ہوتے ہیں۔تاہم کورونا وائرس  میں دوبارہ اضافے کے بعد ڈیموکریٹ نے اس بار اپنا چار روزہ کنونشن بڑی حد تک ورچوئل یعنی آن لائن کرنے کا اعلان کیا ہے جس میں کئی مقرر براہِ راست جب کہ بعض پہلے سے ریکارڈ کی گئی تقریریں کریں گے۔
 پیر کو کنونشن کے پہلے روز کے اختتام پر نشر کیا جانے والا مشیل اوباما کا کلیدی خطاب بھی پہلے سے ریکارڈ شدہ تھا جس کا صدر ٹرمپ نے مذاق اڑایا ہے۔پیر کو منی  پولس کے ہوائی اڈے پر اپنے حامیوں سے خطاب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر آپ پہلے سے ریکارڈ شدہ تقریر سن رہے ہوں تو آپ کو پتہ ہوتا ہے کہ اس میں کوئی گرم جوشی نہیں ہوگی۔پیر کو ڈیموکریٹ کنونشن کے پہلے روز صدر ٹرمپ نے بھی مصروف دن گزارا اور ریاست منی سوٹا اور وسکونسن میں انتخابی جلسوں سے خطاب کیا۔دونوں مقامات پر اپنے  ٹرمپ نے اپنے  حریف جو بائیڈن کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے بائیڈن کو ’’بائیں بازو کے فاشسٹوں کی کٹھ پتلی‘‘ قرار دیا۔ ٹرمپ نے خبردار کیا کہ نومبر کے انتخابات میں ڈیموکریٹ کی کامیابی کا مطلب ہوگا کہ امریکہ کے دروازے تارکینِ وطن کے لئے دوبارہ کھل جائیں گے اور معیشت تباہ ہوجائے گی۔صدر نے دعویٰ کیا کہ اگر بائیڈن صدر بن گئے تو امریکہ میں کوئی محفوظ نہیں ہوگا کیونکہ ان کے بقول بائیڈن اور ان کے ساتھ نائب صدر کی امیدوار سینیٹر ہیریس جرائم کے حامی اور پولیس کے مخالف ہیں۔
 کورونا کے باعث ری پبلکن نے بھی ۲۴؍ اگست سے ہونے والے اپنے چار روزہ کنونشن کی بیشتر تقریبات  آن لائن کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ری پبلکن اپنے اس کنونشن میں  ڈونالڈ ٹرمپ اور مائیک پینس کو باضابطہ طور پر صدارتی انتخاب میں اپنا امیدوار نامزد کریں گے۔
برنی سینڈرز کی ٹرمپ پر تنقید
 پیر کو ڈیموکریٹ کنونشن کے پہلے روز خطاب کرنے والوں میں دوسری اہم ترین شخصیت سینیٹر برنی سینڈرس کی تھی۔   ڈیموکریٹ پارٹی کے پرائمری انتخابات میں جو بائیڈن کے حق میں دستبردار ہونے والے وہ  آخری امیدوار تھے۔ سینڈرس نے حسبِ معمول  ٹرمپ پر کڑی تنقید کی اور الزام لگایا کہ وہ امریکہ کو آمریت کی طرف لے جا رہے ہیں۔کنونشن کے پہلے روز ریاست نیوجرسی کے سابق گورنر کرسٹین ٹوڈ وٹِمین، سابق صدارتی امیدوار میگ وٹمین اور اوہایو کے سابق گورنر جان کیسک سمیت کئی ری پبلکن رہنما نے خلافِ معمول مخالف پارٹی کے کنونشن میں شریک ہو کر  اس کے امیدوار کی حمایت کا اعلان کیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK